About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Monday, October 10, 2011

حامدکرزئی کے خوفناک عزائم

9 اکتوبر ، 2011


فضل حسین اعوان 
یوں تو ہمارے وزیر تجارت نے اپنے طویل دورہ بھارت کے دوران بھارت نوازی میں کوئی کسر نہیںچھوڑی تھی جبکہ افغان صدر حامد کرزئی اپنے دورے کے دوران قومی و ملی غیرت ہندو بنیئے کے قدموں میں نچھاور کرآئے۔ یوں لگتا ہے،اب ظاہر شاہ کا پاکستان کے بارے میں معاندانہ اور دشمنانہ رویوں پر مبنی دور لوٹ رہا ہے۔کرزئی نے بھارت میں کھڑے ہوکر یہ ضرور کہا کہ پاکستان ہمارا جڑواں بھائی ہے، ساتھ ہی بھارت کو عظیم ترین دوست بھی قرار دیدیا۔مسئلہ کشمیر کے حل تک پاکستان اور بھارت آگ اور پانی کی طرح ہیں۔ ان کا ملاپ ممکن نہیں۔ اس کا کرزئی کو بھی ادراک ہے۔پاکستان کو جڑواں بھائی قرار دینا کرزئی کی منافقت کا شاہکار ہے اصل میں دل بھارت کی محبت سے لبریز ہے۔ایٹمی پاکستان اللہ کے فضل و کرم سے افغانستان کی ہر شعبہ میں بھرپور معاونت کرسکتا ہے۔ اسی سال ہونیوالے عالمی مقابلے میں پاک فوج نے دنیا کی بہترین فوج کا ایوارڈ حاصل کیا۔ حامد کرزئی نے بھارت سے دیگر معاہدوں کے ساتھ افغان فوج کی تربیت کے معاہدے بھی کئے۔ تعلیم کسی بھی قوم کے مزاج اور رویے پر براہِ راست اثر انداز ہوتی ہے۔ بھارت نے افغان طلبا کو سکالر شپس دینے کی بھی پیشکش کی ہے۔ بھارت سے تعلیم حاصل کرنے والے افغان طلبا اپنے مزاج رویوں اور کردار و عمل میں پاکستان کیلئے مکتی باہنی سے کم تر کیوں کر ہونگے۔ اب تو یہ اطلاعات بھی گردش کر رہی ہیں کہ کرزئی نے بھارتی فوج کو افغانستان میں عسکری سرگرمیوں کی اجازت بھی دیدی ہے۔ پاکستان کے ازلی دشمن کی افغانستان میں عسکری سرگرمیاں کس کے خلاف ہوں گی؟
بھارت کے افغانستان میں موجود14 قونصل خانوں کی پاکستان میں شر انگیز سرگرمیوں کا جائزہ لیاجائے،بلوچستان میں را کے ایجنٹوں کا علیحدگی پسندوں کی اسلحہ اور مالی امداد کا تجزیہ کیاجائے فاٹا میں مجاہدین کے بھیس میں لڑتے ہوئے مرنے والے ہندوﺅں کی لاشوں کو دیکھاجائے تو یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ بھارتی فوج کی افغانستان میں کیا کیا شیطانی کاروائیاں ہوں گی اور کس کے خلاف ہوں گی۔ ہماری مغربی سرحد قبائلی سپوتوں کی وجہ سے محفوظ تھی۔ ہم نے امریکہ کی جنگ میں کود کر اسے غیر محفوظ بنایا اب کرزئی نے یہاں بھارت کا عمل دخل بڑھا کر اسے خطر ناک حد تک غیر محفوظ بنادیا ہے۔
جنرل کیانی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سرحدیں عبور کرکے حملہ کرنیوالے وہی لوگ ہیں جو باجوڑ اور وزیرستان میں پاک فوج سے لڑتے تھے۔ پاک افغان سرحدوں کے آرپار نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ افغان سرحد عبور کرکے پاکستان کی چیک پوسٹوں اور دیہات پر حملہ کرنیوالوں کو افغان انٹیلی جنس کی معاونت حاصل ہے۔ حامد کرزئی کی انٹیلی جنس پاک ایران دوستی میں دراڑیں ڈالنے کیلئے امریکہ کی انگیخت پرکوئٹہ میں ہزارہ قبیلے پر حملے بھی کرا رہی ہے۔پاک ایران گیس معاہدے پر عمل میں پیشرفت ہوتے ہی بلوچستان میں باالعموم اور کوئٹہ میں بالخصوص فرقہ واریت کا عفریت پھن پھیلا لیتا ہے۔
کرزئی ایک طرف تو پاکستان کے خلاف امریکہ کے ایما پر ابلیسی چالیں چلنے میں مصروف ہیں دوسری طرف منموہن کے اس خواب کو تعبیر بھی دیناچاہتے ہیں جو منموہن جاگتی آنکھوں سے امرتسر میں ناشتہ لاہور میں لنچ اور کابل میں ڈنر کی صورت میں دیکھ چکے ہیں۔ کرزئی نے دہلی میں کھلی آنکھوں سےBorder less United State of South Asia کا سپنادیکھا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ خطے میں یورپی ممالک جیسے شدید اختلافات نہیں اگر وہ یونین کی لڑی میں پرو گئے ہیں تو ساﺅتھ ایشیا میں ایسا کیوں نہیں ہوسکتا۔ بہت جلد افغانستان کے انگور لاری کے ذریعے دہلی پہنچیں گے اور وہ ویسے ہی تروتازہ ہوں گے جیسے کابل اور قندھار میں دستیاب ہیں۔ کرزئی کا خیال اچھا ہے لیکن اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے وہ منموہن کو مسئلہ کشمیر کے حل کی راہ پر لائیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل تک پاکستانیوں کیلئے یہ انگور کھٹے ہیں۔
آج کرزئی پاکستان کیخلاف امریکہ کے اکسانے پر ایک اور بھیانک، خوفناک، خطرناک اور سب سے بڑھ کر شرمناک چال چل رہے ہیں امریکہ آئی ایس آئی کی کارکردگی سے انتہائی خائف ہے۔ امریکی عسکری و سیاسی قیادت کے آئی ایس آئی کے خلاف بیانات اور حکومت پاکستان سے اس کے خلاف کارروائی کے مطالبات شدت سے سامنے آتے رہے ہیں۔ مولن جاتے جاتے حقانی نیٹ ورک کو آئی ایس آئی کا ونگ قرار دے گئے۔حامد کرزئی نے سابق افغان صدربرہان الدین ربانی کے قتل کا الزام پاکستان پرعائد کیا ہے۔ ساتھ ہی کہا کہ اگر پاکستان نے تحقیقات میں تعاون نہ کیا تو معاملہ اقوام متحدہ میں لے جایاجائیگا۔ افغانستان کی طرف سے تازہ ترین بیان میں یہ کہہ بھی دیا گیا ہے کہ پاکستان تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہا۔ یہ سب آئی ایس آئی کے خلاف ایسی سازش ہے جیسی سابق لبنانی وزیراعظم رفیق الحریری کے قتل کی تحقیقات کے نام پرتیار کی گئی تھی۔ رفیق الحریری 14فروری2005کو بیروت میں 22ساتھیوں سمیت بم حملے میں ہلاک ہوئے۔ ان کے حامی امریکہ اور مغربی ممالک نے ان کے قتل کا شبہ شام کی حکومت پر ظاہر کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔مغرب کی باندی اقوام متحدہ کی رپورٹ میں حریری کے قتل کا ذمہ دار شام کی انٹیلی جنس کے سربراہ محمد زوہیر الصادق کو قرار دیا گیا۔ابھی اقوام متحدہ کی رپورٹ کو جواز بنا کر زوہیر الصادق کو گرفتار کرکے عالمی عدالت میں پیش کرنے کی تیاری ہورہی تھی کہ وہ اپنے دفتر میں مردہ پائے گئے جس پر کہا گیا کہ انہوں نے خودکشی کرلی ہے۔
اس سے پہلے کہ کرزئی بھی برہان الدین ربانی کے قتل کی اقوام متحدہ سے تحقیقات کی ڈرامہ بازی کریں ہماری سیاسی خصوصی طورپر عسکری قیادت کو پیش بندی کرلینی چاہئے۔



No comments:

Post a Comment