About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Thursday, April 28, 2011

سپانسرڈ سیاست


 جمعرات ، 28 اپریل ، 2011
سپانسرڈ سیاست
فضل حسین اعوان
جہاں ہمارے سیاستدان ایجنسیوں کے پَروَردہ‘ پرداختہ اور پَروَرِندہ ہیں وہیں ان کے زخم خوردہ بھی ہیں۔ ایک گروپ پر ”خفیہ سرکار “کی نوازش‘ دوسرے کیلئے آزمائش بنتی رہی ہے۔ ایجنسیاں حکومتیں بنانے‘ چلانے‘ گرانے پر قادر رہی ہیں۔ ان کے پاس اکثر سیاستدانوں کی قیمت ہے۔ کوئی اپنے جرائم کی معافی پہ بکتا ہے کسی کو عہدے سے خریدا جاتا ہے اور کوئی نوٹوں کی صورت میں اپنی قیمت وصول کرتا ہے۔ سنا تھا جنرل کیانی نے ایجنسیوں کا سیاست سے عمل دخل ختم کر دیا ہے لیکن قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چودھری نثار علی خان کے الزامات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان کو پیپلز پارٹی اور ق لیگ کے ممکنہ شراکت اقتدار کے پیچھے ایجنسیاں نظر آرہی ہیں۔ وزیراعظم گیلانی کہتے ہیں ثبوت لاو۔ اگر چودھری نثار ثبوت لے آئے تو گیلانی برملا کہہ دیں گے ”عدالت جاو“ ایجنسیاں بڑی طاقتور ہیں۔ بلکہ آرمی چیف بوتل کا ڈھکن کھول دیں تو سب سے بڑی طاقت ہی یہ ہیں۔ اگر واقعتاً ان کا سیاست میں عمل دخل شروع ہو گیا ہوتا تو اب تک کئی چودھری نثار اپنا قبلہ تبدیل کر چکے ہوتے۔ یونیفکیشن بلاک سجدہ سہو کر چکا ہوتا۔ چودھری نثار علی کو تو عمران خان کا پشاور میں دھرنا بھی ایجنسیوں کا سپانسرڈ نظر آتا ہے۔ فرماتے ہیں ”کونسلر کی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے دھرنے دے رہے ہیں“.... آج پاکستان اور پاکستانیوں کےلئے ڈرون حملے ڈراونا خواب اور جہنم مثل عذاب ہیں۔ یہ حملے رکوانے کےلئے ہماری حکومت بظاہر بے بسی و بے چارگی کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ دراصل یہ حملے حکمرانوں کی بے حسی، سنگدلی‘ منافقت اور مفادات کا شاخسانہ ہیں۔ عزت، غیرت ،وقار‘ خودداری اور خودمختاری جیسے الفاظ اپنی وقعت اور توقیر کھو گئے ہیں۔ ان حالات میں ڈرون حملے رکوانے کیلئے قوم کو اٹھنا ہی ہے۔ تین اپریل کو مسلم لیگ ن کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا تھا کہ ڈرون حملے رکوانے کےلئے لانگ مارچ بھی کرنا پڑا تو کریں گے۔ 20 اپریل کو قومی اسمبلی کے اس اجلاس میں جس میں ن لیگ نے ”پھٹے چک“ دئیے تھے چودھری نثار نے جوش و ولولے سے معمور اپنے ”دھوڑ پٹ“ خطاب میں کہا تھا ڈرون حملوں کے خلاف پارلیمنٹیرنز کو فاٹا جا کر دھرنا دینا چاہئے۔ نثار چودھری باتیں کرتے اور نعرے لگاتے رہ گئے۔ عمران خان کارواں لے کر پشاور پہنچ گئے۔ عمران کے دھرنے کے باعث دو دن تک نیٹو سپلائی معطل رہی ہے۔ اگرچہ ن لیگ نے 20 اپریل کو قومی اسمبلی میں شدید احتجاج پی پی ق لیگ کے ممکنہ ملن کے خلاف طیش میں آکر کیا۔ پورے تین سال یہ پی پی حکومت کی فرینڈلی اپوزیشن بنی رہی۔ مہنگائی کے خلاف پکار نہ ڈرون حملوں کے خلاف للکار۔ اب جس وجہ سے بھی مہنگائی اور ڈرون حملوں کے خلاف آواز اٹھائی ایک مثبت ملک اور عوام دوست اقدام ہے۔ .... عمران نے پشاور جا کر دھرنا دیا قطع نظر اس کے کہ اس میں 10 ہزار لوگ تھے یا ہزار پانچ سو۔ عمران خان اکیلا بھی ہوتا تو اس کے بھی یہی اثرات ہوتے اور دنیا کو وہی پیغام جاتا جو اب گیا اگر یہ سپانسرڈ بھی تھا تو بھی اس سے کوئی حرج اور فرق نہیں پڑتا۔ عمران نے پہلا پتھر تو پھینک دیا ایک کونسلر بھی منتخب ہونے کی صلاحیت نہ رکھنے والے نے وہ کام کر دکھایا جو دو اڑھائی سو پارلیمنٹیرنز کو سر پر اٹھانے والی لیڈر شپ نہ کر سکی۔ دھرنے کو سپانسرڈ ثابت کرنے والے بتائیں۔ ڈرون حملوں کے خلاف لانگ مارچ اور فاٹا میں دھرنے کے اعلانات پر عمل کیوں نہیں کیا؟کیا اس سے یہ سمجھا جائے کہ امریکہ کا خوف تھا؟





No comments:

Post a Comment