About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Friday, October 1, 2010

انا اور خودداری کا خون



 ہفتہ ، 02 اکتوبر ، 2010

انا اور خودداری کا خون
فضل حسین اعوان ـ 
ہم پاکستانیوں نے کسی شعبے و میدان میں ترقی کی یا نہیں، ایشوز بنانے، ان کو بانس پر چڑھانے، پھر اوندھے منہ گرانے اور اصل ایشوز کا قبرستان بنانے میں ضرور مہارت اور ملکہ حاصل کیا ہے۔ قومی وقار کی کیا بات کریں انفرادی طور پر بھی خودداری اور سیلف ریسپیکٹ کا امن و امان کی طرح فقدان ہے۔ آج ملک کو سیلاب کی تباہ کاریوں کی صورت میں بہت بڑے بحران کا سامنا ہے۔ پوری قوم کو سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے متحد ہونا چاہئے۔ دو کروڑ کے قریب افراد سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے۔ اوپر سے سردیوں کی آمد آمد ہے خیبر پی کے میں بالائی علاقوں میں تو برف باری بھی شروع ہے، جلد پورا ملک سردی کی لپیٹ میں ہو گا۔ آج کیمپوں میں پڑے لاکھوں خاندانوں نے اپنے گھروں کو لوٹنے سے انکار کیا ہے۔ اکثر گھر اب نام کے گھر رہ گئے ہیں۔ ان کے در ہیں نہ دیوار، محض کھنڈرات ہیں جن میں زندگی بسر کرنا ممکن نہیں۔ ان لوگوں کو حکومتوں نے لاوارث چھوڑ دیا ہے تاہم کچھ مذہبی اور سماجی تنظیمیں تندہی سے بحالی کے کاموں میں لگی ہیں تاہم ان کے لئے دو کروڑ لوگوں تک پہنچنا ممکن نہیں۔ حکومتیں اگر سنجیدگی سے بحالی کے کاموں میں سرگرم نہیں ہوں گی تو متاثرین کو اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونے کے لئے کئی سال لگ جائیں گے۔ بدقسمتی سے حکومت کی طرف سے بحالی کے نعرے تو بہت لگائے جاتے ہیں لیکن مربوط کوشش کہیں نظر نہیں آتی۔ 2008ءکے الیکشن میں حصہ لینے والی ہر پارٹی حکومت میں موجود ہے۔ ان پارٹیوں کی نورا کشتی اور دھینگا مشتی سے نہ صرف سیلاب زدگان متاثر ہو رہے ہیں بلکہ عام پاکستانی بھی عذاب میں مبتلا ہے۔ سیلاب متاثرین کے علاوہ بھی امریکہ اور نیٹو کے حملے، کشمیر پر بھارت کی ہٹ دھرمی اور عافیہ صدیقی کی قید جیسے اہم ایشوز سیاستدانوں کی پوری توجہ کے متقاضی ہیں لیکن ان ایشوز کو نظرانداز کرکے مرکزی حکومت عدلیہ کے خلاف دو دو ہاتھ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ عافیہ کی رہائی کی کوششوں کے بجائے ایک دوسرے پر دشنام طرازی جاری ہے۔ مسلم لیگ ن بیک وقت ایک ٹکٹ میں اپوزیشن اور اقتدار کے مزے لے رہی ہے۔
متاثرین کی بحالی کے ساتھ ن لیگ کو مسلم لیگوں کے اتحاد پر بھی گہرا غور و خوض کرنا چاہئے لیکن میاں نواز شریف کے کچھ ساتھی مسلم لیگ ن کا الگ ”توت“ کھڑا کئے رکھنا چاہتے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جو شریف خاندان پر مشرف کا قہر ٹوٹنے پر روپوش ہو گئے تھے۔ اس وقت میاں صاحب نے ان کی مان کر اپنی حکومت گنوائی اور اب مسلم لیگ لٹوانے پر تلے ہیں اگلے الیکشن میں ان کی مسلم لیگ کی حیثیت ڈیڑھ اینٹ کی مسجد سے زیادہ نہیں ہو گی۔ متحدہ مسلم لیگ اور مسلم لیگ ن انتخابات میں آپس میں ٹکرائیں گی اور تیسری پارٹی کو واک اوور مل جائے گا۔ ن لیگ کی پنجاب سے سیاست کا بوریا بستر گول ہو گا۔ تو متحدہ مسلم لیگ کی بادلِ نخواستہ حمایت کرکے پنجاب حکومت اس کے حوالے کر دے گی۔ یا پیپلز پارٹی سے مفاہمت کر لے گی۔ اس سے ان کو کتنے نفلوں کا ثواب ملے گا؟ سیاست بہرحال چلتی رہے گی آج سب سے اہم بات سیلاب متاثرین کا ہاتھ تھامنے کی ہے۔ حکومت فی خاندان 20 ہزار روپے دینے کے لئے کوشاں ہے۔ 20 ہزار روپے سے کتنی انسانی اور خاندانی ضروریات پوری ہو سکتی ہیں اس کا اندازہ ان لوگوں کو شاید ہی ہو سکے جن کے ناشتے پر اس سے زیادہ رقم اٹھ جاتی ہے۔ اگر یہ 20 ہزار بھی دیتے ہیں تو لوگوں کی خودداری اور انا کا خون نہ کیا جائے۔ ادائیگی کا کوئی قابلِ احترام طریقہ اپنایا جائے۔ یہ معزز پاکستانی ہیں بھکاری اور فقیر نہیں اگر آج حالات ان کو اس مقام پر لے آئے ہیں تو کل یہ مقام کسی کا بھی مقدر ہو سکتا ہے۔ نوشہرہ میں وطن کارڈز کی تقسیم کے دوران بھگدڑ سے 4 متاثرین پاﺅں تلے کچل کر مارے گئے، 11 زخموں سے چُور ہیں۔ راجن پور میں پولیس نے لاٹھی چارج کرکے درجنوں متاثرین کو لہولہان کر دیا۔ ریوڑیاں بانٹنے کی طرز پر اعلان کرکے بے بس لوگوں کو ذلت سے دوچار کرنے سے بہتر ہے کہ افسر انفرادی طور پر امداد ان کے گھروں یا کیمپوں میں پہنچائیں۔

No comments:

Post a Comment