اتوار ، 17 اپریل ، 2011
نئے صوبے؟
فضل حسین اعوان
آخری امیر ریاست بہاولپور صادق محمد خان خامس کے پاکستان پر بڑے احسانات ہیں۔نواب صاحب نے تحریکِ پاکستان کا ساتھ دیا۔ آزادی کے بعد برضاو رغبت ریاست بہاولپور کا الحاق پاکستا ن سے کردیا۔قیام پاکستان کے بعد انڈیا کی طرف سے پاکستان کے حصے میں آنے والے اثاثے پاکستان کو دینے میں ٹال مٹول سے پاکستان شدید مسائل کا شکار تھا۔بھارت مسائل میں مزید اضافہ کرکے نوزائیدہ ریاست کو اپنا طفیلی بننے پر مجبور کرناچاہتا تھا۔ اس کی قیادت اُمید لگائے بیٹھی تھی کہ انتظام و انصرام نہ سنبھالے جانے کے باعث بھارت کا حصہ بننے کے سوا پاکستان کے پاس کوئی چارا نہیں ہوگا۔اس موقع پر آخری والی ¿ِ ریاست بہاول پور نے اپنا بہترین کردارادا کیا۔ ریاست کی مالی حالت مضبوط تھی۔نواب صادق محمد نے جس حد تک ممکن تھا پاکستان کی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے مالی امداد دی۔1955 میں ون یونٹ کے قیام کا فیصلہ ہوا تو نواب صاحب نے کوئی مزاحمت نہیں کی۔ نواب صادق محمد خان خامس کا 24مئی 1966 کو انتقال ہوا۔ یحییٰ خان نے 1970 میں ون یونٹ کا خاتمہ کیا۔
آج کچھ لوگ بہاولپور کے بطور صوبہ بحالی کی بات کرتے ہیں اور تحریک بھی چلا رہے ہیں۔ کسی دور میں مشرف کے دایاںبازو رہنے والے محمد علی درانی اس کے روحِ رواں ہیں۔یہ لوگ اپنی سیاست میں نواب صلاح الدین عباسی کو بھی گھسیٹ لائے ہیں۔ دوروز قبل نواب صاحب نے صادق پیلس میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا” بہاولپور صوبہ کی بحالی ہمارا تاریخی قانونی اور آئینی حق ہے۔جسے ہم لیکر رہیں گے۔عوام تیاری کریں جلد سڑکوں پر نکلنے کی کال دیں گے“ ساتھ ہی نواب صاحب نے صوبہ کی بحالی کیلئے ” بہاولپور عوامی پارٹی“ کے قیام کا اعلان کیا۔
ون یونٹ1970میں ٹوٹا۔ نواب صادق محمد خان کے جاں نشین اتنے ہی زور سے بہاولپور صوبہ کی بحالی کا مطالبہ کرتے جتنے زور سے اب نواب صلاح الدین نے کیاہے تو شاید اس مطالبے کو پذیرائی مل جاتی۔ وہ 41سال تک خاموش رہے۔شاید یہی ملکی مفاد کا تقاضا تھا۔ محمد علی درانی اینڈ کمپنی کو بھی صوبہ بہاولپور کی بحالی کا خیال اس وقت آیا جب ان کی حیثیت سیاسی یتیم کی سی ہوگئی ہے۔مشرف دور میں یہ لوگ اتنے پاور فل اور با اختیار تھے کہ نہ صرف صوبہ کی حیثیت بحال کراسکتے تھے بلکہ چاہتے تو آزاد ریاست ڈکلیئر کرالیتے.... اب حالات بدل چکے ہیں پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہے۔ صوبہ سرحد کا نام خیبر پی کے رکھا گیا تو ہزارہ والے نئے صوبے کے قیام کا نعرہ لیکر سڑکوں پر آگئے۔بہاول پور کو صوبہ کی حیثیت دی گئی تو سرائیکی صوبے کی بات کرنے والے سڑکوں بازاروں اور گلیوں میں ایک طوفان اٹھادینگے۔ جناح پور والے کب خاموش رہیں گے۔ ہزارہ والے مزید شدت سے مطالبہ دہرائیںگے۔ بلوچستان کے پختون ایسے ہی کسی جواز کی تلاش میں ہیں۔پوٹھو ہار کو صوبہ بنانے کی باتیں بھی ہورہی ہیں۔ جناح پور کا نام لینے والے کیا کیا نہ کر گزریں گے۔کسی بھی صوبے کے قیام سے ایساپنڈورا بکس کھلے گا جسے سمیٹنا ممکن نہیں رہے گا۔
موجودہ حالات میں جب معیشت انحطاط پذیر ہے۔مزید انتظامی یونٹ تخلیق کرنے کا تو سوچا بھی نہیں جاسکتا۔ جو نئے صوبوں کے قیام اور بحالی کی رٹ عوامی جذبات کو برانگیختہ کرکے انتخابات میں کامیابی، اپنے اور اپنی اولادوں کے مستقبل کی تابناکی کی خاطر لگائی جارہی ہے۔آپ عوام کے مسائل حل کرنے کی طرف توجہ دیں ان کو فساد پر مائل نہ کریں۔ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے سیاستدان ہمیشہ سے اقتدار کے اعلیٰ ایوانوں میں موجود رہے ہیں۔ یہ اپنے گریبان میں جھانکیں اور ان کے کہنے پر سڑکوں پر آنیوالے ان کا گریبان پکڑیں کہ اپنے ادوار میں انہوں نے وہ کچھ کیوں نہیں کیا جس کی محرومی کا اب رونا رویا جارہا ہے نواب صلاح الدین عباسی کا قوم کے دل میں بڑا احترام ہے۔وہ اپنی ذات کو کسی کیلئے استعمال نہ ہونے دیں۔
No comments:
Post a Comment