About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Thursday, March 31, 2011

معرکہ

مارچ ،30. 2011
فضل حسین اعوان 
کرکٹ فضول اور وقت برباد کرنیوالا کھیل ہے لیکن ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کے کامیابی کی طرف بڑھتے قدموں نے قوم کے اندر ایک جوش اور ولولہ پیدا کر دیا۔ بالآخر سیمی فائنل میں مقابلہ روایتی حریف سے طے پایا تو جوش و ولولہ باقاعدہ جنون میں بدل گیا۔ آج ہر طرف پاکستانیت نظر آرہی ہے۔ عوام میں یکجہتی اور ہم آہنگی کی فضا استوار ہو چکی ہے۔ قریہ قریہ، کوچہ کوچہ، شہر شہر، گاﺅں گاﺅں ہر طرف پاکستان کی کامیابی کی دعائیں، خواہش اور نعرے بلند ہو رہے ہیں۔ صوبائیت، علاقائیت، لسانیت اور نفرتیں دم توڑ چکی ہیں۔ کرکٹ نے عوام کو ایک لڑی میں پرو کر قوم بنا دیا۔ لڑی میں پروئی قوم ہیرے جواہرات کی طرح جگمگ جگمگ کرتے جھلملا رہی ہے۔ آج سیمی فائنل، فائنل سے بھی بڑھ کر ہے۔ کرکٹ ٹیم نے پرائی جنگ میں زخموں سے چور چور عوام کا دامن خوشیوں سے بھر دیا۔ وقتی طور پر جنگ کے زخم اور اپنوں کے ستم سے آسودگی محسوس کر رہے ہیں۔ چند روز میں کرکٹ بخار اترے گا۔ خدا کرے قومی یکجہتی اور ہم آہنگی یونہی برقرار رہے۔
گو موہالی میں آج پاکستان اور بھارت کے مابین کرکٹ میچ ہو رہا ہے، معرکہ حق و باطل نہیں، لیکن روایتی حریف مدمقابل ہوں تو معاملہ معرکہ حق و باطل سے کم نہیں ہوتا۔ میچ جاری ہو تو باہر بیٹھے شائقین ماہرین کا روپ دھار لیتے ہیں۔ ہر گیند اور شارٹ پر تبصرہ، گویا گراﺅنڈ کے اندر برسرِپیکار کھلاڑیوں سے بڑے ٹی وی سکرینوں سے چپکے ہوئے ہم ناظرین ہی کھلاڑی ہیں۔ یہ گیند ایسے کرائے، شاٹ یوں کھیلے، فلاں فیلڈر کو کہاں کھڑا کیا جائے، ماہرانہ رائے یوں دی جاتی ہے جیسے کھلاڑی انکے تبصروں پر ہمہ تن گوش ہیں۔ اینکرز کا بس چلے تو بال اور بیٹ خود تھام لیں، بہرحال یہ بھی کھیل اور کھیل دیکھنے کا جزوِ لازم ہے۔
آج ایک ٹیم میدان سے سرخرو ہو کر نکلے گی۔ وہ ہماری ٹیم کیوں نہ ہو، خدا چڑیا سے باز اور چیونٹی سے ہاتھی مروا سکتا ہے۔ محمد آصف اور محمد عامر قصور وار بھی تھے تو بھی انکے فیصلے میں تاخیر کی گئی کہ اپیل میں جانے تک ورلڈکپ گزر جائے۔ یہ دونوں کھلاڑی ٹیم کا حصہ ہوتے تو یقیناً پاکستان کی بولنگ کسی بھی ٹیم سے مضبوط ہوتی۔ قوم کی دعاﺅں سے پاکستان دشمنوں کی پلاننگ ناکام ہوئی۔ پاکستانی ٹیم کی کمزور بولنگ کمزوریوں کو طاقت میں بدلتے بدلتے آج مضبوط ہو گئی ہے۔ بیٹنگ میں ہو سکتا ہے قدرت نے ورلڈکپ میں آفریدی کے رنز آج کے دن کیلئے بچا کر رکھے ہوں۔ 
بھارتی میڈیا نے کھیل کو کھیل نہیں رہنے دیا، جنگ بنا دیا ہے۔ ہندو بنئے کی طرح پاکستان دشمنی میں یہ بھی باﺅلا ہوچکا ہے۔ پاکستانی کھلاڑیوں پر الزامات در الزامات، مورال ڈاﺅن کرنے کی سازش، انتہا پسندوں نے تو وہ طوطا بھی مار ڈالا جس نے تین مرتبہ پاکستان کی کامیابی کی فال نکالی۔ سابق انکم ٹیکس کمشنر نے پاکستان کے جیتنے کی قسم کھائی ہے۔ اسکا گلا انتہاپسند شاید میچ کے بعد دبائیں گے۔
آج بھی 50 اوورز کا میچ ہوگا۔ پچ کی لمبائی، چوڑائی اور گراﺅنڈ کا سائز بھی پہلے جیسا، مدمقابل بھی وہی، یہ بازو ہم نے آزمائے ہوئے ہیں۔ پھر عجب کیا؟ سیمی فائنل کا دباﺅ؟ ٹیم اس دباﺅ کو جوش میں بدلے، جذبے اور عزم میں بدلے، دباﺅ لیں گے تو دباﺅ ہوگا۔ مقابل کو شیر سمجھیں گے تو خوف آئے گا، بلی سمجھ کر جھپٹیں گے تو چھا جائیں گے۔ قوم بھی دل تھام کر میچ دیکھے۔ میچ کا انحصار ٹاس پر نہیں کارکردگی پر ہے۔ ٹیم اپنی کارکردگی سے بے لگام بھارتی میڈیا کا منہ بند کرے۔ یٰسین وٹو نے نہ صرف آج کے میچ میں کامیابی بلکہ فائنل میں بھی پاکستانی ٹیم کی کامرانی کی پیش گوئی کی ہے۔ خدا انکی زبان مبارک کرے اور قوم کی دعاﺅں کو قبول فرمائے۔
٭٭٭

No comments:

Post a Comment