About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Monday, December 13, 2010

استاد کو احترام دیں وہ اچھی قوم دے گا

11-12-10
فضل حسین اعوان ـ
وحشتناک اور خوفناک مناظر، پنجاب اسمبلی کے باہر پولیس اساتذہ پر ڈنڈے برسا رہی ہے، گھونسے اور ٹھڈے مار رہی ہے۔ شرمناک تصویر، انتہائی شرمناک ایک استاد کو زمین پر لٹا کر سات اہلکار تختہ مشق بنا رہے ہیں۔ ان اساتذہ نے کیا مانگا؟ زمین، جائیداد، بنگلہ، بلٹ پروف گاڑی، پلاٹ یا او جی ڈی سی کی چیئرمین شپ؟ عہدے تو ایف اے فیل یا جعلی ڈگری ہولڈرز کو ملتے ہیں۔ یہ تو سارے پڑھے لکھے ہیں ان کے پاس اصل ڈگریاں ہیں۔ تعلیم کا حصول سفید پوشوں کے لئے خواب بن کر رہ گیا۔ سرکاری اداروں کی فیس کچھ کم نہیں۔ نجی ادارے تو کھولے ہی جاتے بڑے لوگوں کی اولاد کے لئے ہیں۔ اب سرکاری تعلیمی اداروں کی بھی نجکاری ہونے لگی تو اساتذہ اور طلبا نے احتجاج کیا ان کی کسی نے نہیں سنی تو احتجاج ریکارڈ کرانے اسمبلی ہال تک چلے آئے۔ پاکستان میں اسمبلیوں، گورنر اور وزرائے اعلیٰ ہاﺅس کے سامنے سڑکیں ہی ہائیڈ پارک ہیں۔ پولیس نے پرامن احتجاج کے راستے میں رکاوٹیں ڈالیں تو معاملہ ہاتھ سے نکل گیا۔ احتجاج کرنے والے خالی ہاتھ تھے۔ ویسے بھی معلم اور متعلم کا ہتھیار قلم ہوتا ہے۔ قلم کی طاقت سے دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک آگ لگائی جا سکتی ہے، زمین و آسمان کو تہہ و بالا کیا جا سکتا ہے پولیس کا مقابلہ نہیں ہو سکتا.... اساتذہ اور طلبا سفید پوش والدین کو تعلیم کے نام پر دولت کے انبار لگانے والوں کے ستم سے بچانا چاہتے ہیں۔ یہی ان کا گناہ ٹھہرا۔ 
کوئی بھی ملک اور معاشرہ تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔ ترقی یافتہ ممالک میں ایک ہی قدر مشترک ہے کہ وہاں شرح خواندگی 100 فیصد کے قریب ہے۔ ہمارے ہاں حکومتی دعوﺅں کے مطابق 50 فیصد سے اوپر۔ خواندہ افراد میں دستخط کرنے والوں کو شامل کیا جاتا ہے۔ اگر میٹرک پاس کو خواندہ مانا جائے تو شرح خواندگی پندرہ فیصد سے زائد نہیں ہو سکتی۔ ہمارے ہاں تعلیمی انحطاط کا سب سے بڑا سبب سرکاری سطح پر تعلیم اور معلم کو بری طرح نظرانداز کر دینا ہے۔ اس طرف توجہ نہ دی گئی تو ترقی و معکوس قوم کا مقدر بنی رہے گی۔ 

No comments:

Post a Comment