About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Sunday, April 3, 2011

جھوٹے .... ترجمان یا شیطان

 اتوار ، 03 اپریل ، 2011
فضل حسین اعوان
عمرو ابنِ بحرالجاحظ افرو عرب سکالر ہو گزرا ہے‘ پڑھائی لکھائی کا رسیا تھا‘ مامون کے دربار سے وابستہ رہا‘ 100 سے زائد کتابیں لکھیں‘ سب سے متنازعہ جنسیات کے حوالے سے خرافات اور لغویات پر مبنی ”کتاب مفاخرات الجواری و الغلمان“ ہے۔ الجاحظ نے یہ کتاب کیا لکھی‘ اسکے اندر کا خبث اسکے چہرے پر عیاں ہو گیا۔ ایک دن خچر پر کتابیں لادے جا رہا تھا کہ ایک لڑکی نے روک کر ساتھ چلنے پر اصرار کیا۔ لڑکی خچر کی باگ تھام کر آگے آگے چل پڑی۔ خچر ایک مجسمہ ساز کی دکان کے سامنے روکا‘ مجسمہ ساز کو بلایا اور جاحظ کی طرف اشارہ کرکے صرف اتنا کہا ”ایسا ہو“۔ ساتھ ہی جاحظ کو سلام کرکے رخصت کر دیا۔ جاحظ حیرانی کے ساتھ چلا گیا۔ تاہم اسے یہاں تک لائے جانے کا تجسس ضرورت تھا۔ اگلے روز مجسمہ ساز کے پاس جا پہنچا۔ ماجرہ پوچھا‘ تو مجسمہ ساز نے بتایا کہ یہ لڑکی کافی دنوں سے مجھ سے شیطان کا مجسمہ بنانے پر اصرار کر رہی تھی‘ میں یہ کہہ کر ٹال دیتا کہ جب تک شیطان کو نہ دیکھ لوں‘ مجسمہ نہیں بنا سکتا۔ لہٰذا وہ تمہیں یہاں لے آئی اور کہا ”ایسا ہو“۔ 
اللہ نے انسان کو احسنِ تقویم بنایا اگر وہ اپنے اعمال و افعال کے باعث اسفل السافلین یعنی گراوٹ کی انتہا کا انتخاب کرتا ہے تو قصور کس کا؟ انسان کے اعلیٰ و پست کردار کی جھلک اسکی شکل و صورت سے بھی عیاں ہوتی ہے۔ راشی‘ فراڈیوں‘ دھوکہ بازوں اور جھوٹوں کی شکلوں پر ملامت ملعونیت و معصیت کا رقص۔ہر حال میں صبر شکر کرنے اور دردِ دل رکھنے والوں کے چہروں پر نورانیت اور طمانیت کا عکس ہوتاہے۔ ہر پارٹی میں سیکرٹری اطلاعات کے ساتھ ساتھ ترجمانوں کا ایک دستہ بھی موجود ہے۔ حکومت نے تو باقاعدہ اطلاعات کی وزارت قائم کر رکھی ہے‘ اسکے باوجود ترجمانوں کی فصل اگانے کی بھی ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔ بلاشبہ ہر پارٹی کو اپنا کاز آگے بڑھانے کا حق ہے‘ میڈیا اور عوام تک اپنی آواز عموماً ترجمانوں کے توسط سے پہنچائی جاتی ہے۔ کچھ ترجمان یہ کام دیانتداری سے کرتے ہیں۔ بہت سے ایسے ہیں جو جھوٹ اور چرب زبانی میں یدِطولیٰ رکھتے ہیں۔ سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ کر دکھانے پر قادر ہیں۔حریف کی آنکھ کے بال کو چھہتیر بنانے اور اپنے عیوب و محاسن کے ٹائی ٹینک کو شیطانی سمندر کی تہہ میں چھپانے کا فن جانتے ہیں۔کئی کا جھوٹ پکڑا نہیں جاتا‘ کئی کی اصلیت منٹوں میں کھل جاتی ہے۔ چند روز قبل میاں نواز شریف کے ایک پولیٹیکل سیکرٹری نے کہا‘ میاں صاحب کی انجیوگرافی ہوئی‘ نہ کوئی اپریشن‘ محض ٹیسٹ ہوئے ہیں۔ ترجمان کا یہ بیان صریحاً لغو ثابت ہوا۔ میاں صاحب کی انجیوگرافی بھی ہوئی اور انجیوپلاسٹی بھی۔ اسکو چھپانے میں ترجمان کو نہ جانے کیا مصلحت نظر آئی۔ ایک اور ترجمان بولے کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں سعودی عرب بھی شامل رہا‘ اس بہتان کی کیا ضرورت تھی؟ بڑے ایوانوں کے ترجمانوں کا تردیدوں اور تصدیقوں کے نام پر جھوٹ کا سہارا لینا وطیرہ بن چکا ہے۔ غور فرمائیے‘ اپنے مقاصد کیلئے حقائق کو چھپانے اور حریفوں کو ذلیل کرانے کیلئے افواہیں پھیلانے جھوٹ کو سچ کر دکھانے والوں کے چہرے بدلنے لگتے ہیں۔ جو جتنا پرانا اور جھوٹا ترجمان ہے‘ اسکے چہرے پر اتنی معصومیت کی جگہ شیطنت لے چکی ہے۔
صنف نازک کو اللہ تعالیٰ نے اس دنیا کی زینت بنایا ہے۔ اسی کے وجود سے تصویرِ کائنات میں رنگ ہے۔ شیکسپر نے کہا تھا(Fraility thy name is women) اے عورت تیرا نام نزاکت ہے۔ ہماری بعض سیاسی پارٹیوں میں ترجمانی کا عہدہ کچھ خواتین نے سنبھالا ہوا ہے‘ خواہش ہے کہ ان کا حسن برقرار رہے۔


No comments:

Post a Comment