About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Saturday, August 13, 2011

جہاںسورج غروب ہی نہیں ہوتا۔ وہاں صوم و صلٰوة؟


 ہفتہ ، 13 اگست ، 2011


جہاںسورج غروب ہی نہیں ہوتا۔ وہاں صوم و صلٰوة؟
فضل حسین اعوان ـ 13 گھنٹے 52 منٹ پہلے شائع کی گئی
دنیا چاند پر پہنچ گئی ہم ابھی تک جدید دور میں جدید ترین آلات کی موجودگی میں بھی چاند کی رویت پر متفق نہیں ہو سکے۔ ہر سال عیدالفطر کا چاند دیکھنے پر اختلافات ضرور سامنے آتے ہیں۔ جس کے باعث دو عیدیں تو ضرور ہوتی ہیں کبھی تین بھی ہو جاتی ہیں۔ جیسے گذشتہ سال 1431 ہجری بمطابق 2010ءکو ہوا۔ امسال تو رمضان کا آغاز بھی متنازع بنا دیا گیا۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے کئی شہروں میں رویت کی شہادت پر رمضان المبارک کا آغاز پیر یکم اگست کو ہوا۔ جس روز چاند دیکھا گیا یہ شعبان کی 28 تھی۔ جن علاقوں سے چاند دیکھنے کی شہادتیں موصول ہوئیں وہ کراچی کی نسبت کہیں اونچائی پر واقع ہیں۔ ہم جس کو 28 شعبان سمجھتے ہیں ہو سکتا ہے دراصل اس روز شعبان کی 29 ہو۔ خیبر پختونخوا کے جن علاقوں میں پیر کو روزہ رکھا گیا وہاں کے علما نے شہادتوں کو معتبر قرار دیا تھا۔ ہماری مرکزی رویت ہلال کمیٹی عموماً خیبر پختونخوا سے ملنے والی شہادتوں کو رد کر دیتی ہے۔ وہاں کے علما تسلیم کر لیتے ہیں۔ عموماً صوبائی حکومت اپنے علما کا ساتھ دیتی ہے۔ پورے ملک میں خدا کرے اس سال عیدالفطر ایک ہی روز ہو۔ یہ اسی صورت ممکن جب خیر پختونخوا میں چاند ان کے حساب سے تیس کا اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے حساب سے 29 کا ہو۔ اکثر پاکستانیوں کی رائے ہے کہ یورپ کے بہت سے ممالک کی طرح پاکستان میں بھی ہجری کیلنڈر سعودی عرب کے کیلنڈر کے مطابق ترتیب دیا جائے اس سے عید نہ صرف پاکستان میں ایک دن ہو گی بلکہ عالم اسلام میں عیدین سمیت اسلامی تہوار شبِ قدر، شبِ معراج، شبِ برات اور عید میلادالنبی ایک ہی دن ہوں گے۔ 
امریکی ریاست الاسکا کے مسلمانوں نے اپنے ہاں ماہ صیام اور صلوٰة کے حوالے سے مکہ سے فتویٰ حاصل کیا ہے۔ جہاں مئی سے جولائی تک سورج غروب نہیں ہوتا اور نومبر سے جنوری تک طلوع نہیں ہوتا۔ یہ لوگ سعودی اوقات کے مطابق سحر و افطار کرتے اور نمازوں کی ادائیگی میں مکہ مکرمہ کے اوقات نماز کی پیروی کرتے ہیں۔ جب رات انتہائی مختصر یعنی دن بہت ہی طویل 22، تئیس گھنٹے کا ہوتا ہے تو یہ یقیناً ان کے لئے آزمائش ہو گی۔ اس دوران وہ کیا کرتے ہیں یہ ان سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔ ان کو کیا کرنا چاہئے یہ ہمارے علما کرام بتا سکتے ہیں جو خود اب تک ایک عید کرنے پر متفق نہیں ہو سکے۔ تاہم 57 ہزار 6 سو کی آبادی والے ملک گرین لینڈ میں موجود واحد مسلمان وسام عزاقیر رمضان المبارک میں کیا کرتا ہے وہاں آج کل اگست میں رات صرف تین گھنٹے کی ہوتی ہے۔ وسام عزاقیر کے شب و روز کے بارے میں العربیہ ٹی وی چینل نے بڑی دلچسپ رپورٹ نشر کی ہے۔ 
”قطب شمالی کے یخ بستہ اور برفانی تودوں میں گھرے ملک ”گرین لینڈ“ کا رہائشی اکلوتا مسلمان اکیس گھنٹے طویل روزہ رکھ رہا ہے۔ ”گرین لینڈ“ میں کئی سال سے مقیم لبنانی نژاد وسام عزاقیر کو ”عرب کولمبس“ کا لقب دیا گیا ہے۔ اسے یہ لقب اس لیے دیا گیا ہے کہ وہ واحد عرب بالخصوص مسلمان شہری ہے جس نے طویل ترین سفر طے کر کے ”گرین لینڈ“ میں کاروبار شروع کیا۔ وسام عزاقیر گرین لینڈ کے دارالحکومت ”نوک“ میں مقیم ہے جہاں اس کا اپنا ایک ریستوران ہے۔ گرین لینڈ میں وسام کو نہ صرف اپنے آس پاس کوئی دوسرا مسلمان روزہ دار میسر نہیں بلکہ اس کے پاس افطاری و سحری کے درمیان کا وقفہ صرف چند منٹ سے زیادہ نہیں ہوتا۔ ماہ اگست کے طویل ترین ایام کے دوران اسے اکیس گھنٹے کا روزہ رکھنا ہوتا ہے۔
دنیا کے ”منفرد روزہ دار“ نے ”العربیہ“ سے بات کرتے ہوئے گرین لینڈ میں پہلا مسلمان ہونے کی حیثیت سے وہاں پہنچنے پر فخر کا اظہار کیا۔ عزاقیر کا کہنا ہے کہ اس نے گرین لینڈ کے صدر مقام ”نوک“ میں In "Drop" کے نام سے ایک ریستوران کھولا ہے، جہاں اس کے پاس روزانہ 200 سے زائد گاہک آتے ہیں۔ 
گرین لینڈ کے ”فاتح“ نے ”سفید جزیرے“ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہاں سردیوں کا موسم آٹھ ماہ تک جاری رہتا ہے۔ موسم سرما میں درجہ حرارت منفی 20 درجے سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ گرمیوں کا دن اگرچہ طویل ترین ہوتا ہے تاہم گرمی میں کوئی غیر معمولی تبدیلی نہیں آتی۔ اگست کے طویل ترین ایام میں بھی درجہ حرارت زیادہ سے زیادہ بیس درجے سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔ گرمیوں کے موسم میں دن کے طویل اور رات کے مختصر ہونے سے نماز عشاء اور فجر کے درمیان بہت کم وقت رہ جاتا ہے۔ عموماً عشاءکی نماز 11:45 پر ادا کی جاتی ہے اور اس کے نصف گھنٹے کے بعد نماز فجر کا وقت شروع ہو جاتا ہے“۔ 
اکیس گھنٹے کا روزہ رکھنے سے وسام عزاقیر کو تو شاید زیادہ پریشانی نہیں لیکن ایسی ہی صورت حال سے دوچار دیگر مسلمان مشکلات کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ان کی مشکلات کا کیا حل ہے؟ کیا یہ بھی سارا پالن کے دیس الاسکا کے مسلمانوں کی طرح صوم و صلوة کے اوقات کار سعودی عرب کے مطابق متعین کر لیں۔ اس معاملے میں علمائے کرام اور دانشوران عظام اپنی رائے دے سکتے ہیں لیکن ٹھہرئیے یہ براہِ راست ہم سے متعلقہ مسئلہ نہیں ہے۔ ہمارا مسئلہ تو عیدالفطر ہے جو دو دو تین تین دن چلتی ہے۔ پہلے یہ حل کریں پھر عالمی امور پر رائے دیں۔


No comments:

Post a Comment