پی آئی اے ۔۔۔ وڑائچ طیارہ
بلا شبہ ملکی معیشت کی زبوں حالی کی ذمہ دار مسلم لیگ ن نہیں لیکن جو ذمہ دار ہیں ان کیلئے الفت و التفات سے نواز لیگ کے ووٹر، سپورٹر حتیٰ کہ رعیت کا بھی دل کٹتا ہے۔ بالخصوص جب زرداروں کے اعمال کی شامت کا نتیجہ ان کو بھگتنا پڑتا ہے۔ ہمالیہ جیسے بحرانوں اور طوفانوں سے نمٹنے کے جس کمٹمنٹ اور خداداد صلاحیت اور اہلیت کی ضرورت ہے اسکے فقدان کے باوجود نئی حکومت جو اب نو دن کی نہیں رہی سو دن کی ہو گئی ہے ،ہاتھ پاﺅں ضرور مار رہی ہے۔ بعض اداروں کی تنظیم نو کی طرف توجہ دی جا رہی ہے۔ ریلوے، پی آئی اے، واپڈا اور سٹیل مل جیسے ادارے خسارے سے نکل سکتے ہیں لیکن کل آنیوالے حکمران ان اداروں کی بیوروکریسی سے مل کر پھر ان کو یاجوج ماجوج کی طرح چاٹ جائینگے۔ ان اداروں کے کرتا دھرتا سونے کی مرغی ذبح کرنے پر تلے ہوں تو اصلاح کیسے ممکن ہو سکتی ہے؟ وزیراعظم نواز شریف نے پی آئی اے کی 26 فیصد نجکاری کا فیصلہ کیا ہے۔ جن لوگوں نے پی آئی اے کو کھربوں کے خسارے کے قلزم میں ڈبو دیا ان سے کون ہمدردی کریگا؟ 22 جہاز چلانے کیلئے 21 ہزار کا عملہ!!!۔۔۔ ملک میں پرائیویٹ ائر لائنز موجود ہیں قوم ان پر تکیہ کر ے۔ پی آئی اے والے اپنے آشیاں پر خود ہی بجلیاں نہ گراتے تو آج جہازوں کی تعداد سینکڑوں ہوتی اس کیلئے عملہ تیس ہزار بھی ہوتا تو کسی کو اعتراض نہ ہوتا۔ اب بارہ تیرہ ہزار ملازمین کو گولڈن شیک ہینڈ دینے کی تجویزہے۔ لاکھوں میں تنخواہیں لینے والوں کو گولڈن شیک ہینڈ کی رقم بھی کروڑوں میں ملے گی۔ اس رقم سے ملازمین مل کر اپنی ائر لائن کھول سکتے ہیں جس کے خسارے میں جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جو اس منصوبے میں شامل نہ ہونا چاہیں طیاروں سے نسبت جوڑے رکھنے کیلئے وڑائچ طیارے خرید کر خود اس کے پائلٹ بن جائیں۔ع
حافظ خدا تمہارا راکٹ چلانے والے
خسارے میں جانے والے دیگر اداروں کے ملازمین پی آئی کی نجکاری سے سبق حاصل کریں۔ کراچی کے امن کو برباد کرنے والوں کیلئے بھی اس میں درس ہے ۔ نواز لیگ کراچی میں کھل کر اپریشن سے گھبرا اور ہچکچا رہی ہے لیکن روشنیوں کے شہر کے متبادل شہر بنانے کی کوشش کررہی ہے ۔اسلام آباد کے بالمقابل ایک اور اسلام آباد بسایا جا رہا ہے۔ جس کو معاشی ہب بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائیگی۔
25 ہزار ایکڑ پر مشتمل بارہ ارب ڈالر کی لاگت کے حامل ”ڈریم پروجیکٹ“ پر کام کا آغاز ہوچکاہے۔ اس حوالے سے دبئی کے تجارتی اور سیاحتی علاقے شیخ زاید ایونیو کی طرز پر کثیرالمنزلہ کمرشل عمارتیں تعمیر کی جائینگی۔ اس بڑے پروجیکٹ میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان دو رنگ روڈ زاور راولپنڈی کے علاقے روات میں ایک نیا ایئرپورٹ بھی تعمیر کیا جائیگا۔نئے اور پرانے اسلام آباد کو ایک سرنگ کے ذریعے جوڑا جائیگا۔
کراچی میں امن نہ ہوا تو یہ ایک بار پھر مچھیروں کی بستی بن کر رہ جائیگی۔ روات سے نئے اسلام آباد تک 8 رویہ سڑکوں کی طرح گوادر جیوانی اور گڈانی تک شاہراہیں بنا دی جائیں اور بلٹ ٹرین چلا دی جائے تو کراچی پورٹ کی کیا حیثیت رہ جائے گی۔ کراچی کا پُر امن ہونا خود اسے برباد کرنے والوں کے مفاد میں ہے۔ واپڈا ریلوے اور دیگر خسارے میں جانیوالے ادارے پی آئی اے کی نجکاری سے عبرت پکڑیں کل نجکاری کا برا وقت ان کو بھی آواز دے سکتا ہے ان کیلئے تو گولڈن شیک ہینڈ بھی نہیں ہوگا۔ پی آئی اے اپنے ماٹو باکمال لوگ لاجواب سروس پر کاربند رہتی تو کسی کو اس کی نجکاری کا خیال تک نہ آتا۔
No comments:
Post a Comment