بدھ ، 02 مارچ ، 2011
فضل حسین اعوان
منافقت کا تعلق اندر کے کوڑھ باطن کی پلیدی، ظاہری دوستی، من میں دشمنی سے ہے۔ ریاکاری، عیاری اور مکاری بھی منافقت میں داخل ہیں۔ غداری کا مطلب ملک دشمنی، ملک دشمنوں سے مل جانا، بے وفائی سرکشی بغاوت اور بدعہدی ہے۔ منافقت اور غداری کے تمام تر اوصاف یکجا ہو جائیں تو پاکستان میں مستعمل کردار ’’لوٹا‘‘ تخلیق پاتا ہے۔ ہماری سیاست سے دو چیزوں لوٹا کریسی اور کرپشن کا خاتمہ کر دیا جائے تو جمہوریت کسی بھی مغربی ملک سے زیادہ کارآمد، فائدہ مند اور صاف شفاف ہو جائے۔ پاکستان کو دنیا کے نقشے پر ابھرے ہوئے 64 سال ہونے کو ہیں ابھی تک جمہوریت کا گلشن و گلستاں پھلا پھولا نہیں ہے۔ جمہوریت کے نشیمن پر کبھی آمروں نے بجلیاں گرائیں اور کبھی جمہوریت کے نام لیوائوں نے آدھے سے زیادہ عرصہ ملک میں فوجی آمریت لچکتی مٹکتی اور دندناتی رہی۔ فوجی حکمرانوں کو لوٹوں کی صورت میں منافقین اور غداروں کے ٹولے کی خدمات راتوں رات میسر آ گئیں۔ لوٹا کلچر نے ایسی جڑ پکڑی کہ اس نے معاشرے کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ بطور مسلمان ہمیں قول کا سچا، وعدے کا پکا ہونا چاہئے۔ منافقت اور غداری کسی شریف آدمی کا شیوہ نہیں۔ عرف عام میں لالچ دھونس یا دبائو پر وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کو لوٹا قرار دیا جاتا ہے۔ ہماری سیاست میں یہ مرض لاعلاج ہو چکا ہے جن کے پاس اس مرض کا علاج ہے وہی اس کو فروغ اور بڑھاوا دیتے ہیں۔ محض وقتی مفاد کے لئے۔ لوٹوں کے پاس ایک پارٹی کے ٹکٹ پر جیتنے کے بعد دوسری میں کود جانے کے بہت سے دلائل ہیں لیکن ان کی حیثیت، دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے سے سرِمو زیادہ نہیں۔ گدھے پر لال لگام چڑھا کر گھوڑا قرار نہیں دیا جا سکتا۔ شیر کی کھال پہن کر کوئی بھی جانور شیر نہیں بن سکتا۔ ہماری سیاست میں وفاداریاں بدلنے والوں نے سب سے زیادہ گند ڈالا ہوا ہے۔ یہ گروپ کی صورت میں ہوں یا انفرادی شکل میں۔ بعض تو اپنے عیبوں پر پردہ ڈالنے کے لئے دوسروں کو لوٹا قرار دے دیتے ہیں۔ لوٹوں کی اوقات گوبر سے بھی بدتر ہے۔ گوبر حقہ بکھانے، کھانا پکانے، دودھ جمانے اور فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے کام آتا ہے۔ لوٹے کس کار اور کس کام کے؟ لوٹا گردی کے خاتمے کے لئے تمام پارٹیوں کو متحد اور متفق ہونا چاہئے۔ وقتی طور پر اگر کسی پارٹی کی حکومت کا خاتمہ بھی ہوتا ہے تو سیاست سے یہ گند نکالنے کے لئے یہ بھی قبول کر لینا چاہئے۔ عوام بھی اس قباحت خباثت اور جزام کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ جس کو مینڈیٹ دیا اس سے انحراف کرتا ہے تو مینڈیٹ کی توہین ہے عوام کے اعتماد کا خون کرتا ہے ایسی صورت میں حلقے کے لوگ اگلے الیکشن میں انتقام لینے اور سبق سکھانے کا انتظار نہ کریں۔ جس نے اِدھر اپنے ایمان کا سودا کیا اُدھر اس کا گھیرائو کریں۔ اسے سمجھائیں راہِ راست نہ آئے تو بے شک اس کے گھر کو آگ لگا دیں ہو سکے تو اسے بھی اٹھا کر آگ میں پھینک دیں۔ من کا سچا ہوا، اپنی وفاداری قومی مفاد میں تبدیل کی ہو گی تو آگ گلستان بن جائے گی اس کی سچائی اظہر من الشمس ہو جائے گی لیکن آگ وہی لگائیں جو خود پوری زندگی مبینہ لوٹا کریسی سے محفوظ رہے ہوں۔ لوٹا طہارت کے لئے استعمال ہونے والا برتن ہے۔ بے ضمیروں کو اس سے نسبت دینا لوٹے کی توہین ہے۔ جو اپنے کردار اور عمل سے خود کو مستعمل لوٹا ثابت کرتے ہیں ان کو لوٹا نہیں گٹر کا نام دینا چاہئے۔
No comments:
Post a Comment