About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Tuesday, October 16, 2012

آپریشن بے سمت و ناحق کی تیاری؟






آپریشن بے سمت و ناحق کی تیاری؟

16 اکتوبر 2012 0   

ملالہ پر 9 اکتوبر 2012ءکو بہیمانہ اور سفاکانہ حملے کے پس پردہ حقائق اور محرکات جو بھی ہوں۔ اس دلدوز واقعہ جس میں دیگر دو بچیاں شازیہ اور کائنات بھی زخمی ہوئیں‘ سے فوری طور پر فائدہ ان قوتوں‘ طبقوں اور حلقوں نے اٹھایا جو دہشت گردی کے خلاف جنگ اور پاکستان کے اندر اس جنگ میں سرگرم کرداروں اور ان کے حامیوں کے لئے ایک خاص سوچ اور ذہنیت رکھتے ہیں۔ امریکہ اس کے اتحادی ممالک اور حامیوں کی طرف سے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ جس کو سیاسی و فوجی قیادت نے کبھی خاص پذیرائی نہیں بخشی۔ ملالہ پر حملے کے ساتھ ہی شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے مطالبات میں شدت آگئی۔ شاید کچھ لوگ اسے اتفاق قرار دیں کہ ایسے مطالبات کو مزید تقویت کے عوامل اور مظاہر بھی سامنے آرہے ہیں۔ مولوی فضل اللہ کی طرف سے ملالہ کے والد اور سکول ہیڈ ماسٹر کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں، طالبان ترجمان کی جانب سے ملالہ کو زندہ نہ چھوڑنے کا بیان‘ سیکورٹی اہلکاروں پر حملوں اور خودکش دھماکوں میں تیزی کی خبروں سے یوں لگتا ہے جیسے شدت پسند پوری دنیا کو للکار رہے ہیں۔ گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج بھی ملالہ پر حملے کے باعث پسِ منظر میں چلا گیا۔ اس کا فائدہ کس کو ہوا؟ پاک فوج نے متعدد جنگیں لڑیں اور آپریشن کئے۔ آپریشن جیرالڈ آپریشن مڈنائٹ جیکال‘ آپریشن سائلنس‘ آپریشن راہ حق‘ آپریشن راہ نجات اور آپریشن راہ راست کے حوالے سے پاک فوج کے حصے میں نیک نامی سے زیادہ بدنامی آئی۔ حالانکہ یہ فوجی آپریشن حکومتوں کے حکم پر ہوئے تھے۔ اچھائی برائی بھی حکومت کے کھاتے میں ہی جانی چاہئے۔ ایک وہ وقت تھا کہ بسوں ٹرکوں اور دکانوں و مکانوں کے ماتھے پر پاک فوج کو سلام لکھا ہوتا تھا ایک موقع آیا کہ لال مسجد پر آپریشن سائلنس کے بعد فوج کو عوامی غیظ و غضب کا سامنا تھا۔ اس پر فوجیوں کو اپنے ہی وطن میں اپنے ہی لوگوں کے درمیان جانے کے لئے بھی اپنی شناخت چھپانے کی ہدایت کی گئی۔ یقیناً سیاستدانوں کی طرح فوج کو عوام میں مقبولیت کی ضرورت نہیں۔ فوج کا دلوں میں احترام ہونا چاہئے۔ مشرف نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کو ملوث کرکے اسے کچھ حلقوں کے لئے متنازعہ بنا دیا۔ پرامن قبائلیوں کو شدت پسند بنانے اور فوج کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر بھی مشرف کی پالیسیوں نے مجبور کیا۔ آج صورت حال یہ ہے کہ پاک فوج اور سیاسی حکومت بھی اس جنگ کو اپنی جنگ کہتی ہے جس کا معاوضہ ڈالروں میں وصول کیا جاتا ہے۔ اگر یہ آپ کی اپنی جنگ ہے تو اپنے وسائل سے لڑیں۔ امریکی مطالبات پر اس میں توسیع کیوں کی جاتی ہے؟
شمالی وزیرستان میں آپریشن سے انکار کی دو ہی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ (1) فوج وہاں کے قبائل کو پاکستان دشمن نہیں سمجھتی یا (2) وہ اتنے طاقتور ہیں کہ فوج آپریشن سے خائف ہے۔ فوج نے سوات میں آپریشن کیا۔ جنوبی وزیرستان میں آپریشن کیا وہ ہنوز سیاسی حکومت سے نہیں سنبھلے۔ 
2009ءکے وسط میں ہونے والے آپریشن راہ راست نے سوات میں لڑکی کو کوڑے لگائے جانے کے ڈرامہ اور آپریشن راہ نجات نے جی ایچ کیو پر حملے کے واقعہ سے جنم لیا تھا۔ شدت پسند فوج کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کو مہران نیول اور کامرہ ائر بیس میں گھس کر مسلح افواج کی آنکھوں میں سلائی پھرتے ہوئے جانیں گنوانے کی ضرورت نہیں۔ ان حملوں کے پیچھے ان قوتوں کا ہاتھ ہے جو پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں سے خوفزدہ ہیں اور اس کے لئے استعمال ہونے والوں کو ملت فروش اور وطن کے غدار سے کم کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ اب ملالہ پر حملے کے واقعہ سے ایک اور آپریشن کی بازگشت ایک گونج اور دھماکہ بنتی جا رہی ہے۔ رحمن ملک فرماتے ہیں حکومت آپریشن پر غور کر رہی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ پاکستان میں ملالہ حملہ کے خلاف سامنے آنے والے شدید ردعمل پر کہتی ہیں عوام طالبان کے شدید مخالف ہو گئے۔ حکومت کو ان کا پیچھا کرنے میں مدد ملے گی۔ گویا وہ لوہا گرم ہونے کی نشاندہی کر رہی ہیں۔ اب الطاف بھائی نے بھی کہہ دیا ہے کہ فوج طالبان کو نیست و نابود کر دے۔ فوج کی طرف سے شمالی وزیرستان میں آپریشن پر دیرینہ موقف میں بھی پہلے جیسا دم خم نہیں۔ فوج سیاسی حکومت کے احکامات کی پابند ہے‘ تاہم حکومت نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کے لئے فیصلے کا اختیار پاک فوج کو دیا ہوا ہے۔ وہ آپریشن سے قبل ہزار بار سوچے۔ اس حقیقت کو کسی لمحے فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ کوئی بھی جنگ عوامی حمایت کے بغیر نہیں جیتی جا سکتی۔ کیا وہ جنگ جسے فوج اور حکومت اپنی جنگ قرار دیتی ہے قوم کو بھی اس سے اتفاق ہے؟ پارلیمنٹ قوم کی نمائندہ ہوتی ہے۔ آج کی پارلیمنٹ میں اکثریت مفادات کے اسیروں اور امریکہ کے فقیروں کی ہے۔ کیا یہ پارلیمنٹ بھی سیاسی و عسکری قیادت کی سوچ سے متفق ہے؟ حکمران جس پارلیمنٹ کو سپریم کہتے ہیں اس کو بھی بے توقیر کر دیتے ہیں۔ ڈرون حملوں کے خلاف قراردادوں پر کبھی عمل نہیں ہوا۔ پرسوں قومی اسمبلی نے تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کو ہفتہ وار کی بجائے ماہانہ بنیادوں پر لانے کی متفقہ قرارداد منظور کی کل حکومت نے اسے جوتے کی نوک پر رکھ کے ہفتہ واری ردوبدل کے فارمولے پر عمل کر دکھایا۔ دوسری طرف دیکھئے اوورسیز کال ریٹس میں پارلیمنٹ کو پوچھے بغیر ہی کئی گنا اضافہ کر دیا جس پر تارکین وطن اور ان کے پاکستان میں موجود عزیز رشتہ دار سخت پریشان ہیں۔ بھارت بنگلہ دیش کے لئے عرب ممالک سے کال 30 سے 35 پیسے فی منٹ ہے پاکستان کے لئے 16 روپے منٹ کر دی گئی۔ کہا جا رہا ہے کہ اس سے سالانہ 6 ارب ڈالر کا فائدہ ہو گا۔ تارکین وطن کالیں سے پہلے کی طرح کریں گے تو فائدہ ہو گا؟ پھر یہ 6 ارب ڈالر قومی خزانے میں نہیں۔ کابینہ میں موجود پھرتی دکھانے والوں کے بے پیندا پیٹوں میں اتر جائیں گے۔ اس نئے ٹیکس کے بارے میں حکومت نے پارلیمنٹ کو بتانا گوارہ کیا نہ پارلیمنٹ نے پوچھنے کو اپنا فرض سمجھا۔
صدر صاحب کا اچھا اقدام ہے کہ انہوں نے ملالہ کا علاج اپنے خرچے پر کرانے کا علان کیا اس اعلان کے تیسرے روز انہوں نے فرمان جاری کیا کہ شازیہ اور کائنات کا علاج سرکاری خرچ پرکیا جائے اس کا مطلب کہ ان زخمی بچیوں کو نظرانداز کیا گیا تھا۔ ملالہ کے لئے کچھ لوگ واقعی ہمدردی پیار اور محبت کا اظہار کرتے ہیں کچھ جذبات کی لہر میں اس کو مافوق الفطرت اور دیومالائی کردار بھی بنا دیتے ہیں حالانکہ وہ ایک مسلمہ روایات کے معاشرے میں جدت کی علامت ہے اور یہی اعزاز اس کے لئے کافی ہے۔ کچھ ایسے بھی ہیں جو گلے پھاڑ پھاڑ کر اپنے آقا¶ں کی پالیسیوں کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ واہ رے قوم‘ حکمرانوں اور سیاستدانوں کا ملالہ کے لئے آنسو بہانا درست ہے۔ اگر ایسے ہی جذبات کا اظہار دہشت گردی کی جنگ کے دوران اور لال مسجد اپریشن میں مرنے والی ہر بچی کے لئے کیا جاتا تو ان کے والدین کا آدھا غم کم ہو جاتا۔ حکمرانوں نے عافیہ صدیقی کو ملالہ کی طرح اپنی بیٹی سمجھا ہوتا تو وہ آج اپنے ملک میں اپنے خاندان اور ہم وطنوں کے درمیان ہوتی۔
حرف آخر یہ کہ فوج شمالی وزیرستان میں آپریشن کے تذبذب سے نکلے۔ ماضی کے آپریشنز کے نتائج و عواقب کو ایک بار پھر جانچ لے۔ اسلم بیگ اور حمید گل جیسے جرنیلوں کی رائے کو تو لے اور پھر جو بھی فیصلہ کرے اس پر ڈٹ جائے۔ یہ بھی مدنظر رکھے کہ ملالہ پر حملہ کہیں فوج کو ٹریپ میں لاکر شمالی وزیرستان پر حملہ کی راہ ہموار کرنا تو نہیں ہے۔ جلدی میں کیا جانے والا آپریشن، آپریشن بے سمت اور آپریشن ناحق ثابت ہو سکتا ہے۔


No comments:

Post a Comment