About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Sunday, June 12, 2011

ہاشمی صاحب! یہ فوج کے کڑاکے نکالنے کا موقع نہیں

 اتوار ، 12 جون ، 2011







ہاشمی صاحب! یہ فوج کے کڑاکے نکالنے کا موقع نہیں
فضل حسین اعوان
میاں نواز شریف فوج کے جس طرح کڑاکے نکالنا چاہتے ہیں ان کے ساتھی شہنشاہ ¿ جذبات و دافع بلیات جاوید ہاشمی نے 9 جون کو قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران نکال کر دکھا دئیے۔ وہ رینجرز اہلکاروں کے ہاتھوں ایک نوجوان کے مارے جانے کے واقعہ کو لے کر فوج پر خوب برسے۔ خود روئے اور ساتھیوں کو بھی رُلا دیا۔ اسمبلی سے ان کو بلا امتیاز داد ملی۔ اپنی دھواں دار تقریر میں فرمایا ”ہماری زندگی میں وہ بدقسمت دن نہ آئے کہ جس میں ہماری فوج کی وردی کی وہ توہین ہو جو بنگلہ دیش میں ہوئی تھی۔ ہم نہیں چاہتے کہ اب مزید کوئی پلٹن میدان سجے۔ اگر تم قوم کی عزت پامال کرو گے تو کون تمہاری لاشوں کو روئے گا، کون ملک کی گلیوں میں تمہاری عزت کرے گا۔ قوم کے مالک تم نہیں پہاڑوں میں رہنے والے غریب عوام ہیں، قوم کو ایجنٹ مت بنا ¶، تم ہمارے سر ریزہ ریزہ کر دو ہمارا انداز یہی رہے گا۔ فوج اتنا ظلم نہ کرے کہ کل ان کی لاشوں پر رونے والا کوئی نہ ہو۔ فوج قوم سے جنگ نہیں لڑ سکتی۔ اگر ایسا ہوا تو فوج ہار جائے گی۔“ 
ماضی بعید نہیں، قریب کی بات ہے صرف 27 روز قبل بھی جاوید ہاشمی نے بڑا جذباتی خطاب کیا تھا۔ 9 جون کی طرح انہوں نے 13 مئی کو بھی میلہ لُوٹا تھا لیکن جو آج کہا اُس دن اس کے بالکل برعکس گویا ہوئے تھے۔ اُس دن ظلمت کو ضیاءکہا یا آج صرصر کو صبا کہہ رہے تھے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران جب فوج اور آئی ایس آئی کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا جاوید ہاشمی نے اپنے مخصوص جذباتی انداز میں کئے گئے خطاب میں فوج اور آئی ایس آئی کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا تھا ”پوری قوم کو پاک فوج اور آئی ایس آئی پر فخر ہے، ملک کے دفاع اور دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے فوج کے ساتھ ہے۔ آئی ایس آئی کا شمار دنیا کی بہترین خفیہ ایجنسیوں میں کیا جاتا ہے اور کئی مواقع پر آئی ایس آئی نے پاکستان اور ایٹمی پروگرام کے خلاف دشمن کی سازشوں کو ناکام بنایا۔ ایک فوجی آمر نے مجھے جیل میں ڈال کر جھوٹے مقدمے میں سزا دلوائی، اپنے تمام ذاتی گلے شکووں اور شکایات کے باوجود مجھے یہ بات کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں کہ مجھے اپنی فوج اور آئی ایس آئی پر فخر ہے۔ بھارت ہو یا امریکہ کسی نے اگر پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری پر وار کرنے کی کوشش کی تو پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ ہو کر اپنی سرحدوں کا دفاع کرے گی۔“ 
ایک ماہ سے بھی کم عرصہ میں ہاشمی صاحب گھومے یا مخدوم کی سوچ گھوم گئی۔ وہ گرداب سے نکل آئے یا بھنور میں پھنس گئے؟ کایا پلٹ سوچ کہاں سے نازل ہو گئی۔ یہ ایسا معمہ نہیں جس کے بارے میں کہا جائے کہ نہ سلجھنے کا ہے نہ سلجھانے کا۔ مخدوم کا ایک اور چودہ طبق روشن کر دینے والا خطاب ملاحظہ فرمائیے۔ یہ 21 اپریل اور قومی اسمبلی کا پلیٹ فارم ہے۔ جاوید ہاشمی کی پارٹی کے قائد لندن میں بسترِ علالت پر ہیں۔ مخدوم اس روز بھی جذباتی ہوئے۔(جاری ہے)
اس روز ان کے خطاب پر والہانہ پن بلا امتیاز نہیں، ن لیگ کی بجائے پیپلز پارٹی کی طرف سے تھا۔ چند فقرے نذر قارئین ہیں۔ ”اگر ہم نے اپنی غلطیوں پر قوم سے معافی نہ مانگی تو ملک ٹوٹ جائے گا، سب سے پہلے میں اپنی غلطیوں پر قوم، ایوان اور آنے والی نسلوں سے معافی مانگتا ہوں، نواز شریف بھی اپنی غلطیوں پر معافی مانگیں۔ ملکی تاریخ میں بھٹو سے بڑا لیڈر پیدا نہیں ہوا، اُن کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ ضیاالحق کی کابینہ میں شمولیت پر شرمندہ ہوں۔ میں اپنے ماں باپ کی موت کے بعد بینظیر بھٹو کی شہادت پر رویا۔ پارٹی ٹکٹ کے لئے سچ بولنا نہیں چھوڑوں گا، قوم کو ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو قوم کے لئے سر کٹوا سکے۔ رائے ونڈ کی ایک سڑک پر 10 ارب روپے خرچ کر دئیے جائیں گے تو جنوبی پنجاب کے لئے کیا بچے گا۔ سچ کہتا رہوں گا بے شک پارٹی مجھے آئندہ الیکشن کے لئے ٹکٹ نہ دے۔“ اس خطاب سے لگتا ہے کہ مخدوم شریفوں کے خلاف بھرے بیٹھے ہیں اور سیاست کے لئے ان کی نظریں کسی اور گدی کی متلاشی ہیں۔ جاوید ہاشمی کو ترکی بہ ترکی جواب نواز شریف نے دیا نہ شہباز شریف نے۔ میاں صاحب لندن سے لوٹے، ملاقات ہوئی۔ مخدوم کی سوچ ایک جھٹکے کے ساتھ پلٹ گئی۔ 28 مئی 2011ءکو یومِ تکبیر کے موقع پر ایوانِ اقبال میں نواز اور مخدوم بھی مدعو تھے جہاں ایک بار پھر ہاشمی کے جذباتی خطاب نے ن لیگ کی لیڈر شپ اور کارکنوں کے دل فگار جذبات کو موم میں بدل دیا۔ ان کی باتوں سے ثابت ہو گیا کہ مخدوم نے اپنی قیادت کے بارے میں جو کہا وہ معاملہ ”رات گئی بات گئی“ ہو گیا تھا۔ جاوید ہاشمی کہتے ہیں انہوں نے حق کہا اور سچ کہا۔ نواز شریف کی خوشامد اور چاپلوسی نہیں۔ ان کے الفاظ اور جذبات کیا کہتے ہیں مختصراً ملاحظہ فرمائیے:۔ 
”آج پھر نواز شریف کو 28 مئی والا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ میں ہمیشہ اپنے دل کی بات کرتا ہوں، جس دن میں نے خوشامد کی وہ میری زندگی کا آخری دن ہو گا۔ میں نے بارہا کہا ہے کہ ملک کو صرف ایک شخص اور لیڈر شپ بچا سکتی ہے اور وہ میاں نواز شریف ہیں، مجھے اس وقت ان سے بڑا کوئی لیڈر نظر نہیں آتا۔“ 
مخدوم صاحب بہت بڑے سیاستدان ہیں انہوں نے ڈیڑھ ماہ میں جو م ¶قف بدلے اس پر افسوس سے زیادہ دکھ ہوتا ہے۔ آج امریکہ نے فوج اور آئی ایس آئی کے گرد گھیرا تنگ کیا ہوا ہے۔ بھارت اس کا ہم نوا ہے، پاکستان میں بھارتی لابی بھی ہم نوا ہے‘ ضرورت فوج کے شانہ بشانہ ہونے کی ہے نہ کہ امریکہ اور اس کے ہم نوا ¶ں کی سوچ کو بڑھاوا دیا جائے۔ سیاستدانوں، سیاسی پارٹیوں اور میڈیا کے فوج اور آئی ایس آئی کے حوالے سے یقیناً کچھ تحفظات ہوں گے لیکن فوج اور آئی ایس آ ئی کو آڑے ہاتھوں لینے کا یہ موقع نہیںجب ملک دشمن اسے تنہا کرنا چاہتے ہیں۔ آج فوج اور قوم کے مابین یکجہتی و ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ آج کل فوج کے بارے میں چند ٹی وی چینلز میں جو فوٹیج دکھائی جا رہی ہیں، کالم پہ کالم لکھے جا رہے ہیں، تجزیہ کاروں کے فوج کے خلاف بول بول کر حلق خشک ہو رہے ہیں، تضحیک اور تذلیل پر مبنی خبریں نشر اور شائع کی جا رہی ہیں۔ اس کا مقصد، فوج اور عوام کے مابین نفرت کی دیوار کھینچ دینا اور حقارت کی خلیج پیدا کر دینا نہیں؟ کیا ہم خود معاملات دانستہ یا نادانستہ پلٹن میدان کی طرف نہیں لے جا رہے ہیں۔ امید ہے کہ مخدوم ایک اور جذباتی خطاب سے فوج اور قوم کے مابین دوریاں پیدا کرنے کی سازش کو بے نقاب کر دیں گے۔ ان کے چاہنے والوں کی خواہش ہے کہ وہ مخدوم رہیں کسی کا خادم بن کر کسی کے کڑاکے نہ نکالیں۔ کڑاکے نکالنے ہی ہیں تو ازلی دشمن کے نکالیں۔ جس نے بھارت ماتا یا گ ¶ ماتا کی تقسیم یا ٹکڑے کرنا قبول نہیں کیا‘ پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔




No comments:

Post a Comment