پیر ، 20 فروری ، 2012
فوج‘ آئی ایس آئی کےخلاف امریکی و بھارتی گماشتوں کی سازشیں
فضل حسین اعوان
لاپتہ افراد کے حوالے سے آج بڑا غلغلہ ہے۔ بلاشبہ 10 ہزار افراد کا لاپتہ ہو جانا کسی المیے اور سانحے سے کم نہیں لیکن ہر کیس میں فوج کو ملوث کرنا بھی درست نہیں۔ لاپتہ افراد کے حوالے سے مشرف کہا کرتے تھے وہ شدت پسندوں کے ساتھ مل کر امریکہ کے خلاف لڑ رہے ہیں، وہ مارے گئے یا افغانستان میں ہونگے۔ لاپتہ افراد کے لواحقین کا غم دیکھا نہیں جاتا۔ سپریم کورٹ لاپتہ افراد کو بازیاب کرا رہی ہے گویا لاپتہ افراد کے ملنے کی امید موجود ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائی میں 35 ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔ ہر ایک کے لواحقین کا غم رنج اور دکھ درد لاپتہ افراد کے لواحقین جیسا ہے۔ بلکہ کچھ بڑھ کر ہے۔ جی ایچ کیو، کامرہ کمپلیکس، آئی ایس آئی کے حمزہ کیمپ اور پریڈ لائن مسجد پر حملوں میں 300 کے قریب فوجی اور سویلین شہید ہوئے۔ ان مقامات پر حملہ کرنے والوں کو کیا فوج پھول پیش کرے؟ عسکریت پسند امریکہ کی جنگ میں اس کا ساتھ دینے پر حکومت کے خلاف مصروف عمل ہیں لیکن فوجی تنصیبات جی ایچ کیو اور آئی ایس آئی کے کیمپوں اور بسوں پر حملے اس قوت نے کرائے جوفوج کو کمزور اور آئی ایس آئی کو بے بس کر کے رکھ دینا چاہتی ہے۔ آج لاپتہ افراد کی آڑ میں فوج اور آئی ایس آئی کو ٹارگٹ بھی اسی قوت کی آشیرباد بلکہ بڑی بڑی ادائیگی کے بعد ہی کیا جا رہا ہے۔ کسی بھی پاکستانی کو کسی نے بھی اٹھایا ہو اس کی حمایت نہیں کی جا سکتی لیکن پرامن شہریوں اور دہشت گردوں کے درمیان فرق ضرور ہونا چاہئے۔ جن پر ہاتھ پڑنے پر امریکہ کے پیٹ میں مروڑ اٹھیں اور بھارت بے چین ہو۔ ایسے میں بھارت اور امریکہ کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے والوں کی حب الوطنی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔گوادر کو مشترکہ نیول بیس بنانے کا چینی نائب وزیراعظم کا غیر سرکاری اور غیر رسمی موقف امریکہ کے گلے کی پھانس بن کر رہ گیا ہے۔ اب اسے گوادر پورٹ بھی پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی طرح نظر آتی ہے۔ اس نے اپنی طفیلی ریاستوں کے توسط سے گوادر پورٹ کو ناکام بنانے کا ٹاسک دے رکھا ہے۔ انہی ممالک میں بلوچستان کے مفرور ہی وطن کے خلاف سازشوں کے جال بنتے ہیں۔ الطاف حسین کے لندن کے اخراجات پر تو انگلی اٹھائی جاتی ہے بلوچستان کے بھگوڑوں کے اخراجات کے بارے میں کوئی نہیں سوچتا۔
موجودہ حکمرانوں سمیت ہر دور کے حکمران کو فوج کو فکس کرنے کا شوق رہا ہے۔ جونیجو کے وزیر دفاع رانا نعیم نجی محفلوں میں کہتے تھے اب جرنیل (اوجڑی کیمپ کے حوالے سے) قابو آئے ہیں لیکن جرنیلوں پر گرفت سے قبل جنرل ضیاءالحق نے اپنی ہی تخلیق جمہوری حکومت کا ”گھُٹ“ بھر لیا۔ یہ یقیناً جنرل ضیاءکی بہت بڑی غلطی تھی جس سے فائدہ امریکہ نے اٹھایا پھر جو کچھ پاکستان اور پاکستانیوں کے ساتھ ہوتا رہا اور ہو رہا ہے، وہ سامنے ہے۔ نواز شریف کے وزیر مشاہد حسین بھی ڈنڈے کی بات کیا کرتے تھے، گیلانی کا اپنی ہی فوج کے بارے میں اشتعال تاریخ میں رقم ہو چکا ہے۔ امریکہ ملک کی سرحدوں کی محافظ، ایٹمی پروگرام کی گارڈین فوج اور اندرونی طور پر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشوں کو ناکام بنانے اور مقامی و عالمی سطح پر سی آئی اے، را، موساد، رام کا مقابلہ کرنے والی آئی ایس آئی کو کمزور کرنے کیلئے جو ہو سکتا ہے کر رہا ہے۔ وہ یہ جنگ میڈیا کے ذریعے بھی جیتنا چاہتا ہے۔ فوج نے ایبٹ آباد آپریشن پر شدید ردعمل کا اظہار کیا، سلالہ چیک پوسٹ سانحہ کے بعد سخت موقف اپناتے ہوئے نیٹو سپلائی معطل کی، شمسی ایئربیس خالی کرایا تو گویا امریکہ کی دم پر پاﺅں رکھ دیا جس سے امریکی گماشتوں کو پسو پڑ گئے۔ ہمارے حکمرانوں کا بس چلتا تو نیٹو سپلائی کی معطلی کی نوبت ہی نہ آتی۔ بھارت کو ویزہ کے فری سٹیٹ قرار دے دیا جاتا‘ شمسی ایئربیس خالی نہ ہوتا۔ امریکہ اور بھارت کے اشاروں پر ناچنے اور پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچانے والے میڈیا گروپس‘ سیاستدان سیاسی پارٹیاں اور دیگر حلقے بے شناخت نہیں۔ لیکن کچھ لوگ نادانستگی میں ان کی جعلی و جذباتی باتوں میں آکر ان کے شانہ بشانہ ہو جاتے ہیں وہ ذرا دانشمندی سے کام لیں۔ اپنے پرائے میں فرق کریں۔ پاکستان کے مفادات اور نقصانات کو مدنظر رکھیں۔ فوج اور آئی ایس آئی کمزور ہوئی تو سمجھ لیجئے آپ کا ایٹمی پروگرام گیا۔ کشمیر سے دستبرداری ہو گئی اور غلامی کا طوق طویل عرصے تک گلے میں پڑ گیا۔ فوج ایوب‘ ضیاءاور مشرف کا نام نہیں۔ وہ ایک ادارہ ہے جس کے ہر فرد نے پاکستان کے تحفظ کی قسم کھائی اور عہد کرکے اسے نبھایا اور نبھا رہا ہے۔ اقتدار پر شب خون مارنے والے جرنیلوں سے خدا نے نبٹ لیا۔ موجودہ اپنے کام سے کام رکھنے والی قیادت کو آمروں کی صف میں لاکھڑا نہیں کیا جا سکتا جس نے بار بار موقع ملنے کے باوجود بھی کوئی غیر آئینی اقدام نہیں اٹھایا۔ اس لئے قوم ملکی دفاع کی خاطر‘ ایٹمی پروگرام کے تحفظ کے لئے فوج اور آئی ایس آئی کے شانہ بشانہ ہو کر امریکی گماشتوں اور بھارتی شرد ھالوںکی سازش کو ناکام بنا دے۔(ختم شد)
No comments:
Post a Comment