About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Saturday, April 9, 2011

بھارت کی جنگی بے تابی




 ہفتہ ، 09 اپریل ، 2011
بھارت کی جنگی بے تابی
فضل حسین اعوان 
سازش، منافقت، عیاری، مکاری جھوٹ، دغا اور دھوکہ دہی ہندو بنئے کی فطرت، خصلت اور سرشت کا حصہ ہے۔ اس کے باوجود وہ موقع بموقع پاکستان سے دشمنی کا زہر بھی اگلتا رہتا ہے۔ اس نے خود پوری دنیا سے روایتی اور غیر روایتی اسلحہ خرید کر اس کے انبار لگا لئے ہیں۔ لیکن دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے پاکستان سے خطرے کا واویلا کرتا ہے۔ حالانکہ رقبے، فوج اور اسلحہ کی تعداد اور مقدار کے حوالے سے اسے پاکستان پر کئی گنا برتری حاصل ہے۔ امریکہ، روس، فرانس، اسرائیل، ہالینڈ، انگلینڈ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک سے انتہائی زیادہ ایٹمی اور روایتی اسلحہ حاصل کرکے اب باقاعدہ پاگل ہو چکا ہے۔ پاکستان کے ساتھ چین کو بھی چیلنج کر رہا ہے۔ گزشتہ سال بھارت دنیا کا سب سے بڑا اسلحہ کا خریدار تھا۔ فرانس سے میراج، امریکہ سے ایف 18 اور روس سے سخوئی جنگی طیاروں کی خریداری اور فراہمی کے معاہدوں پر عمل جاری ہے۔ سابق بھارتی آرمی چیف جنرل دیپک کپور نے کہا تھا کہ بھارت محض 96 گھنٹے میں بیجنگ اور اسلام آباد پر چڑھائی کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس چڑھائی کے لئے بھارت کو کوئی جواز تو چاہئے۔ پاکستان امریکہ کی جنگ لڑ رہا ہے۔ چین کی پوری توجہ اپنی معیشت کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے پر ہے۔ بھارت کو چین اور پاکستان سے کیا خطرہ ہو سکتا ہے۔ لیکن اس کا جنگی جنون سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ بھارتی فوج کے سینئر کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل کے ٹی پرنائیک نے جموں میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”بھارت کو چینی اور پاکستانی افواج کی جانب سے کافی خطرات ہیں۔ چینی فوج مستقل طور پر ایل او سی پر موجود ہے جو بھارت کی سلامتی کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے۔ چین کی یہ پیشقدمی بھارت کے سر پر منڈلاتے ہوئے خطرے کی طرح ہے جو ہمیں سکون سے نہیں بیٹھنے دے گی۔ بھارت کو صرف لائن آف ایکچوئل کنٹرول (LAC) پر موجود چینی افواج سے ہی خطرات نہیں بلکہ پاکستان اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی اشتراک سے لائن آف کنٹرول پر پاکستان سے بھی خدشات بڑھ سکتے ہیں۔“
جنرل پرنائیک نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول اسے اسکائی چن بھی کہتے ہیں کی بات کی ہے یہ بھارت اور چین کا 4057 کلومیٹر طویل بارڈر ہے۔ بھارت کو اس بارڈر سے تو چین کی افواج کی موجودگی سے خطرات تھے ہی، اب بقول بھارتی جرنیل کے چینی فوج کے لائن آف کنٹرول پر موجودگی سے بھارت کے لئے خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ لائن آف کنٹرول آزاد اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان ڈی فیکٹو بارڈر ہے۔ 550 کلومیٹر طویل اس عارضی سرحد کو پہلے سیز فائر لائن کہا جاتا تھا 1972ءکے شملہ معاہدے میں اسے LOC کہا گیا۔ 
اصل صورت حال یہ ہے کہ ایل او سی پر نہ صرف چینی فوج کی موجودگی کے کوئی آثار نہیں بلکہ جس قدر بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اور ایل او سی پر فوج تعینات کر رکھی ہے اس کا عشر عشیر بھی پاکستان کی سائیڈ پر موجود نہیں۔ بھارت کے پروردہ اور سرپرستِ اعلیٰ امریکہ کے پاس جدید ترین ٹیکنالوجی ہے وہ اڑتی چڑیا کے پر گننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بغیر پائلٹ طیارے پن پوائنٹ کو نشانہ بنا لیتے ہیں۔ سیٹلائٹ کے ذریعے دنیا کے چپے چپے کی ویڈیو بن رہی ہے۔ چینی فوج ایل او سی پر ہوتی تو امریکہ اور اس کے زیر اثر میڈیا کب کا طوفان اُٹھا چکا ہوتا۔ جنرل پرنائیک نے اپنی فطرت کے مطابق جھوٹ بولا ہے جس کا مقصد شاید ایک اور مہم جوئی کا مقصد ہو.... بھارت نے کشمیر کے بڑے حصہ پر قبضہ کیا، جونا گڑھ مناوادر حیدرآباد دکن پر جارحیت کی، سیاچن اور سرکریک کو متنازعہ بنایا، مشرقی پاکستان کو الگ کر دیا۔ بھارتی قیادتیں کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ سمجھتی ہیں اگر کبھی اسے متنازعہ تسلیم بھی کیا تو اس کے پیش نظر وہ حصہ ہے جِسے بزور آزاد کرایا گیا ہے۔ نظر آتا ہے کہ وہ اب اس پر بھی قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ جنرل پرنائیک کے بیان سے واضح ہے کہ مشرقی سرحد پر جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔ اس کا ادراک کرنے کے بجائے ہماری ڈیڑھ لاکھ فوج مغربی سرحد پر پرائی جنگ کا خود بھی ایندھن بن رہی ہے اور اپنے لوگوں کو بھی بنا رہی ہے جن کو قائداعظم نے پاکستان کا بازوئے شمشیر زن کہا تھا۔ خطرات کے پیش نظر پاک فوج اور بازوئے شمشیر زن، ان سب کو بھارتی مکروہ عزائم کی راہ میں چٹان بننے کے لئے آزاد وادی میں موجود ہونا چاہئے۔ امید ہے حافظ محمد سعید مجاہدین اور دوسری تنظیمیں بھی ممکنہ طوفان کا مقابلہ کرنے کے لئے پیش قدمی کر چکی ہونگی۔


No comments:

Post a Comment