About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Sunday, June 19, 2011

“حکمرانی اور ”قبرستانی

 اتوار ، 19 جون ، 2011


حکمرانی اور ”قبرستانی
فضل حسین اعوان ـ 10 گھنٹے 21 منٹ پہلے شائع کی گئی
ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان فہیم کے لواحقین نے دیت میں ملنے والی کروڑوں روپے کی رقم سے سمندری میں محل نما کوٹھی خریدی جس کو میڈیا میں نمایاں کیا گیا۔ لوگ اس پُرشکوہ عمارت کو دیکھ کر انگشت بدنداںہیں۔ اس وسیع و عریض، خوبصورت اور دلکش عمارت کی قیمت 57 لاکھ بتائی گئی ہے۔ یہ پرانی خبر ہے جس کا موازنہ نئی خبر سے مقصود ہے۔ مسلم لیگ ق کے رہنما فیصل صالح حیات آج کل وزیر ہا ¶سنگ اور تعمیرات ہیں۔ اس وزارت کا حلف اٹھائے ان کو زیادہ عرصہ نہیں صرف دو ماہ ہوئے ہیں۔ حالیہ دنوں ان کے دفتر کی تزئین و آرائش پر سوا کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ یہ انکشاف کسی اور نے نہیں خود ان کی پارٹی کے ایک اور رہنما ریاض فتیانہ نے قومی اسمبلی کی پبلک اکا ¶نٹس کمیٹی کی میٹنگ کے دوران کیا۔ اندازہ کیجئے کہ 57 لاکھ میں محل نما کوٹھی خریدی جا سکتی ہے اس سے دگنا سے بھی زیادہ رقم سے ایک دفتر کی محض تزئین و آرائش، چہ معنی دارد۔ یہ وہی صالح فرزندِ ق لیگ ہیں جو کل تک راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور پلانٹس میں اربوں کے گھپلوں کے ثبوت اٹھائے پھرتے تھے۔ سپریم کورٹ تک میں ببانگِ دہل ثبوت پیش کئے، میڈیا میں مناظرے کرتے رہے۔ سپریم کورٹ میں کیس مدعی فیصل کے بیٹھ جانے سے لاوارث ہو گیا۔ کیا واقعی سوا کروڑ روپیہ دفتر کی خوبصورتی پر خرچ کر دیا گیا؟ یا یہ بھی رینٹل پاور پلانٹس میں گھپلوں کا جیسا گھپلا ہے۔ اگر دفتر میں سونے کی لڑیاں اور ڈائمنڈ کی گھڑیاں لگانے پر سوا کروڑ لگا بھی دیا گیا ہے تو یہ قوم و ملک کے کتنے مفاد میں ہے؟ کیا اپوزیشن میں بیٹھ کر ہی قوم کے مفاد کی باتیں یاد آتی ہیں، گنگا کنارے پہنچ کر قوم یاد نہ وطن یاد، بے خود ہو کر نہ صرف اس میں ہاتھ دھونے پر تیار بلکہ چھلانگ لگا دینے کے لئے بے تاب۔ 
ق لیگ سے تعلق رکھنے والے ایک اور صاحب عازم منزلِ اقتدار ہوئے اپنا مشن چھوڑ کر۔ رضا حیات ہراج نے پاکستان میں دوہری شہریت رکھنے والے کسی شخص کو عوامی اور سرکاری عہدے کے لئے نااہل قرار دینے کے بارے میں 18 اپریل کو آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا، اگر یہ بل پاس ہو جاتا ہے تو قوم کی ایسے پارلیمنٹرین سے خلاصی ہو جائے گی جو حکمرانی کرنے کے لئے ہی پاکستان آتے ہیں۔ امریکہ برطانیہ یا دیگر ممالک کے بھی شہریت یافتہ ہونے کے باعث حکمرانی کے خاتمے کے ساتھ ہی اپنے اصل وطن لوٹ جاتے ہیں۔ 
ایک نظر امریکہ اور برطانیہ کی شہریت کے حلف نامے پر ڈالئے پھر اندازہ کیجئے کہ یہ لوگ کس کے ساتھ زیادہ مخلص ہیں۔ 
امریکی شہریت کا حلف 
میں حلف اٹھاتا ہوں کہ میں امریکی شہریت اختیار کرنے کے بعد امریکہ کے علاوہ کسی بھی ملک، حکومت یا ریاست کے ساتھ کسی قسم کی وابستگی نہیں رکھوں گا اور یہ کہ میں کسی بھی دوسرے ملک کی شہریت سے دستبردار ہو جا ¶ں گا۔ یہ کہ میں امریکی ریاست، آئین اور قانون کا اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے تحفظ کروں گا اور ان کا ہر قیمت پر دفاع کروں گا۔ یہ کہ میں امریکی ریاست، آئین اور قانون کا ہمیشہ وفادار رہوں گا۔ یہ کہ میں قانون کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے امریکہ کے دفاع اور تحفظ کے لئے ہتھیار اٹھا ¶ں گا۔ یہ کہ میں قانون کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے امریکی افواج میں غیر فوجی خدمات کی ادائیگی کے لئے ہمہ وقت دستیاب ہوں گا۔ یہ کہ میں سول حکومت کی ہدایت پر ہر قسم کا قومی فریضہ سرانجام دینے کے لئے دستیاب ہوں گا۔ (حسین حقانی یہ فریضہ بڑی خوش اسلوبی اور دیانت سے ادا کر رہے ہیں) ۔ یہ کہ میں بقائمی ہوش و حواس اپنی آزادانہ مرضی سے یہ حلف اٹھا رہا ہوں اور اس حلف کے مندرجات سے پہلو تہی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ خدا میرا حامی و ناصر ہو۔ 
برطانوی شہریت کا حلف 
میں پوری سنجیدگی اور خلوص نیت سے حلف اٹھاتا ہوں کہ برطانوی شہریت اختیار کر کے میں برطانوی قوانین کی پاسداری میں ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم اور شاہی خاندان کا وفادار رہوں گا۔ میں برطانوی ریاست کا وفادار رہوں گا اور اس کے حقوق و فرائض اور آزادی کی عزت، حفاظت اور احترام کروں گا۔ میں برطانیہ کی جمہوری روایات کو مقدم اور سربلند رکھوں گا۔ برطانوی شہری کی حیثیت سے میں برطانوی قوانین پر مکمل عملدرآمد کروں گا اور اپنے فرائض غفلت کا مرتکب نہیں ہوں گا۔ 
دوہری شہریت کے حوالے سے قانون سازی رضا حیات ہراج کی بہترین کاوش، عوامی امنگوں کے عین مطابق تھی۔ وہ اب زرداری صاحب کے ”کُھچڑ“ چڑھ گئے ہیں۔ اپنی تحریک کو تو پایہ ¿ تکمیل تک پہنچاتے۔ اب بھی اس بل کو پاس کرانے میں ان کے راستے میں کوئی خاص رکاوٹ نہیں تاہم کسی کی ناراضی کا کوئی خدشہ ہے تو ان کا اپنا وہم ہو سکتا ہے۔ اس وہم کو دور کریں۔ اگر ان کو وزارت بھی چھوڑنا پڑے تو ملکی و قومی مفاد میں یہ مہنگا سودا نہیں۔ ضروری ہے کہ پاکستانی صرف پاکستانی ہو۔ ایک ہی وقت میں پاکستانی اور امریکی و برطانوی نہ ہو۔ حکومت پاکستان میں کرتے ہیں جا کر بیرون ملک مرتے ہیں، دفن پاکستان کرنے کی وصیت کی ہوتی ہے۔ کیا پاکستان صرف حکمرانی اور قبرستانی کے لئے رہ گیا ہے۔ دوہری شہریت والوں کے لئے اگر صرف پاکستان کی شہریت رکھنے کا قانون نہیں بن سکتا تو یہ قانون آسانی سے بن سکتا ہے کہ مرنے کی صورت میں دوہری شہریت والے اُسی ملک میں دفن ہوں جس کی شہریت لے رکھی ہے۔



No comments:

Post a Comment