About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Saturday, June 11, 2011

مراعات کی جنت

 ہفتہ ، 11 جون ، 2011


مراعات کی جنت
فضل حسین اعوان 
خوں آشام ہَوائیں، زرد خزائیں، شعلہ بار گھٹائیں، جاں لیوا بلائیں وبائیں اور ابتلائیں ہمیں چاروں طرف سے اپنی لپیٹ میں لے چکی ہیں۔ وطن کے بدن کا رواں رواں شعلہ بار، جوڑ جوڑ بیقرار، ہر عضو خوں بار ہے۔ اسے اس حالت میں دیکھ کر محبِ وطن طبقات بے بسی کی تصویر، بے کسی کی تعبیر بنے اشک بار و سوگوار ہیں۔ یہ ہماری شامتِ اعمال ہے، کسی کی بددعائیوں کا نتیجہ یا آزمائش خداوندی کہ ہر طرف گھٹا ٹوپ تاریکی، وحشت، دہشت، بربریت، سفاکی اور لاقانونیت ہے۔ خون کی موجیں لہو کے قلزم میں ڈھل گئیں۔ انسان کی قدر ہے نہ انسانیت کی اہمیت۔ میرا وطن غیروں کی لڑائی میں مقتل بن گیا۔ جہاں خون بہہ رہا ہے تو اپنوں کا۔ لاشیں گر رہی ہیں تو اپنوں کی۔ اعضا کٹ رہے ہیں تو اپنوں کے۔ غارت گر بگولوں، ستمگر طوفانوں کی زد میں ہیں تو سب اپنے، اپنے پاکستانی۔ پاکستانیوں کا سکون چھن چکا، اضطراب بڑھ رہا ہے۔ مایوس چہرے منحوس حالات کا عکس ہیں۔ جس دہشت کے بھنور اور وحشت کے سمندر نے عام آدمی پر سکوتِ مرگ طاری کر دیا، اسے ہر شے کی گرانی محض خون کی ارزانی کا سامنا ہے۔ ان حالات میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو ہر غم سے آزاد اور خوش و خرم مطمئن ہے۔ آسودہ حال روشن آنکھیں، شگفتہ چہرے، یہ سب ان کی زرد آرزو ¶ں اور سرد احساسات و جذبات کا کمال ہے۔ انہیں فکر نہیں کہ ہم وطن کس حال و وبال میں ہیں۔ جب برق گرتی ہے ہم وطنوں کے آشیانوں پر تو ڈالروں کی برکھا برسنے لگتی ہے ان کے کاشانوں پر۔ شکم، شکمِ جہنم ہے کہ بھرتا نہیں۔ ھل من مزید کی گردان جاری رہتی ہے، وطن فروشی پر ندامت نہ بیٹے بیٹیوںکی سوداگری پر احساسِ اہانت۔ 
اب ایک اور بے صبری ملاحظہ فرمائیے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے سابق ارکانِ پارلیمنٹ کو پنشن سمیت وی آئی پی مراعات دینے کی سفارشات کی منظوری دیدی ہے۔ ممبری کے دوران لاکھ، مدتِ ممبری ختم ہونے پر سوا لاکھ کے ہو جائیں گے۔ الیکشن لڑ کر آنے والے اکثر ارکان 15 لاکھ خرچ کرنے کی اجازت کی آڑ میں کروڑوں لگاتے اور اربوں کماتے ہیں۔ سینٹ میں ایک روپیہ خرچ نہیں ہوتا پارٹی سربراہ کی نظرِ کرم درکار ہوتی ہے۔ پارٹی سربراہ اسمبلی الیکشن ہار کر خود کو سینٹر بنانے اور کسی کے بھی سر پر ہُما بٹھانے پر قادر ہے۔ بعض جماندرو سینٹرز بھی ہیں ایک بار سینٹر بنے تو بار بار بنتے جا رہے ہیں۔ عوامی مسائل سے غرض نہ عوام کی پروا۔ وہ بھی سابقون ہوں گے تو مراعات کی جنت ساتھ لئے پھریں گے۔ ایسی ہی مراعات پر حق خصوصی نشستوں کے حاملین کا بھی ہو گا۔ سینٹ اور خصوصی نشستوں کی رکنیت کو پارٹی نوازش بنا دیا گیا۔ خصوصی نشستوں والیاں وزیر اور سینٹر اپنی رکنیت کے بل بوتے پر صدر تک بن جاتے ہیں۔ کیا ہی اچھا ہو کہ مراعات، صدقات و خیرات میں پورا حصہ وصول کرنے والا یہ طبقہ بھی الیکشن لڑ کر پارلیمنٹ میں آئے ع
علاج اس کا کچھ اے چارہ گراں ہے کہ نہیں



No comments:

Post a Comment