About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Tuesday, February 14, 2012

ایران پر شب خون کی تیاریاں

منگل ، 14 فروری ، 2012

ایران پر شب خون کی تیاریاں
فضل حسین اعوان 
رضا شاہ پہلوی کی بادشاہت میں ایران کلچر اور معاشرت کے حوالے سے مغربی اقدار کا نمونہ نظر آتا تھا۔ امام خمینی نے اپنے ہم وطنوں کے ضمیر کو جھنجھوڑا‘ غیرت ملی کو جگایا تو بکھرے اور گروہوں سے بٹے ہوئے ایرانی ہجوم سے ایک قوم بن گئے۔ پھر اس قوم نے امریکہ کے پروردہ شہنشاہ کو ایران سے بھگا کر دم لیا اور امریکہ کی ایران سے مداخلت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔ ایرانیوں نے 33 سال سے ”مرگ بر امریکہ“ نعرہ اپنایا ہوا ہے۔ ایران میں امریکہ کی شہنشاہ کے دور کے دوران جس طرح پذیرائی مثالی تھی اسی طرح اسلامی انقلاب کے بعد اس کی رسوائی بھی اپنی مثال آپ ہے۔ امریکہ ایسی ذلت ٹھنڈے پیٹوں کہاں ہضم کرنے والا ہے۔ ہمہ وقت ایران پر شب خون مارنے کی تاک میں رہا۔ آج اس کی ایران پر حملے کی تیاریاں مکمل ہیں۔ بہانا وہی جو عراق پر آہن و بارود برسانے کے لئے تراشا گیا تھا۔ وہاں اسے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار نظر آئے تو آج اسے ایران ایٹم بم بناتا دکھائی دیتا ہے۔ اسی کی آڑ میں اس پر پابندی در پابندی عائد کی جاتی رہی۔ جاسوسی کے لئے اس کے ساحل کے قریب کبھی آبدوزیں گشت کرتی ہیں تو کبھی ڈرون سرحد کے قریب اڑتے اڑتے ایران کی فضا میں داخل ہو جاتے ہیں۔ ایران نے اپنی بحری اور فضائی حدود میں داخل ہونے والی آبدوز واپس جانے دی نہ ڈرون۔۔ اب تک ایران تین امریکی ڈرون گرا چکا اور ایک کو بحفاظت ہوائی اڈے پر لینڈ کرا چکا ہے۔ اب امریکہ اور اس کے اتحادی ایران پر مزید پابندیاں لگانے کے ساتھ ایران کے گرد گھیرا بھی تنگ کر رہے ہیں۔ امریکہ کے دو بحری بیڑے ایرانی سمندر کے قریب لنگر انداز ہیں مزید ایک پہنچا چاہتا ہے۔ فرانس اور اٹلی کے بیڑے بھی امریکی مدد کے لئے تیار ہیں۔ بری اور فضائی پہنچ کے لئے افغانستان اور عراق تو امریکہ کی کالونی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ پاکستان میں مشرف اور آج کے باضمیر اور غیرت مند حکمرانوں سے امریکہ کی کاسہ لیسی اور حاشیہ برداری کے سوا کسی اور کردار کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ گویا ایران کے گرد امریکہ اور اس کے اتحادی ”مرگ بر امریکہ“ کا انتقام لینے کے لئے اپنی دانست میں شکنجہ کس رہے ہیں۔ اسرائیل ایران پر حملے کی براہ راست دھمکی نہیں دیتا۔ اس کی طرف سے دھمکیاں امریکی حکام کی طرف سے سنائی اور دہرائی جاتی ہیں۔ ایران نے امریکہ اور اس کے کاسہ لیسوں کی دھمکیوں کا کبھی اثر لیا نہ پابندیوں کو درخور اعتنا سمجھا۔ وہ خدا کے بھروسے پر اپنی دانست میں جسے منزل سمجھتے ہیں۔ اس کی طرف برق رفتاری سے قدم بڑھاتے چلے جا رہے ہیں۔ منزل کی طرف تیز گامی بھی مغرب کا دکھ ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں‘ ایرانیوں ہی نہیں عربوں سمیت عالم اسلام کے لئے ایک ناسور ہے۔ ایران کی توپوں کا رخ اس ناسور کی طرف ہے۔ افسوس آج اکثر مسلم ممالک بھی ایران کے خلاف امریکہ کے کندھے سے کندھا ملائے ہوئے ہیں جو دراصل اسرائیل کی کھل کر حمایت کے مترادف ہے۔
آج ہمارے حکمران ایران کے ساتھ گیس کے معاہدوں پر عملدرآمد سے محض امریکہ کے خوف کی وجہ سے کبھی ہچکچاہٹ کا انداز اپناتے ہیں تو کبھی صاف مکر جاتے ہیں۔ امریکہ ایران پر چڑھائی کرتا ہے تو آج کے حکمرانوں کی موجودگی میں کوئی بعید نہیں کہ خود پاکستان کی حدود ایران کے خلاف بھی اسی طرح استعمال کرنے کی اجازت دے دی جائے۔ جس طرح افغانستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہیں۔ امریکہ نے ایران پر حملے کے لئے اسرائیل کو شہ دی یا خود حماقت تو اس سے یہاں خطے میں تباہی و بربادی ہو گی وہیں امریکہ اور اسرائیل کے مفادات خود ان کے اپنے اور دیگر ممالک میں بھی خطرات میں ہوں گے۔ ایرانی سپریم رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل کو 9 منٹ میں تباہ کر سکتا ہے۔ سچ بھی یہی ہے۔ اس کے باوجود بھی ایران پر حملہ ہوتا ہے تو پھر ہر طرف بربادی ہی نظر آئے گی۔ ہمارے حکمران جو امریکہ کی غلامی کے لئے دل میں ایک تڑپ رکھتے ہیں۔ ایران پر حملے میں بھی امریکہ کا ساتھ دیا تو اندرونی طور پر ملک جس انتشار اور افتراق کا شکار ہو گا اس کا شاید حکمرانوں کو اندازہ نہیں۔ معاملات بڑے مخدوش ہو سکتے اور بہت دور تک جا سکتے ہیں۔ یہاں یوگوسلاویہ کی مثال بھی برمحل ہو گی کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران یوگوسلاویہ کی سیاسی قیادت عوامی خواہشات کے برعکس ہٹلر کے ساتھ تھی۔ کچھ عرصہ بعد فوج نے عوامی دباو پر اقتدار پر قبضہ کیا اور فوری طور پر ہٹلر کی حمایت ترک کرکے اتحادی کیمپ میں شامل ہو گئی۔


No comments:

Post a Comment