بدھ ، 24 نومبر ، 2010
فضل حسین اعوان ـ 15 گھنٹے 26 منٹ پہلے شائع کی گئی
ہر سال حج کے موقع پر زائرین سے بدسلوکی، حکام کی طرف سے لوٹ مار کی خبریں آتی ہیں حکومت سخت ایکشن لینے کے دعوے کرتی ہے لیکن چند روز کے اندر اندر ہر طرف سے اٹھنے والا طوفان محض پانی کا بُلبلہ ثابت ہوتا ہے۔ البتہ رواں سال بہت عجب اور بعض معاملات میں بڑا غضب ہوا۔ وزارت حج نے زائرین سے کلفت کے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔ لوٹ مار کی اذیت ناک کہانیاں سامنے آ رہی ہیں۔ حکام نے زائرین کو بڑی بے دردی سے نظرانداز کیا اپنی جیبیں بھرنے کے بعد ان کو لاوارث چھوڑ دیا۔ لوگ اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی خرچ کر کے حرم پاک کی زیارت اور روضہ رسولؐ پر حاضری کیلئے جاتے ہیں۔ ان کی تمام تر توجہ عبادت اور ایسے اعمال پر مرکوز ہوتی ہے جس کے باعث وہ تمام گناہوں سے مبرا ہو سکیں۔ وہ مچھر کو مارنے تک کے روادار نہیں ہوتے۔ وہ وزارت مذہبی امور کے کرتا دھرتائوں سے کتنے نالاں ہوں گے کہ شیطان کو مارنے کے لئے جمع شدہ کنکریاں وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی اور ان کے ساتھیوں کو دے ماریں۔ کنکریاں مارنے والے لاکھوں روپے خرچ کر کے ارضِ مقدس پر خوار ہو رہے تھے۔ کنکریاں کھانے والوں نے نہ صرف فری حج کیا بلکہ ان کو لاکھوں روپے ٹی اے ڈی اے اور دیگر الائونسز کی مد میں بھی ملیں گے۔ مبینہ طور پر جو اربوں روپے زائرین کی چمڑی ادھیڑ کر کمائے وہ الگ دولت کا ڈھیر بن چکا ہے۔ کنکریاں کھانے والوں کو اپنے اعمال اور کمال کا بخوبی علم ہے۔ البتہ دوسرے ممالک کے زائرین نے اس عمل پر ایک نظر شیطان اور دوسری ان حضرات پر ڈال کر مشابہت تلاش کرنے کی کوشش ضرور کی ہو گی۔ حامد سعید کاظمی کو سرِراہے والے پروفیسر اسرار بخاری جامد سعید کاظمی اور زر کا آدمی قرار دیتے ہیں، یہ ان کی اور ان کے ہمنوائوں کی خوش قسمتی ہے کہ زائرین کے ہاتھ میں صرف کنکریاں تھیں۔ پتھر نہیں تھے۔ اکثر پاکستانیوں کو اس کا افسوس ہے منور حسن کو شاید سب سے زیادہ…
ایسا کبھی ہوا ہے کیا کہ ایک وزیر پر دوسرا وزیر الزام لگائے؟ اس مرتبہ ایسا ہو گیا ہے۔ وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی اعظم سواتی نے حاجیوں کو لوٹنے اور ناقص انتظامات پر حامد سعید کاظمی کو وزارت سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہی نہیں سعودی عرب میں پاکستانی سفیر عمر شیرزئی نے کہا ہے کہ ناقص حج انتظامات کے ذمہ دار حامد سعید ہیں اور فی حاجی 25 ہزار روپے کمشن کھایا گیا ہے۔ دوسرے ممالک میں وہاں کے معاملات سے سب سے زیادہ باخبر وہاں متعین سفیر ہوتا ہے۔ عمر شیرزئی کا کہنا ہے کہ کاظمی کی ہرممکنہ کوشش تھی کہ سفیر حج معاملات کے قریب بھی نہ آئیں۔ ان کا ہر معاملے میں طرزعمل ’’میں ہوں ناں‘‘ جیسا تھا۔ اور تو اور حضرت مولانا کی وزارت مذہبی امور میں اُن کی نائب، وزیر مملکت شگفتہ جمانی نے بھی اپنے محکمے کے وزیر سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔ محترمہ فرماتی ہیں حضرت نے کسی معاملے میں بھی ان کو اعتماد میں نہیں لیا۔ جمانی کا کہنا ہے 700 حج فارم بچ گئے تھے میں نے مانگے تو وزیر صاحب نے صاف جواب دے دیا۔ ایوانِ صدر کی مداخلت پر مجھے 100 فارم دے دئیے گئے۔ 600 کا کیا ہوا وزیر صاحب جانتے ہیں… اکثر حجاج گھر سے روانگی اور واپسی تک وزارت حج کے روئیے سے دلبرداشتہ رہے۔ کئی ابھی تک وہاں مصائب کا شکار ہیں۔ جہاں مکہ میں حجاج کو مہنگے داموں رہائش گاہیں حرم سے 5 چھ کلومیٹر دور لے کر دی گئیں وہیں منٰی میں بدانتظامی بھی عروج پر تھی۔ ایک پاکستانی ٹور ایکسپرٹ کو بھارتی حج منتظم نے بتایا کہ وہاں جانے والے بھارتی حجاج کو تین کیٹگریز میں بانٹا گیا تھا۔ پہلی کیٹگری ان عازمین کی تھی جنہیں حرم سے ایک ہزار میٹر کے اندر اندر رہائش دی گئی۔ ان سے کل ایک لاکھ چوبیس ہزار روپے وصول کئے گئے۔ دوسری کیٹگری ایک ہزار سے پندرہ سو میٹر کی تھی جن سے ایک لاکھ پندرہ ہزار روپے لئے گئے۔ تیسری کیٹگری پندرہ سو کلومیٹر سے زائد کی تھی جن سے ایک لاکھ دس ہزار روپے وصول کئے گئے۔ کیا وجہ ہے کہ حکومت پاکستان نے ہر حاجی سے دو لاکھ اڑتیس ہزار روپے لئے اور ان سب کو رہائش گاہیں دو کلومیٹر سے لے کر سات کلومیٹر تک فراہم کی گئیں۔
اعظم سواتی اور شگفتہ جمانی وزیر صاحب پر سخت الزام لگا رہے ہیں۔ احمد شیرزئی کا کہنا ہے کہ حج ٹور آپریٹرز سے قرآن پر حلف لیا جائے وہ بتا دیں گے کہ 25 ہزار تک کمشن کس نے کھایا۔ وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی کا کہنا ہے کہ ثبوت لائو۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ وزارت حج میں بدعنوانیاں ہوئیں۔ اس نے ناقص انتظامات کئے حجاج کو لوٹا گیا۔ اس کا ذمہ دار کون ہے؟ اس کے تعین کے لئے جوڈیشل کمشن کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اس کا کوئی فائدہ ہو گا؟ اعظم سواتی کے بقول حکام وزیر کی مرضی کے خلاف بدعنوانی کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ سواتی سمیت کوئی بھی وزیر اپنے پارٹی سربراہ کے ’’ڈیزل ڈپو‘‘ میں ہاضمے کی پھکی ڈالے بغیر کروڑوں اربوں روپے ہضم نہیں کر سکتا۔ جب ساتھی وزیر الزام لگا رہے ہیں سفیر چیخ رہا ہے۔ حجاج چلا اور کنکریاں مار رہے ہیں اس کے باوجود اوپر والے خاموش ہیں تو آپ کیا سمجھتے ہیں معاملات ’’100 پرسنٹ‘‘ درست ہیں۔ بات کمیٹیوں اور کمشنوں تک گئی تو بالکل ہی گئی۔ ہر سال کی طرح اب بھی طوفان بلبلہ بن جائے گا۔ اگر اوپر تک کرپشن کی غلاظت بالائی سمجھ کر نہیں کھائی گئی تو وزارت کے متعلقہ بڑے عہدیداروں اور وزیر سمیت سب کو اندر کر دیا جائے ان میں سے جو بے گناہی ثابت کر دے، نوکری پر بحال، باقی ہرجانہ ادا کریں اور جو بنتی ہے سزا بھگت کر گھروں کو جائیں۔ عبرت کے لئے کرپشن پر پوری جائیداد ضبط کر کے اس سے حج انتظامات بہتر بنانے کی کوشش کی جائے۔
No comments:
Post a Comment