About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Tuesday, October 16, 2012

دہری شہریت۔ڈبل ایجنٹ؟


     
دہری شہریت۔ڈبل ایجنٹ؟

14 اکتوبر 2012 0   

ہیرالڈفلبی1930کی دہائی میں برطانوی جاسوس ادارے ایم آئی سکس کا ایجنٹ تھا۔اس نے تیس سال تک بڑے بڑے آپریشنز میں حصہ لیا۔ بادشاہ اور ریاست برطانیہ کیلئے بے پایاں خدمات کے اعتراف میں اسے کنگ جارج پنجم نے آرڈر آف دی برٹش ایمپائر کے اعزازسے سرفراز فرمایا تھا۔ ایک موقع پر اس کی سرگرمیاں مشکوک ہوئیں تو وہ 1970 میں فرار ہوکر روس جاپہنچا۔ جہاںاس کا والہانہ استقبال ہوا اس کا اعزاز یہ مقرر کیا گیا ۔رہائش کیلئے محل نما رہائش گاہ فراہم کی گئی اور اعلیٰ ترین روسی ایوارڈ آرڈر آف دی ریڈ بینر بھی دیا گیا۔عقدہ کھلا کہ وہ ڈبل ایجنٹ کا کردارادا کر رہا تھا۔دنیا میں آج بھی کئی جاسوس ڈبل ایجنٹ کا کردار ادا کرتے ہیں۔ان کی تعداد لاکھوں میں چند ایک ہوسکتی ہے لیکن پوزیشن سب کی مشکوک ٹھہرتی ہے۔
آج کل دُہری شہریت کا معاملہ گرم ہے۔سپریم کورٹ نے 11ارکان کو دہری شہریت رکھنے پر نا اہل قرار دیا کچھ ارکان اپنے طورپر رکنیت چھوڑ رہے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل63کے تحت دہری شہریت رکھنے والا الیکشن میں حصہ ہی نہیں لے سکتا اس کے باوجود بھی الیکشن لڑا جائے تو اسے آئین کی خلاف ورزی کیوں قرار نہ دیاجائے ؟ اب شاید کئی ارکانِ اسمبلی و سینٹ دُبکے بیٹھے ہوں۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر الیکشن کمشن تمام ارکان سے دہری شہریت کے حوالے سے حلف لینے پر کاربند ہے۔ اس اقدام پر کچھ پارلیمنٹرین ناخوش اور اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنی توہین قرار دے رہے ہیں۔حلف دینے والوں کو اگر کوئی پریشانی ہے تو اس کا سبب وہ لوگ ہیں جنہوں نے دھوکہ دہی کی۔ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انتخابات میں حصہ لیا اور ان میں سے کچھ پکڑے گئے۔ رحمن ملک کہتے ہیں کہ اب بھی پارلیمنٹ میں دُہری شہریت والے موجود ہیں لیکن وہ نشاندہی نہیں کرتے اگر سپریم کورٹ نے 11ارکان کو نا اہل قرار نہ دیاہوتا تو کوئی بھی رضا کارانہ استعفےٰ نہ دیتا۔ ویسے جن لوگوں نے دانستہ آئین و قانون کو پامال کیا ان کی صحت پر حلف نامے داخل کرانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ایک بار نہیں،بار بار سہی، خواہ ہزار با ر سہی۔
دہری شہریت کوئی جرم نہیں یہ خود ان کے اور پاکستان کیلئے اعزاز ہے۔ان کی اپنے خاندانوں اور وطن کیلئے بڑی خدمات ہیں۔ بگڑے ہوئے لوگ پاکستان میں ہوں یا کسی دوسرے ملک،ان کی اکہری شہریت ہویا دُہری ان میں معاشرتی اوصاف یکساں موجود رہتے ہیں۔ دیانتدار پاکستانیوں کی اکثریت ہے تاہم دونمبری کرنے والے بھی کم نہیں۔پارلیمنٹ میں جہاں جعلی ڈگری والے موجود ہیں وہیں دہری شہریت والے بھی پائے گئے۔قانو ن اور اخلاقیات کو جوتے کی نوک پررکھنے والو ں میں اکہری اور دہری شہریت والے دونوں شامل ہیں۔ دہری شہریت کے باوجود پارلیمنٹ میں گھسنے کی خواہش اور کوشش ہمارے معاشرے میں سرایت کرجانے والے بگاڑ کی ایک جھلک ہے۔
پاکستان دشمن طاقتوں کو ڈبل ایجنٹ تو وطن عزیز کے اندر سے بھی دستیاب ہوجاتے ہیں۔تاہم اپنے ہاں موجود ہونیوالوں کو زیادہ آسانی سے دام الفت میں پھنسا کر ان کی تربیت بھی کرسکتے ہیں۔معین قریشی اور شوکت عزیز نے زندگیاں تو بیرون ملک گزاریں حکمرانی کیلئے پاکستان بھجوا دئیے گئے۔ شوکت عزیز جس ہندو متل کی نوکری چھوڑ کر آیا تھا اُسی کی چاکری پھر شروع کردی۔ اسے تو ایٹمی معائنہ بھی کرادیا گیا۔خدا پاکستان کو اپنی حفظ امان میں رکھے اور چوروں سے محفوظ فرمائے۔دہری شہریت والا ہر کوئی ڈبل ایجنٹ اور بکاﺅ نہیں البتہ ان میں سے چند ایک باقیوں کی پوزیشن کو بھی خراب کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک بھی اعلیٰ عہد ے پر پہنچ جائے تو یوں سمجھئے پورا پاکستان اور اسکی حساس تنصیبات دشمن کی ہتھیلی پر آگئی ہیں۔ ایسے ایجنٹوں سے بچنے کی ضرورت ہے خواہ وہ کسی بھی بھیس میں ہوں۔ چیف الیکشن کمشنر نے درست کہا کہ پارلیمنٹ خالص اور مکمل پاکستانیوں کی ہونی چاہئے۔ دہری شہریت والے جب دوسرے ممالک کی شہریت کیلئے اُس ملک کی خاطر ہتھیار اٹھانے اور ملکہ و بادشاہ سے وفاداری کی قسم کھاتے ہیں تو اس قسم سے وہ اپنے مکمل پاکستانی ہونے کا حق کھودیتے ہیں۔ ان کی عزت تکریم شہرت و دولت بنیادی طورپر پاکستان ہی کی بدولت ہے۔اگر انہوں نے سیاست کرنی ہے تو خالص پاکستانی بن کر کریں،مکمل پاکستانی بن کر کریں۔تاہم یہ صرف دہری شہریت والوں پر ہی موقوف نہیں ۔حساس عہدوں پر خواہ وہ جج ہوں یا بیور و کریٹ ہوں یاعسکری اداروں سے متعلق ،کسی کی بھی دہری شہریت نہیں ہونی چاہئے۔

No comments:

Post a Comment