ہمارے سیاستدان اس دہشت گردی کوکیش بھی کرا رہے ہیں۔ حالات کی ناسازگاری کا جواز بنا کر الیکشن کو ایک سال موخر کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں۔ ایک لمحے کو انتخابات یقینی نظر آتے ہیں تو دوسرے لمحے ابہام پیدا اور سوالیہ نشان کھڑا ہو جاتا ہے۔ صدر آصف علی زرداری فرماتے ہیں کہ انتخابات میں تاخیر نہیں ہو گی۔ یہ تو ان کا بیان ہے وہ تحریری معاہدوں پر جو کہتے ہیں بیان کی اس کے سامنے کیا ساکھ اور اعتبار ہو گا؟ فوج نے بروقت انتخابات کی حمایت کی ہے جس کے سربراہ پر آئین کی پاسداری کا دورہ پڑارہتا ہے۔ سپریم کورٹ بڑی کمٹڈ نظر آتی ہے جس کی اس حکومت نے کبھی سنی ہے نہ مانی ہے۔ الیکشن کمشن کے سارے ممبران سیاسی حکومتوں کے نمائندوں سے زیادہ پروردہ ہیں۔ ان کے چیف نے بڑے دھڑلے سے شفاف انتخابات کا ڈھول بجایا۔ اب جعلی ڈگریوں کے کھوبے میں پھنس گئے ہیں۔ جعلی ڈگریوں کی چیکنگ کا اختیار پارلیمانی وفد کے گھورنے پر ہائر ایجوکیشن کمشن کے سپرد کر دیا جو اپنی بقا کی جنگ لڑرہا ہے۔ اس سے بہتر تھا کہ فخرو بھائی سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کو یقینی بنانے کے لئے ہر پارلیمنٹیرین کو کہہ دیں بھئی خود ہی اپنی ڈگری کی تصدیق کر دو۔ ایک انتخابات کے بروقت انعقاد کا ابہام دور نہیں ہو رہا دوسرے الیکشن کمشن اپنے ہی عہد و پیمان سے جس طرح پسپائی اختیار کر رہا ہے الیکشن ہوئے تو ان کی ساکھ بھی سوالیہ نشان بنی رہے گی۔ ویسے ساکھ تو ہمارے ہاںاداروں نہ شخصیات کی یکساںلڑھکی ہوئی ہے۔ صدر صاحب ایران کے ساتھ گیس معاہدے کے لئے امریکہ کو للکار رہے ہیں۔ یہ للکار اس وقت سنائی دی جب حکومت کی آئینی مدت کے خاتمے میں چند سانسیں بچی ہیں۔ پھر امریکہ جانے اور نگران حکومت اور اس کے بعد زرداری صاحب سے حلف لینے والے۔۔۔ نئے صوبوں کا معاملہ لٹک گیا لیکن اس سے پیپلز پارٹی نے جو کشید کرنا تھا کر لیا۔ ہر بات سیاسی مفاد کو پیش نظر رکھ کر کی جا رہی ہے۔ پنجاب والے میٹرو پراجیکٹ دکھاتے اور ایمنسٹی سے شفافیت کے معاہدوں کا باجا بجاتے ہیں تو مرکز والے خود تیل کی قیمت بڑھا کر واپس لینے کا ڈرامہ رچاتے ہیں۔آخر ہم کس طرف جارہے ہیں؟۔اسی طرف جدھر توقیر صادق صاحب گئے؟کوئی دھڑلے سے رشوت لیتا اور کوئی بڑے فخر سے دیتا ہے۔بورے والا وہاڑی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص عامر نے آج کہا ہے کہ توقیر صادق کو 9سی این جی سٹیشنوں کی منظوری کے لئے دو کروڑ 70 لاکھ نذرانہ دیا۔ذرا سوچیئے ہماری منزل کیا ہے، یہی جس کی طرف ہم آنکھیں بند کر کے گامزن ہیں؟؟؟
About Me
- Fazal Hussain Awan
- Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368
Thursday, April 25, 2013
ہماری منزل؟
ہمارے سیاستدان اس دہشت گردی کوکیش بھی کرا رہے ہیں۔ حالات کی ناسازگاری کا جواز بنا کر الیکشن کو ایک سال موخر کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں۔ ایک لمحے کو انتخابات یقینی نظر آتے ہیں تو دوسرے لمحے ابہام پیدا اور سوالیہ نشان کھڑا ہو جاتا ہے۔ صدر آصف علی زرداری فرماتے ہیں کہ انتخابات میں تاخیر نہیں ہو گی۔ یہ تو ان کا بیان ہے وہ تحریری معاہدوں پر جو کہتے ہیں بیان کی اس کے سامنے کیا ساکھ اور اعتبار ہو گا؟ فوج نے بروقت انتخابات کی حمایت کی ہے جس کے سربراہ پر آئین کی پاسداری کا دورہ پڑارہتا ہے۔ سپریم کورٹ بڑی کمٹڈ نظر آتی ہے جس کی اس حکومت نے کبھی سنی ہے نہ مانی ہے۔ الیکشن کمشن کے سارے ممبران سیاسی حکومتوں کے نمائندوں سے زیادہ پروردہ ہیں۔ ان کے چیف نے بڑے دھڑلے سے شفاف انتخابات کا ڈھول بجایا۔ اب جعلی ڈگریوں کے کھوبے میں پھنس گئے ہیں۔ جعلی ڈگریوں کی چیکنگ کا اختیار پارلیمانی وفد کے گھورنے پر ہائر ایجوکیشن کمشن کے سپرد کر دیا جو اپنی بقا کی جنگ لڑرہا ہے۔ اس سے بہتر تھا کہ فخرو بھائی سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کو یقینی بنانے کے لئے ہر پارلیمنٹیرین کو کہہ دیں بھئی خود ہی اپنی ڈگری کی تصدیق کر دو۔ ایک انتخابات کے بروقت انعقاد کا ابہام دور نہیں ہو رہا دوسرے الیکشن کمشن اپنے ہی عہد و پیمان سے جس طرح پسپائی اختیار کر رہا ہے الیکشن ہوئے تو ان کی ساکھ بھی سوالیہ نشان بنی رہے گی۔ ویسے ساکھ تو ہمارے ہاںاداروں نہ شخصیات کی یکساںلڑھکی ہوئی ہے۔ صدر صاحب ایران کے ساتھ گیس معاہدے کے لئے امریکہ کو للکار رہے ہیں۔ یہ للکار اس وقت سنائی دی جب حکومت کی آئینی مدت کے خاتمے میں چند سانسیں بچی ہیں۔ پھر امریکہ جانے اور نگران حکومت اور اس کے بعد زرداری صاحب سے حلف لینے والے۔۔۔ نئے صوبوں کا معاملہ لٹک گیا لیکن اس سے پیپلز پارٹی نے جو کشید کرنا تھا کر لیا۔ ہر بات سیاسی مفاد کو پیش نظر رکھ کر کی جا رہی ہے۔ پنجاب والے میٹرو پراجیکٹ دکھاتے اور ایمنسٹی سے شفافیت کے معاہدوں کا باجا بجاتے ہیں تو مرکز والے خود تیل کی قیمت بڑھا کر واپس لینے کا ڈرامہ رچاتے ہیں۔آخر ہم کس طرف جارہے ہیں؟۔اسی طرف جدھر توقیر صادق صاحب گئے؟کوئی دھڑلے سے رشوت لیتا اور کوئی بڑے فخر سے دیتا ہے۔بورے والا وہاڑی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص عامر نے آج کہا ہے کہ توقیر صادق کو 9سی این جی سٹیشنوں کی منظوری کے لئے دو کروڑ 70 لاکھ نذرانہ دیا۔ذرا سوچیئے ہماری منزل کیا ہے، یہی جس کی طرف ہم آنکھیں بند کر کے گامزن ہیں؟؟؟
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment