About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Tuesday, March 8, 2011

ٹرسٹ

مارچ , 8 ، 2011-
فضل حسین اعوان 
تیس کی دہائی میں راک فیلر دنیا کا امیر ترین آدمی تھا۔ وہ جس کام میں ہاتھ ڈالتا کامیابی قدم چوم لیتی۔ کھرب پتی امریکی کے دولت کے پیمانے چھلک چھلک جاتے۔ عموماً لوگ غربت کی وجہ سے تنگ، یہ مال و دولت کی فراوانی سے پریشان تھا۔ سوچتا اتنے مال و زر کا کیا کرے۔ یہی سوچ لے کر ایک مذہبی رہنما کے پاس گیا۔ اس نے خدا کی راہ میں خرچ کرنے کا مشورہ دیا۔ راک نے تعلیمی ادارے، ہسپتال، ریسرچ سنٹرز اور لاوارث و عمر رسیدہ لوگوں کے لئے گھر بنانے پر بڑی بڑی رقمیں خرچ کیں۔ حیران کن امر ہے کہ اُس نے خدا کی راہ اور انسانیت کی فلاح کے لئے جتنا خرچ کیا۔ قدرت کاملہ نے اسے 10 گنا کر کے لوٹا دیا۔ وارن بوفے 2008ءمیں دنیا کا امیر ترین آدمی تھا اس کے اثاثوں کی مالیت 55 ارب ڈالر ہے۔ 2007ءمیں اسے 10 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ اس نے اربوں ڈالر بل گیٹس کے خیراتی ادارے میں دے دئیے۔ اگلے سال اس کا خسارہ پورا ہو گیا۔ خود بل گیٹس اپنی دولت کا بڑا حصہ خیرات کرتا ہے لیکن دولت کم ہونے کے بجائے بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔ خدا اپنے ذمے کبھی قرض نہیں رکھتا۔ اس کی راہ میں خرچ ہونیوالا ایک ایک پیسہ کئی گنا ہو کر واپس صاحبِ استطاعت کے پاس لوٹ آتا ہے۔ اس پر ہم مسلمانوں کا یقین محکم ہے۔ لیکن ہمارے اسلاف کے طریقہ کار پر ہم سے زیادہ غیرمسلم کاربند ہیں۔ آج بھی خال خال ہی سہی مسلمانوں میں بھی ایسی ہستیاں ضرور موجود ہیں جو حضور اور صحابہؓ کے فیاضی سخاوت اور انسانی خدمت کے طریقے سلیقے اور سلسلے پر عمل پیرا ہیں۔ پاکستان میں ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنی کھربوں کی دولت میں سے اربوں روپے انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے خرچ کر دیتے ہیں کچھ سرعام ایسا کرتے ہیں اور کچھ دوسرے ہاتھ کو خبر نہیں ہونے دیتے۔ طریقے دونوں درست ہیں۔ جو سرِعام دیتے ہیں ان سے دوسروں کو بھی انسپائریشن ملتی ہے۔ پاکستان میں اربوں کھربوں مالیت کے ٹرسٹ ٹائم ہیں جو صرف اور صرف خوفِ خدا کے باعث مختلف شعبوں میں انسانیت کی خدمت کو وطیرہ بنائے ہوئے ہیں۔ ان میں جلال پور جٹاں میں کوکب میر میموریل ویلفیئر ٹرسٹ بھی ایک ہے۔ یہ ٹرسٹ جناب تجمل حسین نے اپنی ہمشیرہ کوکب میر کی یاد میں قائم کیا۔ محترمہ کوکب میر کا 1991ءمیں انتقال ہو گیا۔ تجمل حسین کا کہنا ہے کہ انہوں نے پچاس کی دہائی میں راک فیلر کی چیریٹی کے بارے میں پڑھا اور اس سے متاثر ہو کر کوکب میر ٹرسٹ قائم کیا۔ کوکب میر کی زندگی بھی انسانی خدمت سے عبارت تھی۔ اس ٹرسٹ کے زیر اہتمام تعلیمی ادارے قائم کئے گئے اور ان میں مسلسل توسیع ہو رہی ہے۔ فیس نو پرافٹ نو لاس کی بنیاد پر مقرر کی گئی ہے۔ مستحق طلبا کو فیس کتابیں اور دیگر ضروریات مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ علاقے کے لوگوں کے لئے صحت کی مفت سہولتیں بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔ غریب بچیوں کی شادیوں اور کسی کو امداد کی ضرورت ہو تو اس کا اہتمام بھی موجود ہے۔ ٹرسٹ کی پائی پائی کا حساب رکھا جاتا ہے اور ہر سال اعلیٰ پیمانے آڈٹ کا بھی انتظام ہے۔ مسٹر تجمل حسین کو امتیاز احمد پرویز، ارشد احمد میر، حمیدالدین شیخ، ڈاکٹر عائشہ تجمل، ڈاکٹر شاہد افضل، میجر (ر) خرم حمید، مسٹر محمد یوسف شاہ اور مسٹر ایم اے رشید کی صورت میں ٹرسٹ چلانے کے لئے بہتر ٹیم میسر ہے۔ تجمل حسین کہتے ہیں کہ وہ جتنا خرچ کرتے ہیں خُدا کی رحمت سے اس سے کئی گنا لوٹ آتا ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ خدا نے جن کو ہمت دی ہے وہ انسانی فلاح و بہبود کے ادارے قائم کریں۔ اس سے انسانیت کی خدمت ہو گی اور منافع بھی کئی گنا بڑھ جائےگا۔ تجمل حسین نے اڑھائی کروڑ روپے سے ٹرسٹ قائم کیا۔ آج اثاثوں کی مالیت 45 کروڑ ہے۔ خدا کی رحمت پر بھروسا کر کے تو دیکھیں۔ حالات بدل جائیں گے، دنیا اور آخرت سنور جائےگی۔ ضروری نہیں ٹرسٹ لاکھوں کروڑوں کی لاگت سے قائم ہو۔ دیہات میں جس ڈیرے سے مسافروں کو طعام و قیام کی سہولت مل جاتی ہے وہ بھی ٹرسٹ ہے کسی غریب کی ضرورت پوری کر دینا، لاوارثوں کی مدد کرنا، بے سہاروں کا سہارا بننا، بے کس والدین کی بیٹیوں کی شادی کرا دینا بھی کارِ خیر ہے۔ ذرا غور کیجئے خدمت خلق کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ 
٭٭٭


No comments:

Post a Comment