About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Sunday, January 16, 2011

احمق کہیں کے

 اتوار ، 16 جنوری ، 2011
فضل حسین اعوان 
جنگ عظیم دوم میں ہٹلر نے یہودیوں پر بڑے ظلم ڈھائے، انکو جہاں پایا وہیں مار گرایا۔ ہٹلر کے مدمقابل اتحادیوں نے بھی کسر نہیں چھوڑی۔ کیا وہ ہتھے چڑھے جرمنوں اور جاپانیوں کو معاف کردیتے تھے؟ ستم اِدھر سے روا رکھا گیا تو ظلم اُدھر سے بھی ڈھایا گیا۔ ہالوکاسٹ پر مغرب میں آج بھی بات کرنے کی اجازت نہیں۔ تنقید کرنے پر آزادی اظہار کے علمبرداروں کے ہاں تین سال قید کی سزا مقرر ہے۔ کئی اس سزا کی بھینٹ چڑھ بھی چکے ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے اتحادیوں کا دعویٰ ہے کہ ہالوکاسٹ میں 60 لاکھ یہودی ہلاک کئے گئے۔ صفحہ ہستی سے مٹنے والے یہودیوں کی کوئی لسٹ کبھی سامنے نہیں آئی۔ مسلمان تو درکنار، خود مغربی مورخ بھی ہالوکاسٹ کی مبینہ ہلاکتوں کو ماننے پر متفق نہیں لیکن مسلمانوں نے بطور موقف ہالوکاسٹ کو کبھی نہیں جھٹلایا۔ حالانکہ امہ کا ایمان ہے کہ یہود و نصاریٰ مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے اسکے باوجود محض اس لئے ہالوکاسٹ کی حقیقت کا پردہ چاک نہیں کرتے کہ اہل کتاب کی دلآزاری نہ ہو۔ دوسری حالت یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کی مذہبی قیادت مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے مواقع کی تلاش میں رہتی ہے۔ یہ لوگ کچھ تو تعصب اور خبثِ باطن کے باعث مسلمانوں کیخلاف آگ اگلتے ہیں، کچھ علمیت کے زعم میں اپنی جاہلیت بے نقاب کر بیٹھتے ہیں۔ یہ حاطب اللیل ہیں جو اچھے برے کی پہچان کرنے سے قاصر ہیں۔
بظاہر پوپ بینڈکٹ اور امریکی پادری ٹیری جونز پڑھے لکھے اور صاحب علم و فضل نظر آتے ہیں۔ انکی حرکتوں، انکے بیانات اور قول و فعل پر غور کیا جائے تو دونوں جاہل مطلق بلکہ ’’اَحُمَقُ اللَّیلُِ وَالنَّہاَرِ‘‘ (چوبیس گھنٹے احمق رہنے والا شخص) ہیں۔ پوپ صاحب جس مقام پر فائز ہیں انکو تو بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ وہ دین اسلام سمیت ہر مذہب کی تعلیمات سے واقف ہیں۔ انکو یہ بھی علم ہے کہ انکی زبان سے نکلے کونسے الفاظ مسلمانوں کے دل میں خنجر بن کر اتر سکتے ہیں۔ اسکے باوجود وہ زہر میں بجھے الفاظ استعمال کرنے سے باز نہیں آتے۔ 12 ستمبر 2006ء کو پوپ صاحب نے ایک بازنطینی بادشاہ کا قول دہرایا جس سے نبی کریمؐ کی شان میں صریح گستاخی کی گئی تھی۔ اس قول کے آڑ میں پوپ صاحب کے اندر مسلمانوں کیخلاف بھڑکی آگ بھی انکی زبان سے شعلہ فشاں ہوتی رہی۔ چار دن بعد انہوں نے معذرت تو ضرور کی لیکن باطن جس طرح گندا تھا اسی طرح پراگندہ رہا۔ 10 جنوری 2011ء کو پاکستان سے ناموس رسالتؐ قانون ختم اور اس قانون کی زد پر آئی آسیہ کی رہائی کا مطالبہ کردیا۔ ساتھ ہی کہہ دیا کہ یہ قانون ناانصافی اور تشدد کا جواز فراہم کرتا ہے۔ قانون ناموس رسالتؐ پر تنقید کے بجائے وہ اپنے پیروکاروں کو حضورؐ کی شان میں گستاخی نہ کرنے کا درس کیوں نہیں دیتے؟ کیا پوپ صاحب پاگل اور احمق یا انتہائی درجے کے متعصب ہیں؟
امریکی پادری ٹیری جونز ایک بار پھر بائولا ہوگیا۔ اب کے اس نے 20 مارچ کو قرآن پر مقدمہ چلانے کا اعلان کیا ہے۔ وہ دنیا بھر میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا ذمہ دار قرآن کو قرار دیتا ہے۔ اس ملعون نے قرآن کو نعوذ باللہ سزا دینے کے چار طریقے جلانا، ڈبونا، پھاڑنا یا فائرنگ سکواڈ کے سپرد کرنا بتائے ہیں۔ دماغ کے نر دھن، نِرجل، نِرپھل نادار اور مفلس امریکی ریاست نبراسکا کے سنیٹر ارنی چیمبر نے 26 ستمبر 2007ء کو خدا پر مقدمہ دائر کردیا تھا۔ ڈگلس کائونٹی میں مقدمہ دائر کرتے وقت سنیٹر نے الزام لگاتے ہوئے یہ تاویل پیش کی کہ خدا نے اسکے اور اسکے حلقہ انتخاب میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے ذریعے دہشت پھیلا دی اور اس زمین پر رہنے والے اربوں انسانوں کو بڑے پیمانے پر ہلاکتوں، تباہ کاریوں اور دہشت کے ذریعے دہشت زدہ کردیا۔ خدا خوفناک سیلاب لاتا ہے، تباہ کن سمندری طوفان اور ٹورناڈو کے ذریعے تمام انسانوں کو خوف و دہشت میں مبتلا کئے ہوئے ہے۔ اس نے خدا کے خلاف مستقل حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا کی تھی۔
سنیٹر ارنی کے دعوے کو وہ جانے اور اسکا خدا۔ ہم تو پوپ کی بدگوئی اور ٹیری جونز کی دریدہ دہنی پر سراپا اشتعال ہیں۔ ممبئی دھماکوں میں دو تین امریکی زخمی ہوئے۔ ان دھماکوں میں حکومت پاکستان پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا اسکے باوجود امریکی عدالت نے آئی ایس آئی کے سربراہ کو طلب کرلیا۔ ٹیری جونز نے پاکستانی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی کی۔ حکومت پاکستان اسکی حوالگی کا مطالبہ کرے، ٹیری کیخلاف مہم چلانے والے اسکے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295/C کے تحت مقدمہ درج کرائیں۔ اسکے ساتھ ساتھ امریکہ میں موجود ٹیری جونز تک رسائی رکھنے والے مسلمان اسے ایک بار قرآن کا گہرائی سے مطالعہ کرنے پر قائل و مائل کریں شاید اس پر اسلام کی حقانیت واضح ہوجائے۔


No comments:

Post a Comment