About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Sunday, October 23, 2011

قذافی ........بر سر کفن


 اتوار ، 23 اکتوبر ، 2011

قذافی ........بر سر کفن
فضل حسین اعوان ـ
کرنل قذافی سر پھرے حکمران تھے۔ ایسے لوگوں کے بارے میں حتمی رائے قائم نہیں کی جا سکتی کہ وہ دل سے سوچتے ہیں، یا دماغ سے۔ بہرحال یہ ہمارے حکمرانوں سے کہیں بہتر ہیں جو سوچنے کے لئے قلب و ذہن کو زحمت نہیں دیتے۔ ان کے سوچنے کی مشینری معدوں میں فٹ ہے۔ جوا اربوں کھربوں روپے ہضم کر جاتے ہیں۔ قذافی نے اپنے ملک میں ستم ڈھائے ہوں گے لیکن جن مظالم کا تذکرہ امریکہ، ان کے اتحادی اور لیبیا میں قذافی کے مخالفین کرتے ہیں، ایسا ہوتا تو لیبیا کے لوگ 41 سال تک قذافی کو برداشت نہ کرتے۔ تیونس میں ابن علی اور مصر میں حسنی مبارک عوامی طوفان کے سامنے ماہ ڈیڑھ ماہ سے زیادہ نہ ٹھہر سکے۔ مٹھی بھر غدارانِ ملت کرنل قذافی کا دہائیوں تک بھی کچھ نہ بگاڑ سکتے تھے۔ ان سے نجات کے لئے صلیبیوں اور صہیونیوں نے جبریل مصطفی کی قیادت میں میر جعفر، میر صادق، مرزا الٰہی بخش اور کمانڈر قمر الدین جمع کرکے قذافی کے مقابل کھڑے کر دیئے پھر ان شکم پروروں کی ڈرامہ بازی پر نیٹو کے ذریعے لیبیا پر بمباری کا سلسلہ شروع کر دیا۔ تا آنکہ سر پر کفن باندھے کرنل قذافی لڑتے ہوئے شہید ہو گئے۔ انہوں نے ”مر جاﺅں گا وطن نہیں چھوڑوں گا“ قول نبھا کے دکھادیا۔ عالمی میڈیا پر شیطنت کی یکطرفہ گرفت ہے۔ کرنل قذافی کے قتل کی من چاہی سٹوری بیان کی جاتی رہے گی۔ ایک بدبخت سے بیان منسوب کیا گیا کہ کرنل قذافی التجا کرتے رہے کہ مجھے گولی مت مارو۔ سونے کے پستول کا ذکر بھی ہو رہا ہے۔ میڈیا پر مناپلی رکھنے والے کل سونے چاندی کے برتن، لعل و یاقوت سے مرصع فرنیچر، جادوئی شبستان،ہیرے جواہرات جڑے جوتے، شراب کے حوض، طلسماتی محلات اور نہ جانے مرحوم لیڈر کو بدنام کرنے کے لئے کیا کیا دکھا دیں گے۔
قذافی کی غلطیوں میں سب سے بڑی غلطی ملکی دفاع سے غفلت تھی۔ گو ہر شہری کے لئے فوجی تربیت لازم تھی لیکن انہوں نے افواج کو عصر نو کے تقاضوں کے مطابق مسلح نہیں کیا۔ قذافی ایٹم بم بنانا چاہتے تھے امریکہ کو خبر ہوئی تو اس کے سامنے سرنڈر کرتے ہوئے ایٹمی ٹیکنالوجی کی تیاری کے لئے جمع کیا ہوا مواد غیر مشروط طور پر امریکہ کے حوالے کرکے پاکستان کو بھی بدنام کیا۔ ان کے اس اقدام کو ملی بے حمیتی سے کم کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ ان کے عرب ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہوتے، کھلی منڈی سے جدید ترین اسلحہ خریدا ہوتا تو ہو سکتا ہے کہ نیٹو کو ہوائی حملوں کی جرا ¿ت نہ ہوتی۔
ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات
روسی مگ آخر کب تک اور کہاں تک نیٹو کے جدید طیاروں، راکٹوں اور میزائلوں کا مقابلہ کر سکتے تھے۔ 
قذافی جیسے بھی تھے ان کے دل میں عالم اسلام کے لئے ایک درد تھا۔ وہ عالم اسلام کے اتحادکے حامی تھے۔ بھٹو اور شاہ فیصل کی طرح۔ تاہم وہ خوش قسمت رہے کہ بھٹو اور شاہ فیصل جیسے انجام سے بہت بعد میں دو چار ہوئے۔ قذافی پاکستان کے لئے بھی نرم گوشہ رکھتے تھے۔ بھٹو کی رہائی کی کوشش کرتے رہے، کہا جاتا ہے کہ جنرل ضیاءالحق نے بھٹو کو لیبیا کے حوالے کرنے کا وعدہ کیا۔ قذافی کا وزیر اعظم جہاز لے کر پاکستان آیا، تیسرے روز ضیاءالحق نے وزیر اعظم کو خالی ہاتھ لوٹا دیا۔ جس پر قذافی نے شدید رد عمل کا اظہار کیا اور ضیاءالحق سے اربوں روپے کی واپسی کا مطالبہ کیا جو بقول قذافی انہوں نے پاکستان کو ایٹم بم کی تیاری کے لئے دیئے تھے۔ ق لیگ کی حکومت کے دوران چودھری شجاعت لیبیا گئے تو قذافی نے کہا کشمیر کی آزادی کے لئے جتنی رقم چاہیے میں دیتا ہوں، تو آپ کوشش کریں ۔
عمر مختار آزادی کی جنگ لڑتے ہوئے اطالوی فوج کے ہاتھوں گرفتار ہوئے۔ اٹلی کی فوج نے 70 سالہ عمر مختار کو پھانسی دے دی۔ کرنل قذافی نے عمر مختار کو ہیرو کا درجہ دیا۔ ان کی دس ریال کے نوٹ پر تصویر چھاپی اور ہالی وڈ سے صحرا کا شیر Lion of Desert فلم بنوا کر پوری دنیا میں ریلیز کرائی۔ آج کرنل قذافی کو قتل کرکے لاش کو گھسیٹا گیا۔ فی الوقت وہ لاوارث نظر آتے ہیں۔ تاریخ اپنے اوپر قرض نہیں رکھتی۔ نپولین بونا پارٹ کو سینٹ ہیلینا جزیرے میں قید رکھا گیا، وہاں سے فرار ہو کر اس نے دوبارہ فرانس کا تخت حاصل کیا۔ وہ دوبارہ گرفتار ہوا تو جزیرہ ایلبا میں قید کے دوران طبعی موت مرا۔ آج وہ فرانس اور فرانسیسوں کا بلا امتیاز ہیرو ہے۔ لیبیا کی کٹھ پتلی گماشتہ عبوری کونسل اپنے لوگوں کی نہیں سنے گی وہ استعماری طاقتوں کی مانے گی۔ لیبیئن ان سے جلد متنفر ہو کر عمر مختار کی طرح قذافی کو یاد کریں گے اور یقینا فرانسیسوں کے نپولین کی طرح قذافی لیبیائی شہریوں کے بلا امتیاز اور سب سے بڑے ہیرو ہوں گے۔ 
قذافی قفیے میں مسلم امہ کے لئے بھی کوئی سبق، درس اور سامان عبرت ہے کہ نہیں؟ یقینا ہے۔ مغرب عالمی امن اور جمہوریت کے قیام کے نام پر صلیبی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ افغانستان، عراق، لیبیا کو تا راج کر دیا، شام پر نظر ہے۔ ایران نشانے پر ہے۔ پاکستان جنگ کے شعلوں کی لپیٹ میں ہے۔ امریکہ کی قیادت میں صلیبیوں اور صہیونیوں کا نشانہ صرف مسلمان ممالک ہی ہیں۔ امہ اب بھی نہ جاگی تو بکھر کر رہ جائے گی۔ الگ الگ رہ کر سر اٹھا کر چلنے کی کوشش کرنے والوں کا انجام صدام اور قذافی سے مختلف نہیں ہو گا۔
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
اس رسم کو توڑنا ہو گا۔ مسلم امہ کو متحد ہونا ہو گا۔ عالمی اسلامی اتحاد کے لئے اسلامی ممالک کی پہلی ایٹمی قوت پاکستان کو اس حوالے سے پیشرفت کرنا ہو گی۔

No comments:

Post a Comment