About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Monday, February 7, 2011

افواہ


NOT PUBLISHED
برائے 11-2-8 
فضل حسین اعوان

تنویر زمانی کو کل تک کوئی نہیں جانتا تھا لیکن اب وہ اِدھر آئی اُدھر شہرت کے آسمان پر چھائی، کوئی اسے حسن کا غرور اور کوئی دلبری کا نازکہہ رہا ہے، کوئی دل کے تاروں کو چھڑنے والا نغمہ و ساز۔ زمانی کی عمر 40 سال، امریکی شہریت کی حامل، گُنوں کی پوری، مالی حالت مضبوط، کسی کے بھی احساسات و جذبات تک خریدنے کے قابل، اردو اور انگلش خطاب پر یکساں عبور حاصل، لہجے کی لے، آواز کے سروں اور ناز ادا سے مجلس و مجمع پر سحری طاری کر دے۔ پیشہ ڈاکٹری اور برطانیہ سے عالمی سیاست میں پی ایچ ڈی کی حاصل کرنے کی دعویدار.... صدر پاکستان آصف علی زرداری سے شادی کی افواہ نے انٹرنیٹ اور میڈیا میں طوفان برپا کر دیا۔ صدر صاحب کے عقدِثانی کی راہ میں کوئی شرعی، اخلاقی اور سیاسی رکاوٹ نہیں ہے صدر صاحب تو وہ بات بھی کھلے بندوں کہہ دیتے ہیں جو سات پردوں میں رکھے جانے کی متقاضی ہوتی ہے۔ مثلاً وعدے اور معاہدے قرآن تو نہیں ہوتے، ڈرون حملوں میں مرنے والوں کا افسوس نہیں.... بادی النظر میں اس افواہ کا کوئی سر پیر نہیں۔ پاکستانی سیاست میں گردوغبار اس لئے زمین سے اٹھ کر آسمان تک پہنچ گیا کہ ملک کی سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ، ملک کے اعلیٰ ترین منصب کے حامل بھٹو خاندان کے جاں نشین اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے شوہر نامدار سے یہ خبر اطلاع یا افواہ منسوب تھی۔ زمانی اور زرداری کی شادی کی افواہ جتنے زور سے گردش میں آئی صدر کے ترجمان اس سے بڑھ کر جوش سے میدان میں آئے۔ اِدھر فرحت اللہ بابر اور فرح ناز اصفہانی افواہ پر لپکے تو اُدھر زمانی کے ملک میں بیٹھے حسین حقانی جھپٹے، جہانگیر بدر، فوزیہ وہاب اور کائرہ سمیت بہت سے پارٹی قائدین اور فدائین نے اپنا اپنا فرض، قرض سمجھ کر ادا کیا۔ زرداری صاحب نے ہر جیالے کے دل کی بات کی ”میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کا داماد ہوں کسی اور کا داماد کیسے بن سکتا ہوں“ یہ افواہ کہاں سے آئی کس نے پھیلائی؟ اس راز کو پا لینے کے لئے باریک بینی و دور بینی کی ضرورت ہے نہ خلائی سائنس اور دانش و عقلیات کی معراج کی۔ میڈیا رپورٹس پر غور کر لیں تو غبار جھپٹ جاتا ہے۔ افواہ یونہی اڑی تو زمانی کے فیس بک پر دیئے گئے فون نمبر پر ایک معاصر کے ذمہ دار نے رابطہ کیا۔ شادی کے حوالے سے تردید یا تصدیق کرنے کو کہا تو زمانی نے فرمایا ۔ ”میں اس حوالے سے کچھ نہیں کہوں گی، مشاورت اور قانونی تجاویز طلب کر لی ہیں۔“ ”مشاورت کس لئے“؟ اس کا جواب دیا۔ ” پہلے ہمیں مہنگائی کی صورت حال کو دیکھنا ہے، بلاول کو متعارف کرانا ہے، ذاتی باتوں کی بات بعد میں آئے گی۔“ جب پوچھا گیا آپ زرداری کی اہلیہ ہیں تو جواب تھا۔ ”میں اس سلسلے میں کچھ نہیں کہوں گی“ پھر جب پارٹی نے دباﺅ بڑھایا تو تین دن بعد زمانی نے کہا ” زرداری سے شادی کی اطلاعات بے بنیاد ہیں ان سے ملاقات تک نہیں ہوئی۔ افواہوں کی تردید اس لئے نہیں کی کہ یہ میری شان کے خلاف تھا“ ملاحظہ فرمائیے شان اور شانِ نیازی! .... طیبہ ضیا چیمہ کا مختصر سا تجزیہ ملاحظہ فرمائیے۔ ”صدر زرداری کے ساتھ شادی کی خبر انہوں نے خود انٹرنیٹ پر لگوائی، یہ خاتون نفسیاتی مسائل سے دوچار ہے، پارٹی ذرائع کے مطابق زمانی نے سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے ایک سال سے انٹرنیٹ پر مہم چلا رکھی ہے۔“ 
آصف علی زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور جہانگیر بدر سیکرٹری جنرل ہیں۔ بدر صاحب الیکشن میں بلال یٰسین کو مات دے دیتے تو شاید وزیراعظم ہوتے عہدے کے لحاظ سے زرداری صاحب کے بعد سب سے بڑے جیالے ہیں۔ ان سے زرداری کی دوسری شادی کے بارے میں سوال کیا گیا تو جواب تھا ”زرداری کی شادی بی بی شہید کے مشن سے ہو چکی ہے۔“ بڑا خصائص سے لبریز اور نقائص سے مبرا جواب ہے، بھٹو اور بے نظیر کے مشن کی تکمیل کے نعرے لگانے والے سارے جیالے ہی بھٹو اور ان کی شہید دختر کے مشن سے شادی کیوں نہیں کر لیتے۔ اگر بدر صاحب کا بیان لا یعنی اور بے معنی نہیں ہے تو اس سے متفق جیالے مار بھگائیں اپنی بیگمات کو اور بھٹوز کے مشن سے شادی کر کے زرداری صاحب کی روایت کی آبیاری کریں۔ مذکورہ خبر کی اشاعت پر ایک قومی اخبار کو دس کروڑ ڈالر کا قانونی نوٹس بھجوایا گیا ہے اس خبر سے واقعی زرداری اور بھٹو خاندان اور خصوصی طور پر زرداری اور محترمہ کی اولاد کو صدمہ پہنچا۔ نوٹس بھجوانے کی بھی یقیناً یہی وجہ ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ صدمے والی وہ خبریں اور اربوں کی کرپشن کے سکینڈل ہیں جن میں صدر، وزیراعظم بہت سے وزراءاور متعدد کے خاندانوں تک کو ملوث قرار دیا جاتا ہے۔ ایسے الزامات پر قانونی نوٹس کیوں نہیں بھجوائے جاتے؟ کیا اس سے عزت نفس مجروح، شہرت داغدار اور ساکھ متاثر نہیں ہوتی اولاد اور خاندانوں کو صدمہ نہیں پہنچتا؟

No comments:

Post a Comment