About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Sunday, May 1, 2011

آئی ایس آئی گیلانی اور امریکہ کی نظر میں!




اتوار ، 01 مئی ، 2011

آئی ایس آئی گیلانی اور امریکہ کی نظر میں!
فضل حسین اعوان
بیرونی محاذ پر تو آئی ایس آئی ان دی لائن آف فائر تھی ہی اب اسے اندرونی محاذ پر بھی بہت سے سوالات کا سامنا ہے۔ قومی اسمبلی کے اندر اپوزیشن وزیراعظم گیلانی سے پوچھتی رہی کہ ڈی جی آئی ایس آئی جنرل شجاع پاشا کس مینڈیٹ کے تحت امریکہ گئے۔ آئی ایس آئی پر سیاسی معاملات میں مداخلت کا بھی الزام دھرا گیا عمران خان کے پشاور میں دھرنے کو ایجنسیوں کا سپانسرڈ قرار دیا گیا۔
20 اپریل کو ایڈمرل مائیک مولن اسلام آباد آئے اعلیٰ عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔ مقامی میڈیا سے بھی ہم کلام ہوئے۔ پاک فوج اور آئی ایس آئی کے حوالے سے ان کے لہجے میں تلخی تھی۔ انہوں نے باور کرایا کہ حقانی نیٹ ورک اور آئی ایس آئی کے درمیان دیرینہ تعلقات سے ان کا ملک بخوبی آگاہ ہے۔ تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ آئی ایس آئی کا ہر اہلکار اس میں ملوث ہے۔ مولن نے اعتراف کیا کہ پاک فوج اور اس کے خفیہ ادارے کا مقصد پاکستانیوں کا تحفظ ہے اور وہ اس حوالے سے عرصہ سے مخصوص پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔ ساتھ ہی امریکی فوجی کمانڈر نے واضح کیا کہ ان پالیسیوں کو تبدیل کرنا ہو گا۔ امریکی میڈیا تواتر سے الزام لگاتا چلا آ رہا ہے کہ پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی افغانستان میں طالبان کی حمایت کر رہی ہے۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے 27 اپریل کو ایک عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران آئی ایس آئی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ملک کے دشمن مختلف اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے بارے میں پروپیگنڈا کر رہے ہیں، انٹیلی جنس ادارے حکومت کے تابع رہ کر کام کرتے ہیں۔ وہ ملکی مفاد کے خلاف کچھ نہیں کر سکتے، اگر آئی ایس آئی نے کچھ کیا ہے تو اس میں انہیں ہماری حمایت حاصل تھی ہم آئی ایس آئی کے ساتھ ہیں، آئی ایس آئی کے تمام معاملات حکومت کی رضامندی سے چلتے ہیں۔
خدا بہتر جانتا ہے کہ وزیراعظم گیلانی کا روئے سخن اندرونی تنقید نگاروں کی طرف ہے یا بیرونی یا دونوں کو ایک ہی تیر سے پرو دیا ہے۔ بہرحال وزیراعظم صاحب نے کافی عرصہ بعد شاید پہلی بار پتے کی بات کی ہے۔ اور یہ مائیک مولن کی اس بات کا دانستہ نادانستہ ترکی بہ ترکی اور جرات مندانہ جواب ہے ”جنرل کیانی کو اپنے عوام عزیز ہیں تو میں نے بھی امریکیوں کی زندگیوں کا تحفظ کرنا ہے“۔ گذشتہ دنوں جب پاکستانی خفیہ ایجنسی پر اپنے اور پرائے الزامات کی برسات کئے ہوئے تھے برطانوی جریدے گارڈین نے امریکی دستاویزات کے حوالے سے انکشاف کیا کہ ان میں آئی ایس آئی کو 36 عالمی دہشتگرد اداروں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
آئی ایس آئی پاکستان کا اہم ادارہ ہے اس کا کام پاکستان کے مفادات کا تحفظ ہے اگر یہ کسی غیر ملکی ادارے سے تعاون کرتا ہے تو پاکستان کے مفادات کی قیمت پر نہیں۔ سی آئی اے کو پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے تعاون کی ضرورت ہے تو اس حد تک تعاون کیا جائے کہ پاکستان کے مفادات کو زک نہ پہنچے۔ یقیناً آئی ایس آئی ایسا ہی کر رہی ہے۔ حقانی گروپ ہو لشکر طیبہ، جماعت الدعوة یا کوئی دیگر اگر یہ محب وطن لوگ ہیں تو غیروں کی ڈکٹیشن پر ان کا عرصہ حیات کیوں تنگ کیا جائے۔ امریکہ کے خدشات ہیں کہ حقانی گروپ امریکیوں کو مارنے کے لئے اپنے لوگ افغانستان بھجواتا ہے۔ اگر واقعتاً ایسا ہے تو بارڈر سیل کر دیا جائے۔ ڈیورنڈ لائن پر دیوار چنوا دی جائے یا باڑ لگوا دی جائے۔ امریکہ کے لئے یہ مشکل نہیں ہے۔ افغانستان سے امریکہ میں منتقل ہونے والے اثاثوں میں سے بہت کم سے یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ سکتا ہے۔ گیلانی صاحب آئی ایس آئی کی حمایت میں بول ہی پڑے ہیں تو امریکیوں کو ڈیورنڈ لائن پر دیوار یا باڑ لگانے کا نیک مشورہ بھی دے دیں۔ اس سے پاکستان امریکہ کی جنگ کی تپش سے بالکل محفوظ ہو جائے گا۔ افغانستان میں کیا کرنا ہے اور کیا ہو گا۔ امریکی جانیں یا طالبان۔

No comments:

Post a Comment