ہفتہ ، 23 اکتوبر ، 2010
فضل حسین اعوان ـ
ہر بھارتی منتری اور نیتا پاکستان فوبیا کا شکار ہے۔ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کا ان کو پاگل پن کی حد تک دورہ پڑتا ہے۔ کچھ تو پاکستان دشمنی میں با ¶لے تک ہو جاتے ہیں آج کل مانی شنکر آئر لایعنی اور بے معنی ہانک رہے ہیں۔ وہی مانی شنکر جو کبھی وزیر کھیل ہوا کرتے تھے اور کبھی پاکستان میں سفارتکار تھے اسی ماہ کا من ویلتھ گیمز بھارت میں اختتام پذیر ہوئی ہیں آغاز سے چند روز قبل مانی شنکر نے یہ کہہ کر اپنے ملک کی مٹی مزید پلید کر دی کہ کامن ویلتھ گیمز کی میزبانی کےلئے بھارت نے کئی ممالک کو 9 لاکھ ڈالر رشوت دی۔ اسی ہفتے اقوام متحدہ میں تقریر کرتے ہوئے مانی شنکر نے کہا کہ بھارت کو پاکستان پر دفاعی برتری حاصل ہے تین ہفتوں میں پاکستان پر قبضہ کیا جا سکتا ہے۔ ہمارے پاس ایٹمی ہتھیار اور جدید میزائل ہیں۔ پاکستان کے مقابلے میں کئی گنا بڑی اور مضبوط فوج ہے۔ اس سے ایک روز قبل مانی شنکر کہہ چکے ہیں کہ ایٹمی دھماکوں سے بھارت کی قومی سلامتی کی صورتحال میں اضافہ نہیں ہوا۔ ایک ہی اشوپر متضاد بیانات سے ان کی ذہنی حالت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ سابق آرمی دیپک کپور نے کہا تھا کہ ان کی فوج 96 گھنٹے میں بیک وقت بیجنگ اور اسلام آباد کو مفلوج کر سکتی ہے۔ مانی شنکر تین ہفتے کی بات کرتے ہیں۔
گو بھارت نے پوری دنیا سے ایٹمی اسلحہ‘ میزائل‘ بم راکٹ آبدوزیں جنگی جہاز حاصل کئے ہیں اور کر بھی رہا ہے۔ ان کی ساکھ کیا ہے؟ صفر جمع صفر برابر بھارتی اسلحہ‘ مانی شنکر کس بل بوتے پر پاکستان کو دھمکیاں لگاتے ہیں؟ ملاحظہ فرمائیے۔
جنوری 2009ءکو سپر سونک براہموس میزائل کا تجربہ ناکام رہا۔ پوکھران میں یہ میزائل چھوڑا گیا تو ہدف تک نہ پہنچ سکا۔ 15 مارچ 2010ءکو چاندی پور رینج میں میزائل دفاعی سسٹم کا ایک اور تجربہ ناکام ہو گیا۔ 17 اپریل 2010ءکو بھارت کا مواصلاتی سیارہ خلا میں بھیجنے کا تجربہ بھی کامیاب نہ ہو سکا۔ 3-G-GSLV کا انجن بروقت سٹارٹ نہ ہوا۔ جس کے باعث اس کا رابطہ 500 سیکنڈ بعد منقطع ہو گیا اور سیارہ بھارتی نیتا ¶ں کے دماغ کی طرح مدار سے بھٹک گیا۔ بھارت نے اس سیارے پر 330 کروڑ خرچ کئے تھے۔ ایک اور سیارہ 2 سو 60 کروڑ روپے کی لاگت سے اسی سال 13 جولائی کو خلا میں چھوڑا گیا جو 9گھنٹے کی پرواز کے بعد ٹھس ہو گیا۔ گذشتہ ماہ 25 ستمبر کو پرتھوی ٹو میزائل تجربہ کے دوران ابتدائی اڑان ہی نہ بھر سکا۔ اب بھارت کے ایٹمی پروگرام کی کہانی بھی ملاحظہ فرمائیے۔ جو بات مانی شنکر نے آج کہی ہے گزشتہ سال بھارتی ایٹمی سائنسدان سنتھانام اس کا اعتراف کر چکے ہیں۔ سنتھارام کا کہنا ہے کہ 1998ءکو پوکھران میں کئے گئے بھارت کے ایٹمی دھماکے ناکام ہو گئے تھے۔ بھارت نے ڈرون رستم کا بھی اسی ہفتے تجربہ کیا ہے۔ ایسے ڈرونز پاکستان کے محکمہ موسمیات کے پاس موجود ہیں۔ حتیٰ کہ بچے بھی ریموٹ کنٹرول سے اڑائے پھرتے ہیں۔
بھارت خود اپنے ایٹمی دھماکوں میزائلوں اور سیٹلائٹس کی ناکامی کا اعتراف کر رہا ہے۔ تو پاکستان کو تباہ کرنے اور اس پر قبضہ کرنے کی دھمکی کس برتے میں دے رہا ہے۔ بات اسلحہ اور گولہ بارود کی مقدار کی نہیں معیار اور چلانے والے کی صلاحیت کی ہے۔ گدھے پر بم راکٹ میزائل سب کچھ لاد دیا جائے۔ اس کےلئے ماچس کی ایک تیلی ہی کافی ہوتی ہے۔ Seeing is Beleiving بھارت کے پاس کارآمد ایٹم بم ہے تو مانی شنکر چلا کر دکھائیں۔ بالکل اس بزنس مین کی طرح جو گدھا گاڑی پر مٹی کے تیل کا ڈرم لے کر نکلا پہلی دکان پر گیا دکاندار نے کہا اصلی بھی ہے؟ تو مانی شنکر نے تیلی لگا دی اور اس کا بزنس دو سیکنڈ میں شعلوں کی لپیٹ میں آگیا۔ مانی شنکر تین ہفتے کی بات کرتے ہیں۔ پاکستانی ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ثمر مبارک مند قوم کو یقین دلا چکے ہیں کہ پورے بھارت کو صرف 15 منٹ میں راکھ کا ڈھیر بتایا جا سکتا ہے۔ مانی شنکر مہاراج پاکستان سے بچئے اپنی خیر منائیے۔ گیدڑ دھمکیوں سے باز آجائیے۔ اپنے دماغ کا علاج کرائیے۔ بائی دی وے یہ وہی مانی شنکر ہیں جب بطور سفارت کار ان سے پوچھا گیا بھارت اور پاکستان کی دوستی کی راہ میں کونسا سب سے بڑا پتھر حائل ہے تو موصوف نے فرمایا این آئی زیڈ اے ایم آئی!
No comments:
Post a Comment