About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Thursday, February 3, 2011

خدشات

جمعرات ، 03 فروری ، 2011
فضل حسین اعوان
جس نے اپنا اعتبار اور اعتماد کھو دیا، اس نے اپنا سب کچھ کھو دیا‘ مرکزی اور پنجاب کے حکمران بڑے جوش اور ولولے سے بیانات داغ رہے ہیں ’’دباؤ کے باوجود ریمنڈ ڈیوس کو نہیں چھوڑیں گے۔ معاملہ عدالت میں ہے وہی فیصلہ کرے گی۔ فلاں نے فلاں امریکی عہدیدار سے بالمشافہ ملاقات اور فون پر ہونیوالی گفتگو میں رہائی کا مطالبہ مسترد کر دیا۔‘‘ اگر قوم کو ہمارے حکمرانوں کے اخلاص اور نیت پر اعتماد اور اعتبار ہو تو ان کو یقین دہانیاں کرانے کی ضرورت نہ ہوتی۔ اب ان کے عزم باالجزم پر بھی شک و شبہ ہے اور یہ بلاجواز بھی نہیں ہے۔ ایک فون کال پر ڈھیر ہو جانے والوں کی پالیسیوں کو بوسے دے کر جاری رکھنے والوں کا عَزَمَتْ اور عزیمت وہ عمارت ہے جس کی بنیاد برف پر رکھ دی گئی ہے۔ ریمنڈ ڈیوس کو نہ چھوڑنے کے بلند بانگ دعووں، وعدوں اور اعلانات کی حیثیت ریت کی دیوار سے کچھ زیادہ نہیں ہے۔ ریمنڈ ڈیوس تو زیر حراست ہے۔ دباؤ قبول نہ کرنے کے دعویداروں کی جرأت اور ان کے اپنے ہی ملک میں اختیارات کا اندازہ کیجیئے۔ نوجوان عباد کو سرِ عام کچلنے والی گاڑی برآمد ہوئی نہ اس کے سوار گرفت میں آئے اوپر سے ڈیوس کی رہائی کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ حکومتی اکابرین نے بھی کہنا شروع کر دیا ہے کہ اگر اسے سفارتی استثنٰی حاصل ہوا تو رہا کرنا پڑے گا۔ عافیہ صدیقی کے بدلے میں رہائی کی باتیں بھی ہو رہی ہیں۔ دیت کا معاملہ بھی زیر غور ہے لیکن آسان ترین طریقہ اسے سفارت کار ڈیکلئر کرانا ہے اسے جنیوا کنونشن کے تحت سفارتی استثنٰی حاصل ہے یا نہیں جب حسین حقانی استثنٰی تسلیم کر لیں گے تو بات ختم، ڈیوس رہا ہو کر اپنے گھر چلا جائے گا۔ ڈیوس کے حوالے سے عام آدمی بہت حساس ہے لیکن یہ کر کیا لے گا۔ ڈرون حملوں میں قتل وغارت تو اس سے بھی زیادہ حساس اور نازک ایشو ہے اس پر خاموشی ہے تو اس پر بھی سکوت مرگ طاری ہو جائے گی۔ بعض لوگوں کی نظر میں یہ محض اتفاقی اور حادثاتی قتل نہیں اس کے پیچھے پوری پلاننگ ہے۔ ماڈل ٹاؤن لاہور سے ڈاکٹر محمد سلیم نے اپنے کرب و الم کا اظہار ایک فیکس کے ذریعے کیا ہے ملاحظہ فرمائیے۔’’یہ صرف ایک ریمنڈ ڈیوس نہیں بلکہ جاسوسی اور ملک دشمنی کے پورے نیٹ ورک کا سرا ہمارے ہاتھ آیا ہے۔ اگر یہ سِرا ہم سے چھوٹ گیا تو پھر کسی کی جان اور کسی کی بیٹی کی عزت محفوظ نہیں رہے گی۔ میر جعفر اور میر صادق تو ملک بیچ چکے ہیں اس نیٹ ورک کو Expose ہونے سے بچانے کے لئے سب امریکی متحرک ہو چکے ہیں اس وقت امریکہ سے نجات حاصل کرنے کا سنہری موقع ہے۔عدالت عالیہ نے ریمنڈ کے بیرون ملک جانے پر پابندی لگا دی۔ یہ احسن فیصلہ ہے اس کے باوجود بھی اس کی رہائی کی کوششیں جاری رہیں گی۔ ریمنڈ ڈیوس کو روکنے، پکڑنے کیلئے اور اس بارے نیٹ ورک کو ایکسپوز کرنے کیلئے آخری حد تک بھی جانے کی تیاری کرنی ضروری ہے۔ آخری قدم یہ ہو سکتا ہے کہ فوج آگے بڑھ کر ریمنڈ ڈیوس کو اپنی تحویل میں لے لے۔ پنجاب حکومت کو الٹی میٹم دیا جائے کہ وہ پراڈو LZN-6970 کو ڈرائیور سمیت فوری Recover کرے ورنہ انقلاب ایران کا آغاز کر کے امریکی قونصلیٹ اور ایمبیسی پر قبضہ کر لیا جائے اس کیلئے ساری محب وطن قیادتوں کو فوری متحد ہونا چاہئے وقت کا ضیاع اور سستی تباہ کن ہو گی۔سارے کام تیزی، ہوش مندی، خاموشی، سنجیدگی اور اپنے آرام وطعام کی پرواہ کئے بغیر کرنے کے ہیں۔ اس کیلئے صرف اللہ تعالیٰ کا خوف دل میں رکھیں کہ اللہ پر توکل سے بڑھ کر کوئی سہارا نہیں ناممکن کو ممکن بنا دینا اللہ کے لئے بہت آسان ہے۔ہمارا ملک چھیننے کیلئے امریکی اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر تگ و دو کر رہے ہیں تو ہم آرام سے کیسے بیٹھے ہیں۔‘‘ ڈاکٹر سلیم کے خدشات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

No comments:

Post a Comment