ہفتہ ، 23 جولائی ، 2011
جعلی مہم ۔۔ اعصاب مضمحل روحیں مضطرب
فضل حسین اعوان ـ
مادرِ وطن سے غداری‘ پاکستان کے دشمنوں سے وفاداری کرنیوالوں پر مزید نوازش کرتے ہوئے باقی زندگی عیش و نشاط میں گزارنے کیلئے ان کے آقاﺅں کے حوالے کردنیا چاہئے؟ ارضِ پاک پر بارود کی بو پھیلانے اور خون کی ندیاں بہانے میں کوشاں ریمنڈ پاکستان کے ہتھے چڑھا تو امریکہ جیسے تیسے اسے چھڑا کے لے گیا۔ وہ پاکستان کا دشمن اور امریکہ کا ہیرو قرا ر پایا۔ آج امریکہ ایک اور ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کیلئے بے کل و بے قرار اور بے تاب و بے صبر ہے۔ امریکی انتظامیہ کے اندرکی خبر رکھنے والے واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ جنرل شجاع پاشا سے دورہ واشنگٹن کے دوران امریکی حکام نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی پر زور دیا۔ ڈاکٹر آفریدی نے مبینہ طورپر سی آئی اے کا مہرہ بن کر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خاندان کا ڈی این اے حاصل کرنے کیلئے جعلی ویکسی نیشن مہم چلائی تھی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے پالتو کی رہائی کیلئے امریکہ نے ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی جیمز آرکلپر کو پاکستان بھجوا دیا ہے۔اس نے متعلقہ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ رہائی کا مطالبہ مسترد ہوا تو پاکستان کو بلیک میل اور اس سے سودے بازی کیلئے ایف بی آئی نے واشنگٹن میں کشمیری امریکن کونسل کے ایگزیکٹو غلام نبی فائی کو کشمیر کاز اور پاکستان کی حمایت کرنے کی پاداش میں گرفتار کرلیا۔ان پر آئی ایس آئی کیلئے کام کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔اب ڈاکٹر شکیل کی رہائی کے بدلے ڈاکٹر غلام نبی فائی کی رہائی کی بات ہورہی ہے۔ کیاڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے امریکی سفیر، قونصل جنرل، سی آئی اے کے پاکستان میں سربراہ یا کسی سینئر سفارتکار کو جاسوسی کے کیس میں پکڑ لیاجائے؟
مختصراً جائزہ لیتے ہیں کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کا جرم کس نوعیت کا ہے۔معمولی اور قابل معافی یا سنگین اور ناقابل تلافی۔” امریکی حکام اسامہ بن لادن کے کمپاﺅنڈ پر ریڈ سے قبل یہ تصدیق کرنا چاہتے تھے کہ آیا کمپاﺅنڈ میں اسامہ بن لادن ہی قیام پذیر ہیں۔ سیٹلائٹ کے ذریعے امریکہ کو یہ معلوم ہوچکا تھا کہ کمپاﺅنڈ میں بچے بھی موجود ہیں۔اگر اسامہ وہاں ہے تو یقینا بچے انہی کے ہوں گے۔2010 میں بن لادن کی ہمشیرہ کا بوسٹن میں انتقال ہوا۔اس کے ڈی این اے امریکیو ں کے پاس موجود تھے۔وہ کمپاﺅنڈ میں موجود بچوں کا ڈی این اے لے کر بن لادن کی ہمشیرہ کے ڈی این اے سے میچ کرناچاہتے تھے۔ اگلا مرحلہ تھا کہ ایسا کس طرح ممکن ہو۔انہیں ایسے بندے کی تلاش تھی جو ڈالروں کے بدلے اپنی ماں بھی بیچ دے۔ ڈاکٹر شکیل کے بارے میں جو کچھ میڈیا میں آیا اگر یہ درست ہے تو امریکہ کو وہ بیو پاری اور سوداگر مل گیا۔یہ خیبر ایجنسی میں صحت کے شعبے کا انچارج تھا۔ اس کی ایبٹ آباد میںتعیناتی مشکل و ناممکن نہ تھی۔اسامہ کے کمپاﺅنڈ کے اردگرد گھروں میں بچوں کو ہیپاٹائٹس سے بچاﺅ کے ٹیکے لگانے کا کام شروع ہوگیا۔حفاظتی ٹیکوں کی آڑ میں بختو نامی نرس کو اسامہ کے گھر بھجوا کو بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کے بہانے ان کا ڈی این اے حاصل کرلیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس دوران ڈاکٹر شکیل خود عمارت کے باہر موجود رہا۔اس نے نرس کو ایک چھوٹا سا بیگ اندر چھوڑ آنے کیلئے دیا تھا۔جس میں حساس ٹرانسمٹر تھا جو دھیمی ہلکی اور معمولی سی آواز بھی سی آئی اے آپریشن سنٹرل تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ برطانوی اخبار گارڈین نے جعلی ویکسی نیشن مہم کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ڈاکٹر شکیل کو آئی ایس آئی پشاور کے کارخانو بازار سے حراست میں لیا۔ گارڈین کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ امریکہ اسلام آباد پر وطن فروش کی رہائی اور اس کے خاندان کی امریکہ منتقلی کیلئے دباﺅ ڈال رہا ہے۔ امریکہ سرکار کی شانِ بے نیازی ملاحظہ فرمائیے واشنگٹن پوسٹ کے مطابق” ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے بتایا کہ سی آئی اے نے اسامہ کا ڈی این اے حاصل کرنے کیلئے ویکسی نیشن کی مہم چلائی تھی اس کا مقصد اسامہ کا ڈی این اے حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ علاقے کے عوام کو فائدہ پہنچانا بھی تھا مہم کو جعلی قرار دینا درست نہیں۔ہ یپاٹائٹس کے ٹیکے اصلی تھے“۔
امریکیوں کے دل گداز میں بلا ل ٹاﺅن ایبٹ آباد کے مکینوں کیلئے کیسا بے پایاں اور بیکراں انسانی ہمدردی کا جذبہ! بالکل ایسے جیسے کسی بستی کے لوگوں کو سردی میں ٹھٹھرنے سے بچانے کیلئے ایک گھر کو اس کے باسیوں سمیت جلا کر آگ تاپنے کا اہتمام کردیاجائے۔ امریکہ کی جنگ میں پاکستان نے اس کی معاونت کیا کی کہ کچھ اس کی جفا اور کچھ اپنوں کی اس کے دامن سے وابستہ رہنے کے شوق کی ادا نے پورے ملک کو اس کے ہاتھوں گروی رکھ کر خود کو اس کا غلام بنا دیا۔ اس کی جفا کفا کا کہیں تو اختتام ہوناچاہئے۔آپ بے گناہ عافیہ صدیقی کو واپس نہیں لاسکے۔ دو پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ کو سزا نہیں دے سکے۔ کوئی اپنا سودا کرے، اپنے ایمان اور خاندان کا سودا کرے تو بھلا کرے۔ ملک ملت کا کیوں؟
شیطان سرطان بن کر ان لوگوںکے رگ و پے میں پھیل گیا جن کے کرداراور قول و فعل نے قوم کے اعصاب کو مضمحل اور روحوں کو مضطرب کر دیا ہے۔ یہ کبھی کانسی کو امریکہ کے حوالے کرتے ہیں کبھی امریکی قاتل ریمنڈ کو آزاد کرتے ہیں۔یہ عافیہ صدیقی کی قید پر خاموش رہتے ہیں اور ڈرون حملوں میں بے گناہ پاکستانیو ں کی ہزاروں شہادتوں پر بھی لب سی لیتے ہیں۔ یہی ملک و قوم کی بے توقیری، اس کو ذلتوں اور رسوائیوں کی دلدل میں دھکیلنے کے ذمہ دار ہیں‘ ان شیطانوں سے چھٹکارے کیلئے جو ملک و قوم کیلئے اب ناسور کی شکل اختیار کر گیا ہے‘ اس سے خلاصی ناگزیر ہے۔ مگر کیسے؟ اس پرغور کیجئے پھر بات ہوگی۔
No comments:
Post a Comment