About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Sunday, October 23, 2011

دل جلانے کی بات کرتے ہو




دل جلانے کی بات کرتے ہو
فضل حسین اعوان ـ 18 اکتوبر ، 2011









دل جلانے کی بات کرتے ہو
فضل حسین اعوان ـ 18 اکتوبر ، 2011

 آپ نے کوئی کمال کیا ہے تو کسی کو بتانے اور جتانے کیلئے چیخنے چلانے کی ضرورت نہیں۔ آپ کا کردار و عمل لوگوں پر اخلاص، نیک نیتی، دیانت و صداقت واضح کردیتا ہے۔ مسلسل پروپیگنڈے کے ذریعے وقتی طور پر جھوٹ کو سچ کا لبادہ اوڑھایا جاسکتا ہے لیکن اس سے حقیقت تبدیل ہوتی ہے نہ سچائی مفقود اور فتا و نابود۔وزیراعظم گیلانی نے کہا ہے کہ ”چیلنج کرتا ہوں کہ کسی حکومت نے اتنے ترقیاتی کام نہیں کئے جتنے موجودہ حکومت نے کئے“۔ عوام آج مہنگائی، بیروزگاری، بدامنی اور دہشت گردی کے عذاب میں مبتلا ہیں۔ بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ نے عوام کو سڑکوں پر آکر پرتشدد مظاہروں پر مجبور کردیا۔ بینظیر انکم سپورٹ سکیم کے علاوہ حکومت نے جو ترقیاتی اور عوامی فلاح و بہبود کے کام کئے ہیں انکو دیکھنے کیلئے عوام کو خوردبینیں بھی فراہم کردے۔ ساتھ ہی وزیراعظم نے باور کرایا کہ ”جمہوری حکومت مسائل کے حل اور مشکلات پر قابو پانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے“۔ اگر صلاحیت رکھتی ہے تو اسکا ڈھنڈورا پیٹنے کے بجائے اسے بروئے کار لانا چاہئے۔ یہ صلاحیتیں کیا دس پندرہ سال بعد دوبارہ حکومت میں آنے پر استعمال کی جائیں گی؟ پونے چار سال میں اپنی بے پایاں صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں کیا امر مانع تھا؟ یہ فرمان بھی ملاحظہ فرمائیے ”مسئلہ کشمیر پر کوئی اور جماعت پیپلز پارٹی سے زیادہ ٹھوس موقف نہیں رکھتی، پاکستان کے تمام ائرپورٹس پر کشمیر ڈیسک قائم کئے جائینگے“۔ بھارت کو افغانستان تک راہداری دینے کے ساتھ ساتھ اسے پسندیدہ ترین ملک قرار دیا جا رہا ہے۔ سبحان اللہ! کیسا ٹھوس موقف ہے مسئلہ کشمیر پر اور کتنی محبت ہے کشمیر اور کشمیریوں سے! کشمیر ڈیسک ائرپورٹس اور ریلوے سٹیشنوں انہیں لاری اڈوں پر بنانے کی تیاری کریں، ریلوے تو ڈوب چکا، پی آئی اے کا بھی کوئی انگ اور کل سیدھی نہیں، اسکی ناﺅ بھی بھنور میں پھنسی ہے۔ گیلانی حکومت نے مدت پوری کرلی تو پی آئی اے کا بھی خدا حافظ!
حکومت نے اپنے پونے چار سالہ دور میں جو چاند چڑھایا اسکی ضوفشانی سے ملک روشن ہے۔ آئندہ سال سوا سال میں جو کارہائے نمایاں انجام دیگی وہ ہر ذی شعور پر عیاں ہے۔ وزیراعظم گیلانی نجانے کیوں اشتعال میں آئے اور پُرجلال لہجے میں کہہ گزرے کہ قوم بے صبری ہے، معجزے نہیں ہوسکتے.... !اپنے منشور اور پالیسیوں پر عمل کرنے کیلئے تین چار سال کم ہیں تو پھر مزید کتنا عرصہ چاہئے؟ 25، 30 یا 50 سال....؟ قوم ہر ستم سہہ کر بھی خاموش ہے۔ پھر بھی بے صبری کا طعنہ! ملک میں جس طرف نظر اٹھائیں کرپشن، بدنظمی اور بدعملی کے سوا کچھ نظر نہیں آتا۔ معجزے تو وہ ہوئے کہ الیکشن کے اخراجات کیلئے گھر کا آدھا حصہ بیچنے والے آج کئی شہروں میں محل نما کوٹھیوں کے مالک ہیں۔ رینٹل پاور پلانٹس کے 200 ارب روپے میں سے چند ارب کے سوا باقی کس کے پیٹ میں اتر گئے؟ 97 ارب ڈالر سوئس بینکوں میں جمع ہیں۔ پاکستانیوں کے بیرون ممالک اثاثوں کی مالیت 500 ارب ڈالر ہے۔ حکومت ایسا ہی معجزہ عوام کیلئے بھی کر دکھائے۔ عوام کمیشن سے حصہ نہیں مانگتے، وہ آپ سے محض اور محض ایمانداری اور خلوصِ نیت سے اپنے مسائل کے حل کے طلبگار ہیں لیکن وزیراعظم گیلانی ملکی و عوامی مسائل کا ذمہ دار کسی اور کو سمجھتے ہیں۔ لاہور میں ایک تقریب کے دوران فرمایا ”پاکستانی قوم کسی حقیقی زوال میں مبتلا نہیں ہے بلکہ چند افراد یا گروہوں کی بدنیتی، بددیانتی اور بدانتظامی کے نتائج بھگت رہی ہے۔ ہم طے کرلیں کہ اپنے قومی وقار پر آنچ نہیں آنے دیں گے تو غربت، جہالت، بیرونی دباﺅ اور سماجی ناہمواری سمیت تمام عارضی پریشانیاں ختم ہوسکتی ہیں“۔ گیلانی صاحب طے کرنے کی جو بات کی ہے وہ کس نے طے کرنا ہے جس سے قومی وقار پر بھی آنچ نہ آئے اور غربت، جہالت اور بیرونی دباﺅ کا بھی خاتمہ ہوسکے۔ یقیناً عام آدمی نے نہیں یہ حکومت کے کرنے کے کام ہیں، حکومت کیوں نہیں کرتی؟ قوم کو عارضی زوال میں کس نے مبتلا کیا؟ اسکا جواب قوم کے پاس ہے لیکن اگر حکمران ہی جواب دیدیں تو زیادہ مستند ہوتا ہے۔ ایسا جواب آیا بھی ہے۔
حکمران اتحاد میں شامل عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان سنیٹر زاہد خان نے اپنے ساتھی حکمرانوں کو آئینہ دکھایا ہے۔ وہ فرماتے ہیں ”پتہ نہیں قوم بے صبری ہے یا ہم نکمے ہیں، حکومتی پالیسیوں سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا۔ قصور وار عوام نہیں بلکہ حکمران ہیں۔ یہ 21 ویں صدی کا المیہ ہے کہ ہم قوم کو قصور وار قرار دیتے ہیں۔ قوم کو سچ کا انتظار ہے مگر حکمرانوں نے ہمیشہ قوم سے جھوٹ بولا، جھوٹ کی کوئی بنیاد نہیں اس لئے یہ زیادہ عرصہ نہیں چل سکتا۔ قوم مایوسی کا شکار ہورہی ہے، عوام مشکل میں زندگی گزار رہے ہیں۔ افغان جنگ میں حکمرانوں نے جیبیں بھریں اور عوام کا نقصان ہوا۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بھی زیادہ نقصان عوام کا ہورہا ہے۔ سارا قصور حکمرانوں کا ہے جو جیبیں بھرنے میں مصروف ہیں۔ حکومت کی جانب سے بنائی جانیوالی پالیسیوں سے عوام کو فائدے کی بجائے نقصان پہنچ رہا ہے، ہم عوام کو سچ نہیں بتا رہے“
دل جلانے کی بات کرتے ہو آشیانے کی بات کرتے ہو
ساری دنیا کے رنج و غم دے کر مسکرانے کی بات کرتے ہو
٭٭٭










No comments:

Post a Comment