About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Thursday, November 18, 2010

حج انتظامات اور معاملات


آ17 نومبر ، 2010
حج انتظامات اور معاملات
فضل حسین اعوان ـ 1 دن 19 گھنٹے پہلے شائع کی گئی
بلاتفریق عربی و عجمی، امیر و غریب، کالے اور گورے کے حرمین کی زیارت اور روضہ رسول پر حاضری ہر مسلمان کی دلی خواہش، آرزو تمنا اور حسرت ہے۔ ہر مملکت کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس کارِ خیر میں جو بھی ممکن ہو اپنے شہریوں کو سہولیات فراہم کرے۔ برونائی دارالسلام میں ہر شہری کو حج کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ہر سال مخصوص تعداد میں شہریوں کو حکومت حج پر بھجواتی ہے۔ تمام اخراجات حکومت کے ذمے۔ گھر سے پک سے لے کر حج کے بعد گھر ڈراپ تک۔ حج کے لئے درخواست کی ضرورت نہ قرعہ اندازی کی۔ عمر میرٹ ہے سلسلہ اوپر سے نیچے کی طرف آ رہا ہے۔ حکومت کے پاس ریکارڈ ہے اس کے مطابق اطلاع کر دی جاتی ہے۔ ملائیشیا میں نوجوانوں کو شادی کے لئے حاجی ہونا رواج ہے۔ حکومت فراخدلی سے سبسڈی فراہم کرتی ہے درخواست گزار پر بہت کم مالی بوجھ ڈالا جاتا ہے۔ غیر اسلامی ممالک بھی حج کرایوں میں کمی کر دیتے ہیں۔ ہمارے ہاں کرپشن اور کمشن کلچر نے حج اور عمرہ کے معاملات کو بھی نہیں بخشا۔ بے ایمانی، بددیانتی، کرپشن اور لوٹ مار کی بہتات ہے، وزارت مذہبی امور کے ذمہ داروں اور ان کے زیر سایہ پروان چڑھنے والے ٹور آپریٹرز کے زائرین کے ساتھ تکلیف دہ و ہتک آمیز رویے اور سلوک کی کہانیاں سننے کو ملتی ہیں تو اذیت سے ذہن مائوف ہو جاتا ہے۔ یہ کیسے بدبخت اور کم بخت لوگ ہیں جن کو خُدا نے حج و عمرہ کے زائرین کی خدمت کا موقع فراہم کیا جس کو یہ نہ صرف گنوا رہے ہیں بلکہ وقتی مفادات کے لئے اپنی عاقبت برباد کر رہے ہیں۔ اپنا اور اپنی اولاد کے پیٹ کا دوزخ حرام سے بھر رہے ہیں۔ ہر سال حج انتظامات پر کھلی اور بھرپور تنقید ہوتی ہے۔ یقین دلایا جاتا ہے کہ اگلے سال اصلاح ہو گی لیکن معاملات میں بہتری کے بجائے مزید بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے۔ اکثر ذمہ دار پہلے سے زیادہ حرام خوری کا تہیہ کر کے گھر سے نکلتے ہیں۔ رواں سال بھی ایسا ہی ہوا۔ سعودی عرب نے 4500 حج ویزے وزارت مذہبی امور کو فری دے دئیے۔ وزارت نے 20 ہزار سے 80 ہزار میں ٹور آپریٹرز کو فروخت کئے۔ انہوں نے مخصوص کوٹے کا تاثر دے کر 3 لاکھ میں فی ویزہ بیچ کھایا۔ سعودی سفارتخانے کو پتہ چلا تو تمام ویزے کینسل کر دئیے۔ اب ادائیگی کرنے والے وزارت اور اس کے کمائو پوتوں کا ماتم کر رہے ہیں… شہزادہ بندر بن خالد بن عبدالعزیز السعود نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھا پاکستانی عازمین کی رہائش گاہوں کے حصول میں زبردست بدعنوانی ہو رہی ہے۔ سعودی حکومت حرم کے پاس جو رہائش گاہیں 35 سو ریال تک دے رہی تھی پاکستانی حکام نے انکار کر کے حرم سے پانچ 6 کلومیٹر دور اسی قیمت پر حاصل کی ہیں۔ گو وزارتِ مذہبی امور نے شہزادے سے منسوب خط کو جعلی قرار دیا ہے تاہم جو واردات ہوتی اس میں کوئی شبہ نہیں۔ وزارت اعتراف کرتی ہے کہ رہائش گاہیں واقعی دور ہیں ہم زائرین کو حرم تک لانے اور لے جانے کے لئے ٹرانسپورٹ فراہم کریں گے لیکن اس وعدے پر عمل قطعاً قطعاً نہیں ہوا۔ پاکستان سے عموماً خواتین سمیت لوگ پچھلی عمر میں حج کے لئے جاتے ہیں۔ اندازہ فرمائیے وہ پانچ 6 کلومیٹر سے کیسے نمازوں کی ادائیگی کے لئے حرم کعبہ جاتے ہونگے… حج مشن کے ارکان وزارت مذہبی امور کے وزیر حکام اور دیگر وی آئی پیز کی خدمت میں مصروف جس کے باعث عازمین لاوارث پڑے ہیں ان کی کوئی نہیں سنتا۔ حج ایک مقدس فریضہ ہے جسے عاقبت نااندیش حکمران اپنے لئے پکنک سمجھ رہے ہیں۔ سعودی عرب کی دی گئی ڈیڈ لائن کے بعد بھی تاجدارانِ سیاست و حکمت نے اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو جدہ بھجوا دیا۔ سعودی حکومت نے رعایت اور رواداری سے کام لیتے ہوئے جہاز تو ضبط نہ کیا البتہ 46 لاکھ جرمانہ ضرور کرایا۔ پی آئی اے اپنا پورے سال کا خسارہ پورا کرنے کے لئے اپنے خنجر نشتر بھی زائرین اور عازمین پر آزماتا ہے۔ اس نیک کام کے لئے اپنے جہازوں میں اضافی سیٹیں لگائی جاتی ہیں اگر مدعا کمائی نہ ہو تو کرایہ کم ہونا چاہئے لیکن یہ پرانا کرایہ برقرار رکھنے کے بجائے مزید بڑھا دیتے ہیں۔ پیسے میں کشش ضرور ہے برکت اور رحمت صرف حلال کمائی میں ہے۔ حرام کمائی سے تعمیر شدہ مکان گھر نہیں جہنم کا ایک تنور ہے۔ اس گھر میں کہکشائیں نہیں بلائیں اترتی ہیں حرام کا لقمہ کھانے والی اولادیں اور اہل خانہ دل دماغ اور شکم کبھی سلامت نہیں رہتے۔ اللہ کی لاٹھی ضرور برستی ہے جس کا شاید دوسروں کا حق کھانے اور ان کو اذیت میں مبتلا کرنے والوں کو احساس نہیں ہوتا۔ حج زائرین کو لوٹنے اور ان کو اذیت میں مبتلا کرنے والوں کو ڈوب مرنا چاہئے۔ ان کو عبرت کا نشان بنا دینا چاہئے لیکن ایسا کون کرے گا جہاں تو اعلیٰ ایوانوں تک حصہ وصول کیا جاتا ہے امید کی ایک کرن صرف عدلیہ رہ جاتی ہے جس کی حکمران ایک نہیں چلنے دیتے۔ آئیے ان کے لئے راہِ راست پر آنے یا خدا کا غضب اور قہر ٹوٹنے کی دعا کریں لیکن ہاتھ وہ اٹھائیں جن کے اپنے دامن آلودہ نہ ہوں۔ یاد رہے وزیر حج صاحب جبہ و دستار ایک ملتانی مولانا ہیں۔ اللہ کرے اب وہ استعفٰی دیدیں۔ اور اللہ اللہ کریں۔

No comments:

Post a Comment