About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Wednesday, May 4, 2011

انکل سام یا سانپ!.... مشن مکمل، اب لوٹ جائیے






 بدھ ، 04 مئی ، 2011
انکل سام یا سانپ!.... مشن مکمل، اب لوٹ جائیے
فضل حسین اعوان 
امریکی انتظامیہ اور حکومت پاکستان نے مل کر ایک بڑا محاذ سر کر لیا، بہت بڑا معرکہ مار لیا۔ پاکستان کی سرزمین پر ریمنڈ ڈیوسوں نے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے آپریشن کر کے 10 سال سے روپوش اسامہ بن لادن کو مبینہ طور پر مار ڈالا۔ گذشتہ سال پاکستان میں کرائے گئے ایک سروے میں 3 فیصد اہل وطن نے اسامہ کو دہشت گرد قرار دیا تھا، امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک میں صورتحال شاید اس کے برعکس ہو۔ ان ممالک میں 97 فیصد لوگ اسامہ کو دہشت گرد قرار دیتے ہوں۔ اسامہ کے قتل پر امریکہ اور اس کے دوست ممالک میں جشن اور یوم فتح منایا گیا۔ پاکستان میں 3 فیصد لوگ خوشی میں آپے سے باہر ہوتے یا مٹھائیاں تقسیم کرتے نہیں دیکھے گئے تاہم ان میں سے اکثر مطمئن ہیں۔ وزیراعظم گیلانی نے شادیانے بجائے بغیر امریکہ کے ارض پاک پر آپریشن کو فتح قرار دیا۔ مشرف جیسے اس ”فتح“ پر خوش ہیں۔ جدید دور میں دنیا سمٹ کر کمپیوٹر کی سکرین میں سما گئی ہے۔ ایک کونے کی خبر ہزاروں میل دور ایک پل اور لمحے میں پہنچ جاتی ہے۔ ایسے میں تہذیبوں کے مابین ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے لیکن پنجہ ¿ یہود کے چُنگل میں جکڑی مغرب کی معیشت نے عیسائیت کو یرغمال بنا لیا ہے۔ عیسائیت کا اسلام سے تعصب ڈھکا چھپا نہیں لیکن اس تعصب کو دشمنی میں بدلنے میں صہیونیت کا گھناﺅنا کردار رہا ہے۔ افغانستان، عراق اور اب لیبیا کی تاراجی و غارت گری صہیونی سازشوں کا شاخسانہ ہے۔ پاکستان کے اندر امریکہ و بھارت کی جنگ کے شعلوں کو بھی اسرائیل نے ہوا دی ہے۔ تہذیبوں کے درمیان یکجہتی کے بجائے تصادم کی راہ ہموار اور نفرتوں کی خلیج وسیع تر ہو رہی ہے۔ قصور ہنودیت‘ یہودیت اور عیسائیت کا ہے جو اسلام کو پنپتا نہیں دیکھ سکتے۔ غلبہ ¿ اسلام کے شروع دن سے آج تک یہ اسلام کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں اور اب تو 3 فیصد ذہن بیکار و بدبودار اہل اسلام بھی استعمار کے آلہ ¿ کار بن چکے ہیں۔ مسلمانوں، ہندو ¶ں‘ عیسائیوں اور یہودیوں کے اپنے اپنے ہیروز ہیں۔ اکثر ایسے بھی ہے کہ ایک قوم کا ہیرو دوسرے کا ولن اور ایک کیلئے ولن دوسرے کا ہیرو ہے۔ اسامہ بن لادن ہندو ¶ں‘ عیسائیوں اور یہودیوں کے ساتھ ساتھ ان مسلمانوں کیلئے بھی ولن بن گیا جو ان کے قتل کو فتح قرار دے رہے ہیں ان کو اب رچرڈ شیردل، ملکہ ازابیلا، شاہ فرڈی ننڈ، ہلاکو خان، بش، اوباما، شیرون اور نیتن یاہو کو اپنا ہیرو تسلیم کرنے میں عار اور بار نہیں ہونا چاہئے۔ پاکستانیوں کی اکثریت 90 فیصد سے بھی زائد امریکی اور بھارتی بالادستی کے خلاف ہے۔ وہ پاکستان کو خودمختار اور باوقار دیکھنا چاہتے اور عزت و غیرت کی خاطر کٹ مرنے پر تیار ہیں۔ مختصر جماعت جس کی ملکی وسائل پر دسترس ہے، کھاتے پاکستان کا ہیں گُن دشمن کے گاتے ہیں۔ جن کی قومی غیرت پر مفادات کا پردہ پڑ گیا ہے ہر چیز کو دَھن دولت کی نظر سے دیکھتے اور سوچتے ہیں۔ وہ مشورہ دیتے ہیں کہ جب لڑنے کی طاقت نہیں تو دشمن کو کیوں للکارا جائے! یہ سوچنے کی زحمت نہیں کرتے کہ آپ دشمن کو نہیں للکار رہے بلکہ دشمن وار کر چکا ہے۔ کیا اس کی گولی کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہو جانا دانشمندی ہے یا اس کا مقابلہ کرنا ہوش مندی؟ یہ طبقہ اسامہ کی موت کو جائز قرار دے رہا ہے۔ یہی ملکی غیرت و حمیت کی بات کرنے والوں اور 
بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل ہے محوِ تماشائے لبِ بام ابھی 
پر یقین رکھنے والوں کو غیرت گروپ اور غیرت بریگیڈ کا نام دیتا ہے۔ گویا اپنا ناطہ بے غیرت بریگیڈ سے جوڑنے پر فخر ہے۔ امریکہ افغانستان میں اسامہ بن لادن کی تلاش میں آیا تھا امریکی دعوے کے مطابق وہ اب مارا جا چکا اور مچھلیوں کی خوراک بن چکا ہے۔ غیرت بریگیڈ کے مخالفین اپنے آقا سے کہیں: انکل سام! تمہارا مشن پایہ ¿ تکمیل کو پہنچ گیا، اب واپس اپنے گھر جائیے!!!


No comments:

Post a Comment