11-5-11
آبِ زم زم کو کثیف قرار دینے کی بدباطنی
فضل حسین اعوان
ہنود و یہود و نصاریٰ تعصب کے باعث دین حنیف کی حقانیت کو دھندلانے کی اپنی سی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن چراغِِ مصطفوی کی ضوفشانی سے دینِ حق کی درخشانی ماند پڑنے کے بجائے مینارہ نور بن کر مزید ضیا پاش ہوتی چلی جا رہی ہے۔ کبھی حضور کے کارٹون بنا کر مسلمانوں کی دلآزاری کی جاتی ہے کبھی قرآن جلا کر اور کبھی نقاب و حجاب پر پابندی لگا کر۔ اسلام کے دشمنوں کا یہی عمل دین خدا کی ترویج اور فروغ کا ذریعہ بن رہا ہے۔ شمعِ رسالت کے پروانے عشقِ رسولﷺ سے سرشار سربکف ہو کر گھروں سے نکلتے ہیں تو غیر متعصب غیر مسلموں کے اندر یہ جاننے کی آرزو پیدا ہوتی ہے کہ اُس ہستی میں ایسا کیا ہے جس پر جاں نچھاور کرنے کے لئے مسلمان بے چین ہیں۔ یہ لوگ مطالعہ کرتے ہیں تو حضورﷺ کی دیانت، صداقت اور رب کائنات کی محبوبیت واضح ہوتی ہے۔ تو پھر اسی کے گرویدہ ہو کر رہ جاتے ہیں۔ نائن الیون کے بعد لاکھوں غیر مسلم حلقہ بگوش اسلام ہو چکے ہیں۔ یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ کچھ من کے پلید اور متعصب لوگ‘ کمزور ایمان مسلمانوں کے دلوں میں ان کے دین کے بارے میں بدگمانیاں پیدا کرنے اور غیر مسلموں کو اسلام سے دور رکھنے کے لئے زہریلا اور نفرت انگیز پراپیگنڈہ کرتے رہتے ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال، بی بی سی کی متبرک آبِِ زم زم کے بارے میں بدباطنی پر مبنی رپورٹ ہے۔ لندن میں ایسوسی ایشن آف پبلک انالسٹس کے صدر ڈنکن کیمپ بیل نے آبِ زم زم کو کثیف قرار دیتے ہوئے اس کا استعمال ترک کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ان لوگوں نے آبِِ زم زم کے نمونے مشرقی، جنوبی لندن اور لیوٹن میں سٹورز پر 10 لٹر کی بوتلوں سے حاصل کئے جو آبِ زم زم کے نام پر فروخت ہوتی ہیں۔ ہر مسلمان آگاہ ہے کہ سعودی حکومت آبِ زم زم ایکسپورٹ نہیں کرتی۔ عازمینِ حج اور عمرہ کو صرف پانچ لٹر مقدس پانی لانے کی اجازت ہے۔ سٹور پر بیچا جانیوالا پانی یقیناً لندن کے نلکوں اور ٹونٹیوں سے بھرا گیا ہے۔ اس میں آرسینک کی معیار سے تین گنا زیادہ مقدار‘ نائٹریٹ اور دیگر نقصان دہ بیکٹیریا کا ہونا عجب نہیں ہے۔
آپ کسی بوتل میں پانی بھر کے رکھیں تین دن بعد پینے کے قابل نہیں رہے گا۔ اللہ نے جون 2008 میں عمرہ کی سعادت بخشی۔ ڈیڑھ لٹر کی بوتل میں پڑا آبِ زم زم دو سال بعد بھی ویسا ہی تھا جیسا پہلے روز۔ حالانکہ یہ میں نے خود چلر پلانٹ سے بھرا تھا جس سے کثافت کا چانس ہو سکتا ہے۔ لیکن اس میں ایسا کچھ نہیں تھا۔
سعودی عرب نے آب زم زم کے کثیف ہونے کی اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے۔ سعودی جیالوجیکل سروے کے صدر زوہیر نواب کے مطابق اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ آب زم زم کثیف ہو چکا ہے۔ ہمارے ماہرین ہر روز آب زم زم کے تین نمونے لے کر ان کا تجزیہ اور مطالعہ کرتے ہیں۔ مکہ میں آب زم زم کی ترسیل بے داغ سٹیل کے پائپوں کے ذریعے کولنگ اسٹیشن اور بعد میں وہاں سے مسجد الحرام میں ہوتی ہے۔ آب زم زم میں آرسینک کی مقدار قدرتی حد تک ہے جو صحت کیلئے ہرگز نقصان دہ نہیں ہوتی۔ لندن میں سعودی سفارت خانے نے بھی آب زم زم کے شفاف و صاف ہونے کی تصدیق جاری کر دی ہے اور کہا ہے کہ سعودی عرب آب زم زم برآمد نہیں کرتا اور برطانوی دکانوں میں موجود آب زم زم غیر قانونی ہو سکتا ہے۔ آب زم زم کا تجزیہ فرانسیسی لیبارٹری سے بھی کرایا گیا جو بالکل صحیح آیا ہے۔
انگریزوں کی لندن کے پانی کو آبِ زم زم قرار دیکر جاری کردہ رپورٹ ان کی اسلام دشمنی کا شاخسانہ ہے۔ جاپانی سائنسدان ڈاکٹر میسارو ایمونو کی غیر جانبداری پر مبنی رپورٹ بھی ملاحظہ فرمائیے:”جاپان کے مایہ ناز سائنسدان ڈاکٹر مسارو ایمونو نے انکشاف کیا ہے کہ آب زمزم میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو اس کے سوا دنیا کے کسی بھی پانی میں موجود نہیں۔ انہوں نے نینو نامی ٹیکنالوجی کی مدد سے آب زمزم پر متعدد تحقیقات کی ہیں جن کی مدد سے انہیں معلوم ہوا کہ آب زمزم کا ایک قطرہ عام پانی کے ایک ہزار قطروں میں شامل کیا جائے تو عام پانی میں بھی وہی خصوصیات پیدا ہو جاتی ہیں جو زمزم میں ہیں۔
ڈاکٹر ایمونو جاپان میں قائم بیڈو انسٹی ٹیوٹ برائے تحقیق کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک لیکچر میں کہا کہ جاپان میں انہیں ایک عرب باشندے سے آب زمزم ملا جس پر انہوں نے متعدد تحقیقات کی ہیں۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ زمزم کے ایک قطرے کا بلور (ایک چمکدار معدنی جوہر) انفرادیت رکھتا ہے۔ دیگر کسی پانی کے قطرے کے بلور سے مشابہت نہیں رکھتا۔ کرہ ارض کے کسی خطے سے لئے گئے پانی کے خواص زمزم سے کسی طرح بھی مشابہت نہیں رکھتے۔ آب زمزم کے خواص کو کسی طرح بھی تبدیل کرنا ممکن نہیں۔ اس کی اصل وجہ جاننے سے سائنس قاصر ہے۔ زمزم کی ری سائیکلنگ کرنے کے بعد بھی اس کے بلور میں تبدیلی نہیں پائی گئی۔“
جاپانی سائنسدان نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان کھانے، پینے اور ہر کام کرنے سے پہلے ”بسم اللہ“ پڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس پانی پر ”بسم اللہ“ پڑھی جائے اس میں عجیب قسم کی تبدیلی وقوع پذیر ہوتی ہے۔ لیبارٹری ٹیسٹ کے ذریعہ عام پانی کو طاقتور خوردبین کے ذریعہ دیکھا گیا اور اس پر ”بسم اللہ“ پڑھنے کے بعد دیکھا گیا تو اس کے ذرات میں تبدیلی واقع ہو گئی تھی۔ بسم اللہ پڑھنے کے بعد پانی کے قطرے میں خوبصورت بلور بن گئے تھے۔ ایمونو نے پانی پر قرآن مجید کی آیات پڑھوائیں تو اس میں بھی عجیب قسم کا تغیر واقع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پانی میں اللہ تعالیٰ نے عجیب قسم کی صلاحیتیں رکھی ہیں۔ پانی میں قوت سماعت، احساس، یادداشت اور ماحول سے متاثر ہونے کی صلاحیت ہے۔ اگر پانی پر قرآن مجید کی آیات کی تلاوت کی جائے تو اس میں مختلف امراض سے علاج کی صلاحیت بھی پیدا ہو سکتی ہے۔
آبِ زم زم کی روانی ایک زندہ معجزہ ہے۔ حج کے دنوں میں 35 لاکھ عازمین مکہ میں ہوتے ہیں۔ مدینہ میں روزانہ سینکڑوں ٹینکر متبرک پانی لے جاتے ہیں۔ محرم کے دنوں میں صرف چند ہزار مسلمان عمرہ کیلئے جاتے ہیں۔ ذوالحجہ میں آب زم زم کے کنویں میں پانی کی سطح ایک انچ نیچے جاتی ہے نہ محرم میں ایک انچ اوپر آتی ہے۔ سعودی عرب تیل کی سرزمین ہے جس کے چھوٹے سے خطے میں آب زم زم موجود ہے اردگرد تیل ہے صدیوں سے یہ پانی مسلسل استعمال ہو رہا ہے اور ہوتا چلا جا رہا ہے۔ تیل کے وسیع و عریض کنویں خالی ہو رہے ہیں ۔ایک چھوٹے سے علاقے میں موجود آبِ زم زم کے ذخائر میں ہزاروں سال کے استعمال کے بعد بھی کمی نہیں آئی۔
No comments:
Post a Comment