About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Sunday, November 21, 2010

ہماری سیکنڈ لائن ڈیفنس؟


 اتوار ، 21 نومبر ، 2010
فضل حسین اعوان ـ 11 گھنٹے 28 منٹ پہلے شائع کی گئی
اطالوی سامراجیت اور ادریس کی بادشاہت کے لیبیائی خوابیدگان کو معمر قذافی نے جھنجھوڑ کر جگایا۔ دس بجے قبل از دوپہر جاگنا اور دوپہر کے کھانے کے بعد اڑھائی تین گھنٹے آرام کرنا لیبیا کے باشندوں کی خو، خصلت اور چلن بن چکا تھا۔ ان کے قیلولہ کے وقت بازار بند اور سڑکیں سنسان ہو جاتی تھیں۔ کرنل قذافی نے ڈھیلے ڈھالے اور نشئی قسم کے لوگوں کو فعال اور ڈسپلنڈ بنا دیا۔ آج وہاں ہر باشندے کے لئے فوجی تربیت لازم ہے۔ کوئی انجینئر ہے، ڈاکٹر، سائنسدان، کسان یا مزدور ہر کسی کو کم از کم دو سال فوج کا حصہ رہنا ہوتا ہے۔ حالتِ جنگ اور جنگ کی صورت میں 5 سال تک فوجی خدمت لی جا سکتی ہے۔ فوجی تربیت کے آغاز کے لئے 20 سے 21 سال عمر کو معیار بنایا گیا ہے۔ جب عمر معیار کو پہنچتی ہے تو کوئی پیشے یا طالب علمی کے جس درجے میں بھی ہو اس کو سب ذمہ داریاں ایک طرف دھر کے تربیتی مرکز پہنچنا ہوتا ہے۔ بلا امتیاز مرد و خواتین۔ کرنل قذافی کا ذاتی محافظ سکواڈ لڑکیوں پر مشتمل ہے۔ تمام کا تمام سکواڈ ۔۔۔ زیادہ تر سیاہ کالی اور حبشی لڑکیاں ہیں۔ 
اسرائیل مسلمان ممالک کے درمیان گھری ہوئی چھوٹی سی ریاست ہے۔ یہ ریاست بھی مسلمانوں سے ان کا خطہ چھین کر بنائی گئی ہے جس کی حدود میں امریکہ کا پروردہ، برطانوی ناجائز بچہ اضافہ کئے جا رہا ہے۔ اسے سوئے ہوئے مسلمانوں کا سامنا ہے جن کی کسی وقت بھی آنکھ کھل سکتی اور غیرت و ضمیر جاگ سکتے ہیں۔ اسرائیل نے ان کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنے ہر بچے کو فوجی تربیت دینے کا اہتمام کر رکھا ہے۔ پرائمری سے یونیورسٹیز کے فائنل ایئرز تک نشانہ بازی کا پیپر اور پریکٹیکل لازمی ہے اس میں 80 فیصد نمبر لئے بغیر طالب علم اگلی کلاس میں بیٹھ سکتا ہے نہ ڈگری مل سکتی ہے۔ 
برطانیہ امریکہ اور یورپ کے اکثر ممالک میں بھی ہر فرد کے لئے فوجی تربیت ضروری ہے۔ برطانیہ میں نیشنل کیڈٹ کور کا تصور پہلی جنگ عظیم کے دوران سامنے آیا۔ برطانیہ نے سیکنڈ ڈیفنس لائن قائم کرنے کے لئے یونیورسٹی کور تخلیق کی۔ طلبا کی تربیت کی جاتی اور رضا کارانہ خدمات پر مائل نوجوانوں کو افواج میں بھرتی کر کے محاذِ جنگ پر روانہ کر دیا جاتا تھا۔ بھارت میں بھی این سی سی تربیت لازمی اور یہاں این سی سی کیڈٹس کی تعداد 13 لاکھ ہے۔ تینوں افواج کے موجودہ سربراہان این سی سی کے کیڈٹ رہ چکے ہیں۔ 
پاکستان میں سیکنڈ لائن ڈیفنس‘ نیشنل گارڈز، پاکستان رینجرز، مہران فورس، فرنٹیر فورس اور میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی پر مشتمل ہے۔ ان کے اہلکاروں کی تعداد تین لاکھ ہے۔ ان میں سے اکثر آج فرسٹ لائن ڈیفنس کا کردار ادا کرتے ہوئے اندرون ملک حکومتوں کے قائم کردہ خود ساختہ محاذوں پر برسر پیکار ہیں۔ دراصل آج ہمارے پاس سیکنڈ لائن ڈیفنس نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایوب اور بھٹو دور میں لڑکے اور لڑکیوں کے کالجوں میں این سی سی کا انتظام ہوتا تھا۔ لمبے عرصہ سے یہ سلسلہ بند چلا آ رہا ہے۔ یہ کس نے بند کیا اور کیوں؟ اس کا کھوج لگانا مشکل نہیں ہے۔ یہ ملک دشمنی پر مبنی اقدام تھا۔ 
پاکستان کو جس دشمن کا سامنا ہے وہ مکار اور عیار ہونے کے ساتھ ساتھ رقبے اور آبادی میں پاکستان سے کئی گُنا بڑا ملک ہے۔ اس کے روایتی اور غیر روایتی اسلحہ کے ذخائر بھی پاکستان کے اسلحہ کے مقابلے میں کئی گنا ہیں اس کے باوجود اس نے سیکنڈ لائن ڈیفنس کو مضبوط بنایا، ہم یہ کہہ کر سو رہے ہیں ع 
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی 
بے تیغ لڑنے کے لئے بھی تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ فرمانِ نبویؐ ’’اپنے گھوڑے تیار رکھو‘‘ تو آبِ زر سے لکھے جانے کے قابل ہے۔ ہمیں ضرورت پڑنے پر لاکھوں نہیں کروڑوں کی تعداد میں سیکنڈ لائن ڈیفنس دستیاب ہونی چاہیے۔ دفاع کے معاملے میں غفلت، سُستی اور کاہلی جغرافیہ تک بدل ڈالنے پر منتج ہو سکتی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹمی پروگرام شروع کیا تو اسے پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لئے نواز شریف کے 1998ء کے دھماکوں تک ہر حکمران نے حب الوطنی کا بہترین مظاہرہ کرتے ہوئے ایٹمی پروگرام پر کمپرومائز نہیں کیا۔ دفاعی معاملات میں بھی اسی جذبے کی ضرورت ہے۔ زرداری اور گیلانی حکومت طلبا کے لئے فوجی تربیت کا آغاز کر دیں تو کم از کم سیکنڈ لائن لائن دفاع خواندگی کی شرح کے برابر ہو سکتا ہے ہمیں فوراً لیبیا کی طرز پر ہر پاکستانی کیلئے فوجی تربیت لازم قرار دینی چاہئے۔


No comments:

Post a Comment