About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Thursday, May 12, 2011





آج : جمعرات ، 12 مئی ، 2011
۔
نیا ترانہ
فضل حسین اعوان 
پہلے ریمنڈ ڈیوس ، اب ایبٹ آباد میں جارحانہ اپریشن پر امریکی انتظامیہ، اپوزیشن، سینٹ، کانگریس ،فوج اور میڈیا یکجا، یک رنگ و یک آہنگ،یک جان و یک زبان ہے۔ اِدھر پاکستان میں انہیں معاملات پر یکجائی ہے نہ یکتائی۔ جس سانحہ سے پورا ملک ہل کر رہ گیا۔ پوری دنیا کی نظریں پاکستان پر ہیں۔ حکومت نے اس معاملے کو سرے سے سنجیدہ ہی نہیںلیا۔ جنرل کیانی نے حالات کی نزاکت کے پیشِ نظر اپنا برسلز کا دورہ منسوخ کردیا۔ امریکی جارحیت پر جب قوم سکتے کی حالت میں تھی وزیراعظم گیلانی تین چار روزہ پر کیف دورے پر فرانس چل گئے۔ وہ لوٹے تو صدر صاحب کویت سدھار گئے اب روس میں پائے جاتے ہیں۔اپوزیشن اصولی بات کرنے کے بجائے ق لیگ کو ساتھ ملانے کی رنجش کے خول سے باہر نہیں آرہی۔ وہ سارا غصہ فوج اور آئی ایس آئی پر نکال رہی ہے۔ چودھری نثار علی خان کا وہ ہاتھ اب فوج کے گریبان پر ہے جو کبھی بوٹ پر ہوتا تھا۔ بعض پاکستانی ٹی وی چینلز بھی امریکہ کے خیراتی وکیل کا کردارادا کر رہے ہیں۔ 17مارچ کو امن جرگے پر ڈرون حملے میں 44عمائدین مارے گئے تو سیاسی اور عسکری قیادت کی طرف سے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ امریکی سفیر کو بلا کر مبینہ سرزنش کی گئی لیکن ایبٹ آباد سانحہ پر مکمل خاموشی ہے ،سفیر کی طلبی، اعتراض نہ احتجاج۔ وزیراعظم قومی اسمبلی میں اپنی قربانیاں یاد دلاتے رہے۔سٹرٹیجک اثاثوں کے خلاف کارروائی کو ناقابلِ برداشت قرار دیا ۔گویا اس کے علاوہ سب کچھ قابلِ برداشت ہے۔ ڈرون حملوں کو بھی کئی بار ناقابلِ برداشت قرار دیا لیکن یہ بدستور ہورہے ہیں۔ کل بھی ہوا۔ قوم کو ناقابلِ برداشت کا مفہوم بھی سمجھا دیں۔ گارڈین کا دعویٰ ہے کہ مشرف نے 2001 میں امریکہ کو پاکستان میں کارروائی کا اختیار دیا۔اس معاملے میں بھی موجودہ حکومت مشرف کی جاں نشینی پر کاربند ہے۔ ڈرون حملوںپر محض دکھاوے کا احتجاج کیاجاتا ہے۔ اس تناظر میں کچھ حلقے یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ ایبٹ آباد اپریشن حکومت پاکستان کی مرضی سے ہوا۔ کچھ لوگ فوج اور ائیر فورس کو بھی مطعون کر رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں پاکستان کے ہوائی اڈوں سے ہزاروں پروازیں افغانستان پر قہر توڑنے کیلئے اڑتی رہیں۔ امریکی ہیلی کاپٹر اور ڈرونز پاکستان کی فضائی حدود میں کبھی اجازت اور کبھی بلا اجازت داخل ہوتے رہے۔ پاک فضائیہ نے صلاحیت ہونے کے باوجود ایک بھی نہیں گرایا۔ اس لئے کہ حکومت کی طرف سے اجازت نہیں ہے۔اب کچھ حلقوں کی توپوں کا رخ پاک فضائیہ کی طرف ہے۔اگر فضائیہ کے ٹارگٹ پر امریکی ہیلی کاپٹر آجاتے تو ان کو شوٹ کرنے کی اجازت کس نے دینا تھی؟ ائیر چیف نے ،آرمی چیف نے، فوج کے سپریم کمانڈر صدر زرداری نے یا چیف ایگزیکٹو وزیراعظم گیلانی نے ؟۔ پارلیمنٹرین کل کی بریفنگ میں دوسرا سوال یہ کریں کہ کیا اب ائیر فورس کو اجازت ہے کہ پاکستان کی حدود میں بغیر اجازت داخل ہونیوالا کوئی بھی غیر ملکی جہاز یا ہیلی کاپٹر مار گرائے؟ پاکستانی لیڈران اب ڈرامہ بازی بند کریں۔ قومی غیرت و خود داری کا مظاہرہ کریں۔ جو زبان سے کہتے ہیں اس پر عمل پیرا بھی ہوں۔ امریکہ کی غلامی سے نکلیں۔باوقار قوم ہونے کا ثبوت دیں۔ اگر معاملات اسی ڈگر پر چلانے ہیں۔ جھوٹ بولتا ہے۔ قوم کو دھوکہ دینا ہے امریکہ کی پالیسیوں پر چلنا ہے تو مندرجہ ذیل ترانے کو حرز جان بنالیں
یا حافظ امریکہ یا ناصر امریکہ
ہیں تیرے ثناں خواں ہم اور تابع فرماں ہم
تھامے ہیں عقیدت سے عظمت سے ترا پرچم
اک تو جو ہمارا ہے پھر ہم کو بھلا کیا غم
ہر دکھ کی دعا تو ہے ہر زخم کا تو مرہم
پھیری جو نظر تو نے جائیں گے وہیں مر، ہم
تو حافظِ کل عالم تو ناصر کل عالم
امریکہ او امریکہ ہے وردِ زباں ہر دم
یا حافظ امریکہ یا ناصر امریکہ
دنیا میں فقط سچا اک تیرا سہارا ہے
ہر رنج و مصیبت میں بس تجھ کو پکارا ہے
تجھ پر دل و جاں کیا ہے! ایمان بھی وارا ہے
ہر دوست ترا ہم کو جی جان سے پیارا ہے
جو بھی ترا دشمن ہے! دشمن وہ ہمارا ہے
تیری ہی عطاﺅں پر اپنا گزارا ہے
دلوائے کسی سے بھی رازق تو ہمارا ہے
یا حافظ امریکہ یا ناصر امریکہ
جو تیری طلب ہو گی ہم اس سے سوا دیں گے
اک تیرے اشارے پر ہم جان لڑا دیں گے
پیاروں کو کٹا دیں گے خوابوں کو سلا دینگے
خود اپنے نشیمن کو ہم آگ لگا دیں گے
پھر آگ کے شعلوں کو ڈالر کی ہوا دیں گے
مقتل میں تہہ خنجر جینے کی دعا دیں گے
یوں شانِ وفاداری دنیا کو دکھا دیں گے
یا حافظ امریکہ یا ناصر امریکہ



No comments:

Post a Comment