About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Saturday, May 7, 2011

امریکہ کیلئے زندہ اسامہ کارآمد یا....؟




 ہفتہ ، 07 مئی ، 2011

امریکہ کیلئے زندہ اسامہ کارآمد یا....؟
فضل حسین اعوان 
کہا جاتا ہے کہ امریکی مفادات کیلئے مردہ اسامہ زندہ اسامہ سے زیادہ خطرناک ہے۔ لیکن بظاہر امریکہ جن مقاصد کیلئے دہشت گردی کی جنگ ہزاروں میل دور آکر لڑ رہا ہے انکے حصول کیلئے زندہ اسامہ مردہ اسامہ کی نسبت امریکہ کیلئے زیادہ کارآمد تھا۔ اسامہ کو زندہ گرفتار کرلیا جاتا تو اسامہ بن لادن کا تمام تر نیٹ ورک امریکیوں کے سامنے کھل جاتا۔ ایمن الظواہری سمیت اسامہ کے ساتھیوں پر ہاتھ ڈالنا آسان ہوجاتا اور پھر اس کمپاﺅنڈ سے امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ مطلوب شخص کی گرفتاری آسان تھی جس میں اسے قتل کردیا گیا۔ امریکہ کو کسی بھی دوسرے سے زیادہ اسکا احساس اور ادراک ہے۔ گرفتاری کے بجائے قتل کیوں؟ یہ بھی ان سوالات میں سے ایک ہے جس کے جواب کا دنیا کو انتظار ہے۔ ایسے بے شمار سوالات لوگوں کے ذہنوں میں کلبلا رہے ہیں جن کے جواب پر غور کیا جائے تو ایک گرد آلود سا نتیجہ سامنے آتا ہے کہ اسامہ کو اس کمپاﺅنڈ میں اس طرح قتل نہیں کیا گیا جس طرح امریکہ دنیا کو باور کرا رہا ہے۔ یہ رپورٹس بھی سامنے آچکی ہیں کہ اسامہ کئی سال قبل جاں بحق ہوچکے تھے۔ انکی فریز کردہ نعش کو یہاں لاکر آپریشن کا ڈرامہ رچایا گیا۔ بلال ٹاﺅن ایبٹ آباد کے متعدد رہائشیوں کا کہنا ہے کہ آپریشن میں اسامہ بن لادن کا ہم شکل زین خان مارا گیا۔ زین خان اسامہ کی طرح دراز قد اور باریش تھا۔ اسی کمپاﺅنڈ میں زین خان کا بیٹا زرین خان بھی رہتا تھا۔ اسکی داڑھی نہیں تھی لیکن اسکی شکل بھی اسامہ سے مشابہ تھی۔ کمپاﺅنڈ پر حملے کے بعد سے دونوں باپ بیٹا لاپتہ ہیں۔ بی بی سی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ ہوسکتا ہے اسامہ بن لادن کسی امریکی تفتیشی کمرے میں زندہ ہو۔ گو یہ سوال پرانا ہوگیا ہے لیکن حقائق منظرعام پر آنے تک لوگوں کے ذہنوں میں گونجتا اور گھومتا رہے گا کہ آخر امریکہ اسامہ بن لادن کی شہادت کے ثبوت دنیا کے سامنے کیوں نہیں لا رہا؟ صدام کی پوری نعش معمولی جزئیات کے ساتھ، گردن پر پڑے نشانات بھی دکھا دئیے گئے۔ اصولی اور اخلاقی طور پر تو اسامہ کی نعش، اگر واقعی وہ آپریشن میں مارے گئے تھے تو اسکے خاندان کے حوالے کی جانی چاہئے تھی لیکن اسے مبینہ طور پر سمندر برد کردیا گیا اور تیسرے روز بتایا گیا کہ نعش بحیرہ عرب میں بہائی گئی۔ پہلے روز سوال کیا جاتا تو شاید امریکی کہتے کہ ایبٹ آباد کے قریب سمندر میں اسامہ کا جسد خاکی بہا دیا گیا یا افغانستان کے سمندر میں گرا دیا گیا۔
امریکہ نے ایبٹ آباد میں آپریشن اپنی تھانیداری کے بل بوتے پر کیا یا حکومت پاکستان کی مرضی سے اس پر بھی ہنوز شبہات کے دبیز پردے پڑے ہیں تاہم بھارت کی طرف سے دھمکیاں سامنے آرہی ہیں کہ وہ بھی اپنے اہداف کا تعاقب امریکی طرز پر کرینگے۔ کیا پدی کیا پدی کا شوربا، 2002ءمیں اسکے اسرائیلی ساختہ ڈرون نے پاکستان کا رخ کیا تھا۔ قصور سے سرحد عبور کی اور ساتھ ہی پاک فضائیہ نے اڑا دیا۔ پاکستان کی تینوں مسلح افواج سرحدوں کی حفاظت کیلئے چوکس ہیں۔ پاکستان کی حدود میں داخل ہونیوالے کسی بھی جہاز کی پاکستان کی طرف رخ ہوتے ہی نشاندہی ہوجاتی ہے۔ پاکستان میں دشمن کے جہاز کے داخل ہونے سے قبل پاک فضائیہ کے جہاز ہوا میں اسے ٹارگٹ بنانے کیلئے مُنتَظِر ہوتے ہیں۔ پھر تاریخ گواہ ہے کہ مُنتَظَر کبھی واپس نہیں گیا۔ مکار بنئے کا ٹارگٹ خواہ جماعت الدعوة کا مرکز مریدکے ہی کیوں نہ ہو، جو اسکی سرحد سے محض چند میل کے فاصلے پر ہے، مگر یہاں تک بھی اسکی رسائی ممکن نہیں۔ بھارت آزما کر دیکھ لے اسکی غلط فہمی دور ہوجائےگی۔ قوم بھی اطمینان رکھے کہ بھارت امریکہ کی طرح سرجیکل سٹرائیک نہیں کرسکتا۔ یقیناً امریکہ بھی جارحیت نہیں کرسکتا لیکن ہمیں ہماری دفاعی صلاحیت اور اہلیت نے نہیں، قیادتوں کی بزدلی، سنگدلی، منافقت اور ذاتی مفادات نے مارا ہے۔
٭٭٭



No comments:

Post a Comment