20-9-10
فضل حسین اعوان ـ
دِلّی کے شاہی محل میں خوف دہشت اوروحشت اور عجب سناٹا تھا۔1778ءمیں غلام قادر روہیلا کی فوج محل پر قبضہ کرچکی تھی۔ غلام قادر روہیلا کے ایک ہاتھ میں خنجر، دوسرا ہاتھ مغل تاج دار مرزا عبداللہ المعروف شاہ عالم ثانی کے گریبان پر تھا۔ روہیلا کی آنکھوں میں خون اترا ہوا تھا اور چہرہ غصے سے سرخ۔ اس کی آنکھوں میں غوث گڑھ کا 1772 کا وہ منظر گھوم رہا تھا جب اس کی عمر 14,13 سال تھی، اس موقع پر اس کی آنکھوں کے سامنے مرہٹوں نے مغلوں کے ساتھ مل کر روہیلوں کے خون کے دریا بہا دئیے تھے۔ مرہٹوں اور مغل فوج نے قتل و غارت گری کے ساتھ ساتھ بے غیرتی کی بھی انتہا کردی۔ روہیلا قبیلے کی عورتوں کی بے حرمتی کی گئی۔ یہ منظر غلام قادرکی آنکھوں کے سامنے گھوما تو اس کی برداشت جواب دی گئی وہ ایک ایک مغل شہزادے اور جرنیل کو کاٹ کر رکھ دیناچاہتا تھا لیکن اس نے صرف شاہ عالم ثانی کی خنجر سے آنکھیں پھوڑنے پر اکتفا کیا۔ گو جوکچھ اس کی والدہ اور بہنوں کے ساتھ ہوا تھا یہ اس کا انتقام نہیں تھا تاہم اس کے اندر لگی آگ کے شعلے کسی حد تک مدہم پڑ گئے۔ اس نے مغل خواتین کی آبرو پر آنچ نہ آنے دی۔ تاہم غلام قادر روہیلا نے حرم کی عورتوں کو رقص کا حکم دیا تو وہ بلا جھجک ناچنے لگیں اس پر روہیلا کو شرم آئی۔ اس نے اپنی تلوار اور خنجر کھول کر رکھ دئیے اور نیند کی ایکٹنگ کی۔ وہ تھوڑی دیر بعد اٹھا۔ دیکھا کہ شہزادیاں محوِ رقص تھیں۔ ان کی غیرت اور حمیت مرچکی تھی کسی نے روہیلا کو اس کی تلوار اور خنجر سے سوتے میں ٹھکانے لگانے کی کوشش نہ کی۔ علامہ اقبال نے اسی موقع کی مناسبت سے نظم لکھی جس کا ایک شعر یہ ہے....
مگر یہ راز آخر کھل گیاسارے زمانے پر
حمیت نام تھا جس کا گئی تیمور کے گھر سے
طوائفوں کی کوئی عزت نہیں ہوتی، وہ سب کچھ پیسے کیلئے کرتی ہیں۔ ان کی عزت اور حمیت مرچکی ہوتی ہے۔ آج یہی کچھ حالت ان لوگوں کی ہے جن کے ہاتھ میں قائداعظم کے پاکستان کی باگ ڈور ناگہانی اور اتفاقیہ طور پرآگئی ہے۔ اس سے قبل جرنیلی آمریت کے دوران پاکستانیوں کو باقاعدہ امریکہ کے ہاتھ بیچا گیا جس میں خواتین کی بھی تخصیص نہ کی گئی۔ سلطانیِ جمہور میں بھی اس سودے بازی کا تدارک نہیں کیا گیا۔ بلکہ پرویز مشرف نے معاملات جہاں چھوڑے تھے ان کے جاں نشینوں نے وہیں سے معاملات کو آگے بڑھایا ہے۔ کوئی آپ کی طرف انگلی اٹھائے، الزام لگائے تضحیک کرے اور دھمکیاں دے غیرت کا تقاضا ہے کہ اس کا جواب دیا جائے۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے جس دورے کے موقع پر بھارت میں کھڑے ہوکر پاکستان کے خلاف زہر اگلا تھا۔ اسی دورے کے دوران اس نے ایک نجی محفل میں سونیا گاندھی کے خلاف ریمارکس دئیے۔ سونیا کو پتہ چلا تو اس نے اگلے دن کی کیمرون کے ساتھ ملاقات منسوخ کردی۔ سونیا کے بیٹے راہول نے بھی ماں کی طرح ملاقات سے انکار کردیا۔ کیمرون کے پروٹوکول نے ان کی خواہش پر ملاقات کیلئے پورا زور لگایا لیکن دونوں ماں بیٹا نہ مانے۔
دو روز قبل رچرڈ ہالبروک نے پاکستان میں کھڑے ہوکر اعلا ن کیا کہ ڈرون حملے پاکستان کی اجازت سے ہورہے ہیں۔ دوسرے روز وزارت خارجہ نے اس پر پُھسپُھسا سا ردّ عمل دیا۔ گزشتہ روز ہالبروک نے ملتان میں وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے شہر ملتان میں یہ کہا کہ پاکستان اربوں ڈالر کا انتظام خود کرے پاکستان نے اپنے شہریوں پر ٹیکس نہ لگائے تو ہماری امداد رک سکتی ہے۔ ساتھ ہی ایک اور خبر بھی ملاحظہ فرمائیے پاکستانی امریکی فوجی سربراہوں کی اجلاس میں حامد کرزئی کی موجودگی میں ان کو پاکستان کے قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے ٹھوس ثبوت دئیے گئے.... اگر ڈرون حملے حکومت پاکستان کی مرضی اور اجازت سے ہورہے ہیں تو یہ مغل شہزادیوں کے رقص سے بھی بد تر عمل ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو ہالبروک کا بیان ہضم کرکے حکومت نے بے حمیتی کی انتہا کردی.... پاکستان نے امریکہ کی دہشت گردی کی جنگ میں اپنا سب کچھ برباد کرالیا۔ اب ہالبروک چند کروڑ ڈالر امداد کی خاطر پاکستان کے معاملات میں کھلی مداخلت کر رہے ہیں۔ عزت کا تقاضا ہے کہ ہالبروک کے سر پر دہشت گردی کی جنگ لاد کر افغان سرحد پر لے جا کر ملا ضعیف کی طرح دھکا دیدیاجائے جب آپ کے پاس بھارت کی پاکستان میں مداخلت کے ٹھوس ثبوت ہیں تو انتظار کس بات کا؟ ان کو خفیہ کیوں رکھا جارہا ہے؟ ممبئی حملوں میں بھارت نے پاکستان کو بلا وجہ اور بغیر کسی ثبوت کے ملوث قرار دیاتھا۔ آپ ثبوت لےکر اور ممبئی حملوں سے ہزاروں گنا زیادہ تباہی کے باوجود بھی خاموش بیٹھے ہیں۔کیوں؟ پیسوں کے لئے؟۔ اقتدار کیلئے ہر صورت پیسہ کمانا اور اقتدار میں رہنا ہے؟ پھرناچتے رہو مغل شہزادیوں کی طرح!
No comments:
Post a Comment