About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Friday, April 15, 2011

ڈرون… طمانچہ




جمعۃالمبارک ، 15 اپریل ، 2011
ڈرون… طمانچہ
فضل حسین اعوان 
غیرت کی رمق اور ضمیر نام کی چیز موجود ہو تو اندر کا انسان کسی بھی وقت انگڑائی لے کر طوفانوں اور چٹانوں سے ٹکرانے پر آمادہ ہو سکتا ہے۔ مرتضٰی حسن المعروف مستانہ کس درجے کا اداکار تھا۔ فنکار اور فن شناس بہتر جانتے ہوں گے۔ تاہم چار سال قبل سٹیج شو کے دوران پولیس اہلکار کے تھپڑ نے اس کی زندگی کا دھارا بدل دیا۔ اس کے اندر کے انسان کو جگا کر اسے غیرت کی علامت بنا دیا۔ شوبز گلیمر کی دنیا ہے۔ اس کی رنگینیوں سے فنکار کو موت اور فن شناس کو خالی دامن ہی نکال سکتا ہے۔ مستانہ نے تھپڑ کا اتنا اثر لیا کہ اس دن کے بعد کبھی تھیٹر نہیں گئے۔ شوبز کو چھوڑا۔ ساتھیوں کو چھوڑا حتٰی کہ لاہور بھی چھوڑ دیا۔ چکا چوند سے دور بہت دور بہاولپور میں جا بسے۔ روٹی روزی کے لئے دکان بنائی اور خدا سے لو لگا لی۔ بیماری نے آ گھیرا، جاں بلب ہوئے موت کی وادی میں اتر گئے۔ کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلایا۔ غیرت اور خودداری کے حوالے سے کیا ہمارا معاشرتی اور قومی سطح پر رویہ ایسا ہی نہیں ہونا چاہئے جیسا اس اداکار کا تھا؟ْ 17 مارچ کو ریمنڈ کی رہائی کے دوسرے روز امریکی ڈرونز نے یلغار کر دی ایک دتہ خیل میں امن جرگے پر ہوا جس میں 41 عمائدین مارے گئے۔ دیگر 11 حملوں میں مزید 43 کا خون کر دیا گیا۔ عسکری قیادت نے شدید ردّعمل ظاہر کیا۔ جنرل کیانی نے ناقابلِ برداشت قرار دیا۔ صدر اور وزیراعظم نے آرمی چیف کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے مذمت کی۔ امریکی سفیر کو طلب کر کے سخت سُست کہا گیا۔ قوم کی ڈھارس بندھی کہ عسکری و سیاسی قیادت کے اندر کے انسان نے انگڑائی لے لی ہے۔ قومی غیرت جاگ گئی ہے۔ ڈرون حملے اب اُسی طرح بند ہو جائیں گے جس طرح نیٹو سپلائی روکنے سے نیٹو کے ہیلی کاپٹروں کا پاکستان کی طرف سے رخ مڑ گیا تھا۔ اسے امریکہ کی جنگ اُس کو لوٹانے کا پہلا مرحلہ سمجھا جانے لگا۔ ان خیالات کو صدر زرداری نے ترکی کے دورے کے دوران 11 اپریل کو ایک انٹرویو کے دوران یہ کہہ مزید پختہ کر دیا کہ ہم امریکہ کے اتحادی ہیں اس کی طفیلی ریاست نہیں ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہیں۔ اتفاق سے جس دن زرداری ترکی میں بیٹھ کر گرجے اُسی روز ڈی جی، آئی ایس آئی جنرل شجاع پاشا امریکہ میں سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا پر برسے ’’ڈرون حملے قابلِ قبول نہیں‘‘۔ پھر کیا ہوا؟ جب قومی قیادت شدتِ جذبات سے مغلوب ڈرون حملوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہی تھی قوم لیڈرشپ کے اقدامات کو سراہ رہی تھی۔ قومی موقف اپنانے پر صدقے واری جا رہی تھی۔ صدر زرداری مجسمہ مردِ حُر، کیانی اور پاشا، خالدؓ، طارقؒ اور ٹیپوؒ کی شجاعت کا نشان نظر آ رہے تھے۔ قوم کو یقین تھا کہ ڈرون پاکستان کی حدود سے اڑیں گے نہ حملہ کریں گے۔ ایسا ہوا تو عسکری اور سیاسی قیادت مار گرانے کا عزم کئے ہوئے ہے۔ لیکن گزشتہ روز ڈرون اڑے جنوبی وزیرستان میں حملہ آور ہوئے 8 انسانوں کے اعضا بکھیرے اور بحفاظت اپنے مستقر پر جا اترے۔ کوئی ایکشن نہ کارروائی۔ جو کہا تھا نقشِ بر آب اور کھوکھلے نعرے تھے۔ غیرت مند قوم کے وزیراعظم گیلانی کہتے ہیں ’’ڈرون حملوں پر سفارتی سطح پر دنیا کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دنیا کو احساس ہو گیا کہ ڈرون حملے ختم کرنا ہوں گے‘‘۔ یہ ہے رویہ ایٹمی پاکستان کی لیڈرشپ کا۔ ڈرون حملوں میں اڑھائی ہزار پاکستانی مارے جا چکے ہیں پھر بھی غیرت پژمردہ ضمیر خوابیدہ۔ خدا کی مرضی غیرت اور ضمیر ایک طمانچہ پر جاگ جائے۔ نہ جاگے تو کان پھاڑ دینے والے دھماکوں اور دل دہلا دینے والے اڑھائی ہزار انسانوں کے جسموں کے بکھرے ہوئے ٹکڑے اور تڑپتے لاشے دیکھ کر بھی نہ جاگے۔ ارشادِ نبویؐ ہے۔ مسلمانوں کے پاس سب سے بڑا زیور اُن کی زندگی کا سب سے بڑا سرمایہ اُن کی غیرت ایمانی ہے… جب تیرے اندر سے شرم و حیا کا جنازہ نکل گیا تو اب جو دل میں آئے کر اب تجھے کھلی چھٹی ہے، اب تجھ سے ایک ہی دن سوال ہو گا، ایک ہی دن حساب و کتاب ہو گا، دنیا میں اب تجھے جو کرنا ہے کر گزر۔


No comments:

Post a Comment