About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Sunday, June 24, 2012

رینٹل سے جینٹل راجہ؟



رینٹل سے جینٹل راجہ؟
24-6-2012

فضل حسین اعوان 
سرپٹ مخدوم کی جگہ دھکا سٹارٹ مخدوم لے رہا تھا کہ لاٹری راجہ پرویز اشرف کی نکل آئی۔ راجہ کو مخدوم شہاب کا کورنگ امیدوار نامزد کیا گیا تو لوگوں نے اسے مذاق سمجھا۔ ایسا سمجھنے والے اب خود مذاق بن گئے۔ بظاہر ایفیڈرین کیس میں ایک مجسٹریٹ کے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری‘ مخدوم کے راستے کی دیوار بن گئے۔ مخدوم پر تو ایک کیس ہے۔ مقدمہ چلنا ہے اس میں ان کو سزا ہوتی ہے یا وہ بری ہوتے‘ اس کا فیصلہ ہونا ہے۔ جس کو ان کی جگہ لایا گیا۔ اس کو تو سپریم کورٹ نے کرپشن میں ملوث قرار دیا ہے۔ وزارت عظمیٰ کے لئے نامزدگی کا اختیار چونکہ پارٹی نے ایک شخص کو دے رکھا تھا۔ جس نے شاید مخدوم کے وارنٹ جاری ہونے کی 
کارروائی کو اپنے خلاف بدمعاشی سمجھا اور پھر اس کا جواب دینے کے لئے راجہ کو پکا امیدوار بنا دیا گیا۔ جس نے آپ کے ساتھ بدمعاشی کی اس سے آپ بھی کریں‘ ہاتھیوں کی لڑائی میں عوام کا بھرکس نکالنا کہاں کا انصاف اور دانشمندی ہے؟ راجہ کو وزیراعظم بنانے کا فیصلہ واپس لینے کے لئے رفقا نے ہاتھ جوڑے‘ پا ¶ں پڑے لیکن اپنے ہی ہاتھوں اٹھارہویں ترمیم کے پتھر سے تراشے ہوئے صنم نے کسی کی نہ سنی۔ فیصلہ غصے میں کیا تھا۔ دیکھئے کتنا پائیدار ہوتا ہے۔ 18ویں ترمیم کے بعد کسی پارلیمنٹیرین کے لئے پارٹی لائن سے ہٹ کر اپنی رائے کی آزادی کا اختیار سلب کر لیا گیا ہے۔ فیصل صالح کو شائد کسی نے آئین کی تازہ شق نہیں دکھائی تھی۔ اس لئے کہہ دیا راجہ کو ووٹ نہیں دوں گا۔ پھر چودھری شجاعت نے وہ شق دکھائی تو کچے دھاگے سے بندھے چلے آئے۔
مخدوم شہاب نامزدگی کے بعد بڑی تیزی سے پیش منظر پر آئے اس سے بھی زیادہ تیزی سے وارنٹ جاری ہونے پر پس منظر میں چلے گئے۔ ان کو لوگ راجہ سے کہیں بہتر انتخاب قرار دے رہے تھے۔ ان کے دھکا سٹارٹ ہونے کے پس پردہ بھی ایک داستان ہے۔ کوٹیکنا کیس میں ان کو محترمہ بے نظیر بھٹو نے جنیوا کی عدالت میں گواہی کے لئے کہا تو مخدوم پشیماں ہوئے۔ کیس میں کچھ تھا یا نہیں مخدوم تیار نہ تھے۔ زیادہ کہا سنا تو تذبذب میں ہاں کردی۔ سوئٹزر لینڈ سے سپانسرڈ ویزا آیا۔ پاسپورٹ پر لگا تو مخدوم کا پاسپورٹ گم ہو گیا۔ محترمہ نے اپنے ساتھیوں کو پاسپورٹ بنوانے اور دوبارہ ویزا لگانے کی ہدایت کی‘ ساتھ ہی غالباً عبدالقادر شاہین کی ڈیوٹی لگائی کہ پاسپورٹ اپنے پاس رکھیں‘ کہیں مخدوم سے دوبارہ گم نہ ہو جائے۔ انہوں نے ایسا ہی کیا اور جنیوا میں عدالت کے روبرو گواہی دینے پر وہ ان کے ساتھ ہی رہے۔ جب عدالت نے روٹین میں گواہی سے قبل کہا کہ شہادت جھوٹی ہونے پر پانچ سال قید ہو سکتی ہے۔ اس پر مخدوم چکرا گئے تاہم ساتھیوں نے سنبھالا دے کر کھڑا کئے رکھا۔ شاید یہ واقعہ زرداری صاحب کو مخدوم کی نامزدگی اور کاغذات جع کرانے کے بعد یاد دلایا ہو‘ اگر مخدوم ایک مشکوک کیس میں گواہی کے وقت لڑکھڑا سکتا ہے تو پاکستانی کورٹس میں جو مقدمات ہیں وہ تو کسی شک و شبہ سے بالاتر ہیں۔ ہو سکتا مخدوم نے اپنے کسی ہمراز سے دیوار کے قریب کھڑے ہوئے کہہ دیا ہو ”سوئس حکام کو خط لکھ سوں“ دیوار کے چونکہ کان ہوتے ہیں اس نے یہ سن کر آگے سنا دی ہو۔ بہرحال جو بھی ہوا راجہ صاحب جنہوں نے بجلی پوری کرنے کے قوم کو اتنے جھانسے دئیے کہ کئی لوگ ان کو جھانسوں کا راجہ کہتے ہیں۔ وہ آج وزیراعظم پاکستان ہیں۔ 
فطرت اور عادت میں فرق ہوتا ہے۔ عادت چھوٹ سکتی ہے‘ فطرت نہیں بدل سکتی۔ سپریم کورٹ نے قوم کو بتایا کہ رینٹل پاور پلانٹس میں کرپشن ہوئی جس میں ایک نام راجہ پرویز اشرف کا بھی ہے لوگ ان کو رینٹل راجہ کہہ رہے ہیں۔ وہ پیپلز پارٹی کے پرانے کارکن اور اب لیڈر ہیں۔ کرپشن ہو سکتا ہے کہ ان کی فطرت نہ ہو ماحول کو دیکھ کر ہاتھ مارا ہو۔ جن کی فطرت میں شامل ہے‘ چھٹتی نہیں ہے منہ کو یہ کافر لگی ہوئی۔ راجہ پرویز اشرف کو خدا نے اپنے اوپر سے الزامات دھونے کا ایک سنہری موقع دیا ہے۔ جو چند ماہ سے زیادہ نہیں۔ لوگ بجلی کے عذاب کا ان کو ذمہ دار گردانتے ہیں ان کے لئے کسی زبان سے کلمہ خیر ادا ہوتا نہیں سنا گیا۔ ان کو پوری زندگی میں دوبارہ وزیراعظم بننے کا موقع ملنا ناممکن کی حد تک مشکل ہے۔ وہ چند ماہ کو یادگار بنا سکتے ہیں۔ بجلی مکمل طور پر بند کرکے نہیں‘ کرپشن کا ”بی“ مار کر‘ بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے اور ان کی قیمتوں میں کمی سے‘ ہمیں خوش گمانی ہے کہ راجہ فطرتاً کرپٹ نہیں ہیں وہ عوامی فلاح اور قومی خود مختاری کے حوالے سے چند اقدامات کر جاتے ہیں تو یقین جانئے ان کے لئے اقتدار کے دروازے طویل عرصہ تک وا ہو سکتے ہیں‘ پھر لوگ انہیں رینٹل راجہ نہیں جینٹل راجہ کہا کریں گے۔

No comments:

Post a Comment