About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Wednesday, April 20, 2011

عالم اسلام میں مزید انتشار



 بدھ ، 20 اپریل ، 2011
عالم اسلام میں مزید انتشار
فضل حسین اعوان 
صلیبی اور صہیونی تیونس اور مصر جیسا انقلاب لیبیا میں بھی برپا ہوتا دیکھنے کے آرزو مند تھے۔ ان کے مہرے مطلوبہ نتائج سامنے نہ لاسکے تو لیبیا پر یلغار کردی۔ آج عیسائیت اور یہودیت ملکر لیبیا کو تاراج کررہی ہے۔ صلیبی جنگیں اسلام اور عیسائیت کے درمیان ہوا کرتی تھیں۔ اب عیسائیت کے ساتھ نہ صرف یہودیت شامل ہے بلکہ بہت سے اسلامی ممالک کے حکمران بھی اس میں امریکہ کے پپٹ اور پوڈل بنے ہوئے ہیں۔ قذافی آخر کب تک انکے مقابلے پر ٹھہرےگا؟ پھر اسکے بعد کس کی باری؟ ان ممالک کی جن میں مصر، تیونس اور لیبیا جیسی بغاوتیں سر اٹھا رہی ہیں۔ یہ اندر سے اٹھا ہوا طوفان نہیں، مغرب کا انگیختہ ہیجان ہے۔ امریکی مہرے، پتلیاں اور پالتو اپنے آقا کی ہدایت پر جو کررہے ہیں، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اسے عرب دنیا میں جمہوریت نواز سیاسی بیداری کے موسمِ بہار کی لہر قرار دیتے ہوئے خوشی و اطمینان کا اظہار کیا ہے تاہم نیتن خوفزدہ ہے کہ موسمِ بہار کی یہ لہر ایران کی مداخلت سے خزاں رسیدہ ہوسکتی ہے۔جب باری کی بات کی جاتی ہے تو ایران کی باری عراق اور افغانستان سے بھی پہلے آجاتی لیکن اسکا امریکہ کی دکھتی رگ اسرائیل پر ہاتھ ہے۔ اسکے پاس جو بھی دفاعی صلاحیت ہے، ٹینک، توپ، میزائل، راکٹ سب کا رخ اسرائیل کی طرف ہے۔ دو چار نشانے بھی ٹارگٹ پر پڑ گئے تو اسرائیل اپنے ہی روایتی اور غیرروایتی اسلحہ میں جل کر نابود ہوجائیگا۔ عالم اسلام میں صرف ایران ہی امریکہ اور اسکے پروردہ اسرائیل کے سامنے خم ٹھونک کر کھڑا ہے۔ ایسے میں اُمہ کو ایران کے شانہ بشانہ ہونا چاہئے۔ اگر چھوٹے موٹے اختلافات ہیں تو بڑے مقصد کیلئے انکو نظرانداز کردیا جائے۔ افسوس کہ ایران کو مزید تنہا کرکے امریکہ کے آگے پھینکا جا رہا ہے۔ گزشتہ روز خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک نے سلامتی کونسل اور عالمی برادری سے ایران کی خلیجی ممالک میں مداخلت کیخلاف ضروری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اقوام متحدہ تو امریکہ کی باندی ہے۔ وہی کچھ کرتی ہے جو امریکہ چاہتا ہے۔ ایران کے بارے میں صلیبیوں اور صہیونیوں کا خبث اظہر من الشمس ہے۔ خلیج تعاون کونسل کے مطالبے سے انکا کام آسان ہوجائیگا۔ عرب لیگ اور او آئی سی کے ہوتے ہوئے سلامتی کونسل سے اپیل کرنے کی کیا ضرورت؟ بلاشبہ ایران جرا ¿ت کے ساتھ عام مسلمان کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے امریکہ کے سامنے جھکنے کو تیار نہیں۔ تاہم اسے بھی مسلم ممالک کو قریب لانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ تہران میں سعودی عرب کے سفارتخانے پر احتجاج سے دونوں ممالک کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ پاک فوج کی بحرین فوج کو تربیت پر شدید اعتراض کرتے ہوئے تہران میں پاکستانی ناظم الامور کی طلبی ایسے اقدامات سے فائدہ کس کو ہوگا؟ اُمہ کو یا صلیبیوں کو؟ آج طاغوتی، سازشی، استعماری اور سامراجی طاقتوں کیخلاف جس قدر مسلم اُمہ کے اتحاد کی ضرورت ہے، یہ اسی قدر انتشار کا شکار ہے۔ آج ہر مسلم ملک کو اپنے اپنے کردار کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ وہ کہاں کھڑا ہے اور اسے کہاں ہونا چاہئے۔ شاید انکو کوئی مرکز اور محور نظر نہیں آرہا ہے۔ پاکستان عالم اسلام کی فی الوقت واحد ایٹمی قوت ہے۔ زود یا بدیر اسے ہی مرکز و محور بننا ہوگا۔ جو حکمران یہ کر گزریگا وہی موجودہ دور کا صلاح الدین ایوبی قرار پائیگا۔
٭٭٭

No comments:

Post a Comment