19-10-10
عیسائی، یہودی، ہندو اور دیگر مذاہب سے تائب ہو کر اسلام قبول کرنے والی معروف شخصیات کی فہرست بڑی طویل ہے۔ ان میں سے چند ایک یہ ہیں۔ عدی امین سابق صدر یوگنڈا، ایاسو پنجم سابق شہنشاہ ایتھوپیا، عمر بونگو صدر گیبون، ٹور کوئیٹو سعودی عرب میں اطالوی سفیر، محمد علی کلے باکسر، محمد یوسف پاکستانی کرکٹر، عمر شریف مصری اداکار، سمیتا دیوی بنگلہ دیشی اداکارہ، نادرہ بھارتی اداکارہ، یوسف اسلام برطانوی گلوکار، یو این رڈلی برطانوی صحافی، عبدالاحد داؤد عیسائی مبلغ، یوسف ایسٹن عیسائی مبلغ، حامد الگر انگریز پروفیسر، مریم جمیلہ یہودی سکالر، کملا داس ثریا بھارتی شاعرہ ۔۔۔ دور جدید میں ان سمیت لاکھوں لوگ مسلمان ہوئے، چند ایک تبلیغ سے متاثر ہو کر دائرہ اسلام میں آئے۔ اکثر نے اسلام کو سٹڈی کرتے ہوئے اپنے مذاہب سے موازنہ کیا پھر حقیقت کو تسلیم کرنے میں دیر نہ لگائی۔ یہودیت میں کسی کو داخل کرنے کی اجازت نہیں دی۔ ہندو دوسرے مذاہب کے لوگوں کو ہندومت میں شامل ہونے کا پربھاکرن کرتے رہتے ہیں۔ عیسائی ایک منظم طریقے سے پوری دنیا میں لوگوں کو عیسائیت میں لانے کے لئے کوشاں ہیں۔ اس سب کے باوجود بھی پوری دنیا میں ایک بھی اہم شخص نہیں ملے گا جو اسلام چھوڑ کر عیسائیت ہندومت یا کسی دوسرے مذہب میں شامل ہوا ہو۔
آگے چلنے سے پہلے نوائے وقت میں شائع ہونیوالی خبر پر نظر ڈالتے ہیں، کراچی میں عیسائی مبلغین نے سادہ لوح مسلمانوں کو عرصہ سے مرتد کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ عیسائی مبلغین ہر سال اکتوبر میں وائی ایم سی اے گراؤنڈ میں شفاعیہ پروگرام منعقد کرتے ہیں جہاں ملک بھر سے مصیبت کے مارے، بیروزگاروں اور بیماروں کو لایا جاتا ہے۔ ایک فارم پُر کروا کے اگلے سال تک ان سے رابطہ رکھا جاتا ہے۔ عیسائی مشنری وقفے وقفے سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔ ان کو حضرت عیسیٰ معجزات سے آگاہ کرتے ہیں۔ موم ہونے والوں کو اگلے پروگرام میں شمولیت کی دعوت دیتے ہیں جہاں کہا جاتا ہے کہ اندھے دیکھنے، لولے لنگڑے چلنے اور گونگے بولنے لگتے ہیں لیکن یہ سب حضرت عیسیٰ پر ایمان لانے سے ہوتا ہے آپ بے شک ہمارا مذہب نہ مانیں دیکھنے میں کیا حرج ہے۔ ان کے جھانسے میں آ کر کئی کمزور عقیدہ لوگ عیسائیت اختیار کر لیتے ہیں اور عیسائی مبلغ کے مطابق گزشتہ سال 4 ہزار افراد کو عیسائی بنایا گیا پاکستان میں کئی درجن این جی اوز عیسائیت کی تبلیغ کر رہی ہیں۔ کراچی میں باقاعدہ ایک تبلیغی مرکز بھی زیر تعمیر ہے۔ مشنریوں کو امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، سوئٹزر لینڈ، جرمنی، اٹلی اور جنوبی کوریا سے خطیر فنڈز ملتے ہیں۔
ہر گزرتے دن کے ساتھ دنیا پر اسلام کی حقانیت واضح ہو رہی ہے۔ امریکہ کی سرپرستی اور چودھراہٹ میں مغرب اسلام پر یلغار کئے ہوئے ہے۔ یہی اسلام کے پھیلاؤ کا ایک بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔ عیسائیت اور یہودیت ایک دوسرے سے لگا نہیں کھاتے ہیں۔ آج دونوں ڈوب رہے ہیں۔ ان کو مسلمانوں اور اسلام سے خطرہ ہے۔ اسی لئے اسلام کے خلاف دونوں یک جان ہو گئے اور کچھ اسلامی ممالک کے حکمران بھی یہودیوں اور عیسائیوں کے آلہ کار بن گئے ہیں۔ ایک طرف یہودی اور عیسائی دنیا سے اسلام کا نام بارود سے مٹانے پر تُلی ہوئی ہے تو دوسری طرف مسلمانوں کو عیسائیت میں داخل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ دنیا میں اسلامی لٹریچر اور سکالروں کی کمی نہیں ہے لیکن لٹریچر ہر مسلمان تک پہنچ پا رہا ہے نہ سکالرز اور علما۔ دیہات میں عموماً درسوں سے بھاگے ہوئے یا چند آیات یاد کرنیوالے بیروزگار امام اور خطیب بن جاتے ہیں یہ دوسروں کو استقامت پر کیسے قائم رکھ سکتے ہیں۔ پاکستان سیکولر نہیں، اسلامی جمہوریہ ہے جہاں اسلام کے سوا کسی مذہب کو تبلیغ اور تبلیغی مراکز قائم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ایسے ادارے بند کرائے جن کی سرگرمیوں سے مسلمانوں کے جذبات بھڑک سکتے ہیں۔ مذہبی تنظیموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی توجہ فنڈز جمع کرنے کے ساتھ ساتھ مشنریوں کے محاسبے اور نشاندہی کی طرف بھی مرکوز کرے۔
عیسائی، یہودی، ہندو اور دیگر مذاہب سے تائب ہو کر اسلام قبول کرنے والی معروف شخصیات کی فہرست بڑی طویل ہے۔ ان میں سے چند ایک یہ ہیں۔ عدی امین سابق صدر یوگنڈا، ایاسو پنجم سابق شہنشاہ ایتھوپیا، عمر بونگو صدر گیبون، ٹور کوئیٹو سعودی عرب میں اطالوی سفیر، محمد علی کلے باکسر، محمد یوسف پاکستانی کرکٹر، عمر شریف مصری اداکار، سمیتا دیوی بنگلہ دیشی اداکارہ، نادرہ بھارتی اداکارہ، یوسف اسلام برطانوی گلوکار، یو این رڈلی برطانوی صحافی، عبدالاحد داؤد عیسائی مبلغ، یوسف ایسٹن عیسائی مبلغ، حامد الگر انگریز پروفیسر، مریم جمیلہ یہودی سکالر، کملا داس ثریا بھارتی شاعرہ ۔۔۔ دور جدید میں ان سمیت لاکھوں لوگ مسلمان ہوئے، چند ایک تبلیغ سے متاثر ہو کر دائرہ اسلام میں آئے۔ اکثر نے اسلام کو سٹڈی کرتے ہوئے اپنے مذاہب سے موازنہ کیا پھر حقیقت کو تسلیم کرنے میں دیر نہ لگائی۔ یہودیت میں کسی کو داخل کرنے کی اجازت نہیں دی۔ ہندو دوسرے مذاہب کے لوگوں کو ہندومت میں شامل ہونے کا پربھاکرن کرتے رہتے ہیں۔ عیسائی ایک منظم طریقے سے پوری دنیا میں لوگوں کو عیسائیت میں لانے کے لئے کوشاں ہیں۔ اس سب کے باوجود بھی پوری دنیا میں ایک بھی اہم شخص نہیں ملے گا جو اسلام چھوڑ کر عیسائیت ہندومت یا کسی دوسرے مذہب میں شامل ہوا ہو۔
آگے چلنے سے پہلے نوائے وقت میں شائع ہونیوالی خبر پر نظر ڈالتے ہیں، کراچی میں عیسائی مبلغین نے سادہ لوح مسلمانوں کو عرصہ سے مرتد کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ عیسائی مبلغین ہر سال اکتوبر میں وائی ایم سی اے گراؤنڈ میں شفاعیہ پروگرام منعقد کرتے ہیں جہاں ملک بھر سے مصیبت کے مارے، بیروزگاروں اور بیماروں کو لایا جاتا ہے۔ ایک فارم پُر کروا کے اگلے سال تک ان سے رابطہ رکھا جاتا ہے۔ عیسائی مشنری وقفے وقفے سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔ ان کو حضرت عیسیٰ معجزات سے آگاہ کرتے ہیں۔ موم ہونے والوں کو اگلے پروگرام میں شمولیت کی دعوت دیتے ہیں جہاں کہا جاتا ہے کہ اندھے دیکھنے، لولے لنگڑے چلنے اور گونگے بولنے لگتے ہیں لیکن یہ سب حضرت عیسیٰ پر ایمان لانے سے ہوتا ہے آپ بے شک ہمارا مذہب نہ مانیں دیکھنے میں کیا حرج ہے۔ ان کے جھانسے میں آ کر کئی کمزور عقیدہ لوگ عیسائیت اختیار کر لیتے ہیں اور عیسائی مبلغ کے مطابق گزشتہ سال 4 ہزار افراد کو عیسائی بنایا گیا پاکستان میں کئی درجن این جی اوز عیسائیت کی تبلیغ کر رہی ہیں۔ کراچی میں باقاعدہ ایک تبلیغی مرکز بھی زیر تعمیر ہے۔ مشنریوں کو امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، سوئٹزر لینڈ، جرمنی، اٹلی اور جنوبی کوریا سے خطیر فنڈز ملتے ہیں۔
ہر گزرتے دن کے ساتھ دنیا پر اسلام کی حقانیت واضح ہو رہی ہے۔ امریکہ کی سرپرستی اور چودھراہٹ میں مغرب اسلام پر یلغار کئے ہوئے ہے۔ یہی اسلام کے پھیلاؤ کا ایک بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔ عیسائیت اور یہودیت ایک دوسرے سے لگا نہیں کھاتے ہیں۔ آج دونوں ڈوب رہے ہیں۔ ان کو مسلمانوں اور اسلام سے خطرہ ہے۔ اسی لئے اسلام کے خلاف دونوں یک جان ہو گئے اور کچھ اسلامی ممالک کے حکمران بھی یہودیوں اور عیسائیوں کے آلہ کار بن گئے ہیں۔ ایک طرف یہودی اور عیسائی دنیا سے اسلام کا نام بارود سے مٹانے پر تُلی ہوئی ہے تو دوسری طرف مسلمانوں کو عیسائیت میں داخل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ دنیا میں اسلامی لٹریچر اور سکالروں کی کمی نہیں ہے لیکن لٹریچر ہر مسلمان تک پہنچ پا رہا ہے نہ سکالرز اور علما۔ دیہات میں عموماً درسوں سے بھاگے ہوئے یا چند آیات یاد کرنیوالے بیروزگار امام اور خطیب بن جاتے ہیں یہ دوسروں کو استقامت پر کیسے قائم رکھ سکتے ہیں۔ پاکستان سیکولر نہیں، اسلامی جمہوریہ ہے جہاں اسلام کے سوا کسی مذہب کو تبلیغ اور تبلیغی مراکز قائم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ایسے ادارے بند کرائے جن کی سرگرمیوں سے مسلمانوں کے جذبات بھڑک سکتے ہیں۔ مذہبی تنظیموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی توجہ فنڈز جمع کرنے کے ساتھ ساتھ مشنریوں کے محاسبے اور نشاندہی کی طرف بھی مرکوز کرے۔
No comments:
Post a Comment