قرارداد کی حرمت
19-5-2011
-فضل حسین اعوان
-فضل حسین اعوان
بریفنگ کا خوبصورت آئٹم جنرل شجاع پاشا کا اختتام پر چودھری نثار علی خان سے معانقہ تھا۔ اس کے بعد سے چودھری نثار کی آئی ایس آئی کے خلاف توپیں خاموش ہیں جبکہ میاں نواز شریف بدستور گرج اور برس رہے ہیں۔ بریفنگ میں یہاں مسلم لیگ ن کے کچھ لیڈروں نے طوفان برپا کرنے کی کوشش کی وہیں اس طوفان کی تندی و تیزی کو میاں نواز شریف کے نثار سے پہلے کے جاں نثار جاوید ہاشمی نے پُرکیف لہروں میں بدل دیا۔ جاوید ہاشمی نے جو کہا اس سے پہلے رفیق غوری صاحب کی بریفنگ کے دن کی گفتگو ملاحظہ فرمائیے ”فوج (آئی ایس آئی) بڑی ظالم ہے، اس نے مجھے اُٹھایا، تشدد کا نشانہ بنایا، میرے دانٹ توڑ دئیے۔ دو مرتبہ برین ہمبرج ہوا۔ آج میں چلنے پھرنے اور لکھنے پڑھنے سے قاصر ہوں۔ کروڑوں کا بزنس تباہ کر دیا گیا۔“ یہاں غوری صاحب نے ایک ٹھنڈا، گہرا اور لمبا سانس لیا۔ پھر گویا ہوئے۔ لیکن آئی ایس آئی نے یہ ظلم میرے ساتھ کیا۔ میرے وطن کے ساتھ تو نہیں۔ فوج میرے وطن کی جغرافیائی سرحدوں کی محافظ ہے۔ اس میں کوتاہی قطعاً نہیں کر رہی۔ آج اسے غیر بے توقیر کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ ہمیں اس کے شانہ بشانہ ہونا ہو گا اس کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے اسے مضبوط ترین بنانا ہو گا“ شاید حقیقت میں اسے ہی ذاتی مفادات پر قومی مفاد کو ترجیح کہتے ہیں۔ جاوید ہاشمی نے بھی 13 مئی 2011ءکی بریفنگ کے دوران عسکری قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا ”تم لوگوں نے مجھے بہت مارا ہے، مجھے غداری کے مقدموں میں پھنسایا لیکن آج میں کوئی بدلہ نہیں لوں گا۔ پارلیمنٹ تمہاری ماں ہے، اس ماں کو تم سے ہر سوال پوچھنے کا حق ہے لیکن یہ ماں کسی غیر کو یہ حق نہیں دے گی کہ وہ تمہاری طرف انگلی اٹھائے۔“
نواز شریف نے فوج کی پارلیمنٹ کو بریفنگ کے اگلے روز پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ خارجہ پالیسی بنانا فوج کا کام نہیں۔ اس سے قبل بریفنگ کے دوران فوج کہہ چکی تھی کہ پارلیمنٹ پالیسیاں بنائے حکومت ہمیں حکم دے اس پر عمل کریں گے۔ ائر چیف نے بھی واضح کیا کہ ڈرون گرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جب حکم ملا گرا دیں گے۔ اسی روز پارلیمنٹ نے 12 نکاتی قرارداد منظور کی جس میں ڈرون حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عزم ظاہر کیا گیا کہ اگر ڈرون حملے جاری رہے اور ایبٹ آباد جیسا واقعہ ہوا تو نیٹو کی سپلائی روک دیں گے۔ 16 مئی کو جب امریکی سینیٹر جان کیری پاکستان کو ایٹمی پیشرفت روکنے کی نصیحت کر رہے تھے۔ پاکستان کو قائداعظم کا پاکستان یا دہشت گردوں کا پاکستان بنانے میں سے ایک کا انتخاب کرنے کی دھمکی دے رہے تھے اُسی روز شمالی وزیرستان میں 2 ڈرون حملوں میں 15 افراد کا خون بہا کر پارلیمنٹ کی قرارداد کا مذاق اُڑایا گیا۔ ایک بار پھر فضائیہ کو ڈرون گرانے کا حکم دیا گیا نہ نیٹو سپلائی پر پابندی کی بات کی گئی۔ گزشتہ روز نیٹو ہیلی کاپٹر پھر پاکستان کی فضا میں گھس آئے، چوکی پر شیلنگ کی۔ اس پر بھی صرف زبانی احتجاج پر اکتفا کیا گیا۔ قرارداد کی حرمت کا تقاضا ہے کہ اس پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے۔ پالیسی پارلیمنٹ نے طے کر دی‘ فوج اس پر عمل کے لئے تیار ہے۔ احکامات حکم نے دینا ہیں۔ یہ موقع ہے میاں صاحب پارلیمنٹ کی قرارداد پر عمل کرانے کے لئے باہر آئیں، احتجاج کریں یا لانگ مارچ، حکومت کو قرارداد پر عمل کرنے کے لئے مجبور کریں۔ قوم، فوج اور پارلیمنٹ کی سوچ بالکل عیاں ہے۔ ڈرون اٹیک اور امریکی مداخلت برداشت کرنے کو تیار نہیں۔ جنرل شجاع پاشا نے کہا تھا امریکہ جو چاہتا ہے نہیں کر سکتے۔ لیکن حکومت جو امریکہ چاہتا ہے وہی کرتی ہے۔
جنگ عظیم دوم میں یوگوسلاویہ کے عوام اور فوج کی خواہش کے برعکس حکومت ہٹلر کے ساتھ تھی۔ بالآخر فوج نے تختہ الٹا اور دوسرے لمحے ہٹلر کے اتحاد سے نکلنے کا اعلان کر دیا۔ (اسے جملہ معترضہ سمجھ لیجئے)!
No comments:
Post a Comment