اتوار ، 27 مئی ، 2012
دہری شہریت
فضل حسین اعوان ـ
فرح ناز اصفہانی کے آباﺅ اجداد اصفہان ایران سے پاکستان منتقل ہوئے ہوں گے۔ خود ان کی پیدائش کراچی کی ہے۔ ان کے خاوند حسین حقانی پاک فوج کی قیادت کے خلاف جال بننے کا انکشاف ہونے تک امریکہ میں پاکستانی سفیر تھے۔ ان کی اچھل کود، بازیوں اور قلابازیوں کے باعث پاکستان میں ایک حلقہ موصوف کو امریکہ میں پاکستان کی بجائے امریکہ کا سفیر ہی قرار دیتا تھا۔ آج ان کا فوج اور عدلیہ کے خلاف اگلا جانے والا زہریلا پراپیگنڈہ بھی یہی ثابت کرتا ہے حقانی محترم سفارتکاری کے دوران فوج سے اظہار بیزاری اور سفارتکاری چھن جانے کے بعد عدلیہ پر سنگ باری کر رہے ہیں۔ ان کی سفارتکاری کے دوران ہر تیسرا کالم نگار میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس کی بنیاد پر حسین حقانی کی دہری شہریت پر اپنے اپنے طور پر تبصرہ کر رہا تھا تو حقانی صاحب شاید نیند سے ہڑ بڑا کر اٹھے یا کسی کے پٹاخہ چھوڑنے پر نشہ ہرن ہوا تو برادرم اجمل نیازی کو ہرجانے کا نوٹس بھجوانے کی وارننگ دیدی۔ گویا دہری شہریت کو اپنے لئے گالی تصور کیا۔ اب سپریم کورٹ نے ان کی اہلیہ محترمہ کے بیک وقت پاکستانی و امریکی شہری ہونے کی بنا پر قومی اسمبلی کی رکنیت معطل کر دی ہے۔ فرح ناز اصفہانی امریکہ میں پہلے پاکستانی سفیر مرزا ابوالحسن اصفہانی کی پوتی ہیں۔ فرح ناز کا بڑا پن یہ ہے کہ انہوں نے دہری شہریت کا بغیر کسی بہانہ بازی اور حیلہ سازی کے اعتراف کیا ہے۔ شاید اس لئے کہ وہ خالصتاً سیاستدان نہیں ایک صحافی بھی ہیں۔ تاہم یہ معاملہ چیف جسٹس کے نوٹس میں لانے کا اعزاز ہماری کالم نگار محترمہ طیبہ ضیاءکو حاصل ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر اصفہانی سے زیادہ حقانی اور ان سے بھی زیادہ زرداری وگیلانی کے مشیران بیانی جھکڑ اور طوفانی چکر چلا رہے ہیں۔ حقانی کا سوال ہے کہ دیگر بہت سے ارکان پارلیمنٹ بھی دہری شہریت کے حامل ہیں تو رکنیت صرف اصفہانی کی کیوں معطل کی گئی ہے؟ ماہرین اس کے جواب میں کہتے ہیں عدلیہ نے دوسروں کو ریلیف تو نہیں دیا کہ ان کی اہلیہ کو بھی دیا جائے؟ دیگر ارکان کی حقانی صاحب دہری شہریت ثابت کریں۔ عدلیہ نوٹس نہ لے تو عدلیہ پر تنقید جائز ہے۔
آگے چلنے سے قبل ایک نظر امریکی و برطانوی شہریت کے حلف نامے پر ڈال لیجئے۔
امریکی شہریت کا حلف: میں حلف اٹھاتا ہوں کہ میں امریکی شہریت اختیار کرنے کے بعد امریکہ کے علاوہ کسی بھی ملک، حکومت یا ریاست کے ساتھ کسی قسم کی وابستگی نہیں رکھوں گا اور یہ کہ میں کسی بھی دوسرے ملک کی شہریت سے دستبردار ہو جاﺅں گا۔ یہ کہ میں امریکی ریاست، آئین اور قانون کا اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے تحفظ کروں گا اور ان کا ہر قیمت پر دفاع کروں گا۔ یہ کہ میں امریکی ریاست، آئین اور قانون کا ہمیشہ وفادار رہوں گا۔ یہ کہ میں قانون کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے امریکہ کے دفاع اور تحفظ کے لئے ہتھیار اٹھاﺅں گا۔ یہ کہ میں قانون کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے امریکی افواج میں غیر فوجی خدمات کی ادائیگی کے لئے ہمہ وقت دستیاب ہوں گا۔ یہ کہ میں سول حکومت کی ہدایت پر ہر قسم کا قومی فریضہ سرانجام دینے کے لئے دستیاب ہوں گا۔ یہ کہ میں بقائمی ہوش و حواس اپنی آزادانہ مرضی سے یہ حلف اٹھا رہا ہوں اور اس حلف کے مندرجات سے پہلو تہی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ خدا میرا حامی و ناصر ہو۔
برطانوی شہریت کا حلف: میں پوری سنجیدگی اور خلوص نیت سے حلف اٹھاتا ہوں کہ برطانوی شہریت اختیار کر کے میں برطانوی قوانین کی پاسداری میں ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم اور شاہی خاندان کا وفادار رہوں گا۔ میں برطانوی ریاست کا وفادار رہوں گا اور اس کے حقوق و فرائض اور آزادی کی عزت، حفاظت اور احترام کروں گا۔ میں برطانیہ کی جمہوری روایات کو مقدم اور سربلند رکھوں گا۔ برطانوی شہری کی حیثیت سے میں برطانوی قوانین پر مکمل عملدرآمد کروں گا اور اپنے فرائض غفلت کا مرتکب نہیں ہوں گا۔
وزیر اعظم گیلانی توہین عدالت کیس میں زخم خوردہ اٹارنی جنرل جناب عرفان قادر کا فرمان ہے کہ امریکی شہریت کا حلف لینے والے پاکستانی یہ حلف مجبوراً اٹھاتے ہیں۔ ان کی ہمدردیاں تو پاکستان کے ساتھ ہیں.... اب دیکھئے کہ ان پاکستانیوں کی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرنے کی کیا مجبوری ہو سکتی؟ ان کے سر پر کسی نے تلوار لہرا ، کرپان لٹکا رکھی ہے کہ حلف اٹھاﺅ ورنہ تلوار گردن پر چلے گی! چلو امریکی و برطانوی شہریت مجبوری ہے یہ عام پاکستانی کی مجبوری تو ہو سکتی ہے حکمرانوں کی کیا مجبوری ہے؟ ارکان پارلیمنٹ کی کیا مجبوری ہے؟
حلف ایک قسم ہے جس طرح کسی کے دو خدا نہیں ہو سکتے اسی طرح بیک وقت دو ملکوں سے وفاداری کا حلف بھی نہیں دیا یا لیا جا سکتا۔ چیف جسٹس نے درست کہا رکن پارلیمنٹ صدر اور وزیر اعظم بن سکتا ہے۔ ایسا ہونے کی صورت میں اس کی امریکہ و برطانیہ سے وفاداری کی قسم اٹھانے پر پاکستان سے وفاداری کی کیا حیثیت ہو گی؟ وزیر داخلہ رحمن ملک برطانیہ کی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ لانے کے لئے اس طرح چکر چلا رہے جس سے ان کی پارٹی وزیر اعظم گیلانی کا کیس کم از کم آئندہ انتخابات تک لٹکانے کے لئے سرگرداں ہیں۔ سپریم کورٹ نے بالکل درست ایکشن لیا ہے۔ پارلیمنٹ یا کسی بھی سرکاری عہدے پر دہری شہریت والا ایک بھی فرد نہیں ہونا چاہیے۔
ضروری ہے کہ پاکستانی صرف پاکستانی ہو۔ ایک ہی وقت میں پاکستانی اور امریکی و برطانوی نہ ہو۔ حکومت پاکستان میں کرتے ہیں جا کر بیرون ملک مرتے ہیں، دفن پاکستان کرنے کی وصیت کی ہوتی ہے۔ کیا پاکستان صرف حکمرانی اور قبرستانی کے لئے رہ گیا ہے۔ دوہری شہریت والوں کے لئے اگر صرف پاکستان کی شہریت رکھنے کا قانون نہیں بن سکتا تو یہ قانون آسانی سے بن سکتا ہے کہ مرنے کی صورت میں دوہری شہریت والے اس ملک میں دفن ہوں جس کی شہریت لے رکھی ہے۔
No comments:
Post a Comment