About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Wednesday, March 23, 2011

قائد اور پاکستان لازم و ملزوم

 مارچ 23، 2011
قائد اور پاکستان لازم و ملزوم
فضل حسین اعوان 
عزم راسخ، یقین محکم، ارادے پختہ ہوں تو جہدِ پیہم سے صحرا کو سبزہ زار اور دشت کو لالہ زار بنایا جاسکتا ہے۔ بے آب و گیا دھرتی سونا اگل سکتی ہے۔ چٹانوں سے چشمے پھوٹ سکتے ہیں۔ بن بادل برسات ہوسکتی ہے۔ کٹھن منزلیں آسان اور غلامی کی زنجیریں تک ٹوٹ جاتی ہیں۔ 23 مارچ 1940ءکو قائداعظمؒ کی قیادت میں انگریز کی غلامی سے خلاصی پانے اور ہندو کی غلامی میں نہ جانے کا عہد کرتے ہوئے مسلمانوں کیلئے آزاد ریاست کی بنیاد رکھ دی گئی۔ یہ گویا مسلمانانِ ہند کیلئے ریاست مدینہ کے بعد دوسری نظریاتی مملکت کا بیج بو دیا گیا۔ جو بیج بویا گیا اس سے معطر اور مطہر گلستان اور چمنستان ہی ظہور پذیر ہونا تھا اور ہو کر رہا۔ اسلامیانِ ہند کیلئے پاکستان نعمت خداوندی ہے۔ پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کی ایک پلاننگ یہاں زمین پر دوسری وہاں آسمان پر ہوئی۔ اس خطے کے مسلمانوں کے مقدر میں آزادی 14 اگست 1947ءکو لکھی گئی۔ دن جمعة المبارک، الوداع، رات شب قدر، ماہ رمضان المبارک، کوئی کس کس کو اتفاق قرار دیگا....! آزادی کا سہرا اگر ایک شخصیت کے سر باندھا جائے تو وہ ذات ہے حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کی.... جن کے بارے میں مسز وجے لکشمی پنڈت نے کہا تھا کہ اگر مسلم لیگ کے پاس سو گاندھی اور سو ابوالکلام ہوتے اور کانگریس کے پاس صرف ایک لیڈر محمد علی جناح ہوتا تو ہندوستان کبھی تقسیم نہ ہو سکتا۔ 
قائداعظمؒ اور پاکستان یہاں بھی لازم و ملزوم تھے تو وہاں بھی۔ ہر سال 14 اگست، ہماری آزادی کا دن، 11 ستمبر حضرت قائداعظمؒ کی وفات اور 25 دسمبر قائداعظمؒ کی پیدائش کا دن ایک ہوتا ہے۔ یہ سلسلہ 1947ءسے شروع ہے اور قیامت تک یونہی چلے گا، پچھلے کیلنڈر دیکھیں یا اگلے۔ ان میں ایک ہی دن نظر آئیگا۔ رواں سال 14 اگست، 11 ستمبر اور 25 دسمبر کو اتوار کا دن آرہا ہے۔ 2010ءکو ہفتہ، 2009ءکو جمعہ اور 2008ءکو جمعرات کا دن تھا۔ 2012ءکو منگل اور 2013ءکو بدھ ہوگا۔ سال لیپ کا ہو تو بھی ان تاریخوں کے دنوں پر کوئی اثر اور فرق نہیں پڑتا۔
انسان کی خدا نے تقدیر لکھ دی ہے نگاہِ مردِ مومن سے تقدیر بدل سکتی ہے۔ انسان کو خدا نے خودمختار بھی بنایا ہے۔ وہ اپنی تقدیر کا بھی کسی حد تک مختار ہے۔ پستی سے بلندی اور بلندی سے پستی کسی حد تک اس کے اختیار میں بھی ہے۔ خدا کے ہاں پاکستان ہمیشہ رہنے کیلئے بنا ہے لیکن جب اسکی تقدیر ذاتی مفادات کے اسیروں، نیت کے فقیروں اور بے ضمیروں کے ہاتھ آئی تو آدھا پاکستان مشرق میں غروب ہوگیا۔ آج بھی زمامِ اقتدار قائد جیسے لوگوں کے ہاتھ میں نہیں۔ ان لوگوں کے ہاتھ میں ہے جو قائداعظمؒ جیسا بننا ہی نہیں چاہتے۔ یہ ناقابل اصلاح ہیں، ان کی سوچ سیاہ کردار و عمل سیاہ، ان کا انگوٹھا قوم کی گردن پر، سر مغربی آقاﺅں کے پاﺅں میں، غیرت، حمیت، وقار سب گروی رکھ کر قائداعظمؒ کے پاکستان کو استعماری قوتوں کا باجگزار بنا دیا۔ قوم جاگ جائے جن لوگوں کو تقدیر کا مالک بنایا ہے وہ آپ کا اور ملک کا سودا نہ کر ڈالیں۔ جو آج اقتدار میں ہیں انکی سیاست، اہلیت اور صلاحیت انکے قد سے زیادہ نہیں ہے۔ جو انکی جگہ لینے کے منتظر ہیں، اُن اور اِن کے ایجنڈے میں بھی کوئی نمایاں فرق نہیں۔ اب بات شاید دعاﺅں سے آگے بڑھ کر عمل کی متقاضی ہے۔
٭٭٭

No comments:

Post a Comment