About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Monday, September 12, 2011

نائن الیون---اور قائد کا پاکستان

 پیر ، 11 ستمبر ، 2011


نائن الیون---اور قائد کا پاکستان
فضل حسین اعوان
قائد اعظم نے 64 سال قبل پاکستان کو انگریز کی غلامی سے آزاد کرایا اور ہندو کی غلامی میں جانے سے بچایا۔ 10 سال قبل امریکہ کے نائن الیون کے بعد جنرل پرویز مشرف نے پاکستان کو امریکہ کی غلامی میں دیدیا۔ آزادی کے بعد پاکستان نے قائد اعظم کی قیادت میں جس طرح اٹھان اور اڑان پکڑی تھی۔ اس کے مطابق ہم محو پرواز رہتے تو پاکستان ترقی و خوشحالی کے آسمان پر درخشندہ و تابندہ ستاروں کی طرح جگمگ جگمگ اور جھلمل جھلمل کر رہا ہوتا۔ قائد اعظم کے سانحہ انتقال و ارتحال کے بعد معاملات کھوٹے سکوں کی دستبرد میں آئے تو ترقی و خوشحالی کی رفتار تھم سی گئی۔ ستاروں پر کمند ڈالنے کے جذبے معدوم ہونے لگے۔ اس کے بعد جو کچھ ہوا اسے ترقی کا نام دیا گیا۔کامیابیوں کے عشرے منائے گئے۔ اسے ارتقا سے زیادہ کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ چین پاکستان سے بعد میں آزاد ہوا۔ بہت سے معاملات میں اس کا دو دہائیوں تک پاکستان پر انحصار رہا۔ اس نے ارتقا یا بتدریج ترقی کے عمل کو زقندیں بھر کر روندتے ہوئے ہمارے قائد کے فرمان ”کام کام اور صرف کام کو“ حرز جاں بنا لیا تو آج اس کی ترقی کی معراج کو دیکھیے۔ ہم نے ”کام کام اور صرف کام“ کے بجائے آرام آرام اور صرف آرام کو مطمح نظر بنایا تو پستی کے انجام کو دیکھیے۔ آج دنیا میں ہمارا اگر نام ہے تو کرپشن جیسی لعنت میں سرفہرست ہونے میں، فراڈ میں، حج اور عمرے جیسے مقدس فریضے میں بھی کمشن کمانے میں، عدلیہ اور فوج جیسے اداروں کا مضحکہ اڑانے میں، پی آئی اے، ریلوے اور سٹیل ملز جیسے اداروں کا بھٹہ بٹھانے میں، انسانوں کی سوداگری اور عافیہ جیسی خواتین کو بیچ کھانے میں، پاکستان کی شہ رگ پر قابض ازلی و ابدی دشمن کے ساتھ تعلقات بڑھانے اور اسے وارفتگی سے گلے لگانے میں۔
جنرل مشرف امریکہ کی جنگ میں کودے، یہ ان کی بزدلی اور ذاتی مفاد پر مبنی فیصلہ تھا۔ 2008ءکے الیکشن میں آمریت سے چھٹکارا ملا، قوم شاداں و فرحاں تھی۔ سلطانی جمہور کے سہانے سپنے سجائے اس کے ثمرات سمیٹنے کے لئے بے تاب تھی لیکن یہ سہانے خواب اس وقت چکنا چور ہو گئے جب جمہوریت کی بحالی اور ملک کو خوشحالی کی منزل مراد پر پہنچانے کے دعویداروں نے امریکی جنگ میں خود کو مشرف کا جانشیں ثابت کر دیا۔ دس سال سے قائد اعظم کے پاکستان کے وجود سے خون رس رہا ہے۔ اس کی پُر بہار فضائیں بارود سے دھواں دھواں ہیں۔ اس کی حسین وادیوں کا حسن آپریشنوں، بم دھماکوں اور ڈرون حملوں سے ماند پڑ گیا ہے۔ ملک میں اگر کسی کی جان محفوظ ہے تو وہ صدر اور وزیر اعظم ہیں جن کی زندگی جہاز میں یا غیر ملکی دوروں میں کٹ رہی ہے۔ کمشن بنانے اور مال کمانے کا مقابلہ جاری ہے۔ غریب کو پیٹ بھرنے کے لئے روزی میسر نہیں۔ وزیروں، مشیروں اور امیروں کو غیر ملکی اکاﺅنٹ بھرنے سے فرصت نہیں۔ آج پاکستان کے آدھے مسائل کی وجہ کرپٹ حکمرانی اور باقی آدھے کی امریکہ کی جنگ کا وہ ڈھول ہے جسے ہمارے حکمران برضا و رغبت اپنے گلے میں ڈال کر دس سال سے پیٹتے چلے آ رہے ہیں۔ بلاشبہ جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات ہوتی ہے۔ لیکن ہم کمزورکہاں؟ ہم تو ایٹمی قوت ہیں۔ ہم بے کس، بے بس، مفلس، معذور و مجبور بھی نہیں ہےں۔ پھر ہمارا جرم کیا ہے؟ ہمارا جرم بے حسی ہے، بے دلی و بزدلی ہے۔ امریکی ناروا و نارسا تقاضوں کے سامنے بھیگی بلی بن جانا ہے۔ ڈالروں پر نظر ہے۔ چھٹتے نہیں ہیں منہ کو یہ کافر لگے ہوئے۔ سب سے بڑا جرم بے حمیتی و بے غیرتی ہے۔ جس کا درس مشرف نے دیا جس پر زرداری حکومت دل و جان سے فدا اور عمل پیرا ہے۔
امریکی جنگ نے پاکستان کی معیشت ڈبو دی، پورے ملک کو بارود کا ڈھیر، پُر خطر اور غیر محفوظ بنا دیا ۔ یہ جنگ وطن عزیز کے لئے ناسور بن گئی۔ امریکہ کے حکم پر تعلیمی نصاب تک بدل ڈالا گیا۔ سفارت کاروں کی آڑ میں اس کے دہشت گرد شہر شہر دندناتے پھرتے ہیں۔ اس کے باوجود وہ پاکستان سے ناخوش ہے۔ پاکستانیوں کے امریکہ کے لئے نفرت انگیز احساسات و جذبات پر برآشفقہ برانگیختہ، مشتعل و مضمحل ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اس کی ستم گری پر، ڈرون حملوں میں لاشیں گرانے پر پاکستانی اشک بار ہونے کے بجائے گلنار و قہقہہ بار ہوں۔ اِدھر زخم لگے، جگر پاش پاش اور کلیجہ چھلنی چھلنی ہو تو اُدھر یہ انسان مسکراہٹیں بکھیرتے نظر آئیں۔ ان کی کراہ میں ترنم، آہ میں تبسم، سوز میں تراوت، سنگ کھا کے بھی زبان پہ اظہار محبت ہو۔
قائد ایسا پاکستان تو نہیں چاہتے تھے۔ وہ خود داری اور خود مختاری کا درس دے گئے ہم بھکاری بن گئے۔ ہم نے آزادی کے بعد 64 سال میں اتنا پایا نہیں جتنا غلامی کے 10 سال میں نائن الیون کے بعد کھو دیا۔ اپنی خود مختاری کھو دی، سالمیت اور استحکام کھو دیا۔ اپنا نام کھو دیا۔ حتیٰ کہ کردار غیرت اور ایمان بھی کھو دیا۔ خدا پاکستان کو قائد اعظم جیسا رہنما عطا فرمائے جو ہم پاکستانیوں کو وہ سب کچھ لوٹا دے جو ہم نے نامراد و ناہنجار حکمرانوں کی نااہلی، نالائقی اور مفاداتی پالیسیوں کے باعث کھویا ہے۔ یقین کیجئے یہ جو آج بچا کھچا پاکستان ہے یہ قائد اعظم اور پاکستان سے محبت کرنے والوں، اس پر جاں قربان کرنے والوں اور جانثاری کا جذبہ رکھنے والوں کا ہے۔ ان کا نہیں جو حکمران بن کر اسے نوچ نوچ کر کھاتے ہیں یا جوج ماجوج کی طرح اسے چاٹ جاتے ہیں۔ خدا قائد کے پاکستان کو تاقیامت سلامت اور مفاد پرستوں سے محفوظ رکھے!



No comments:

Post a Comment