About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Monday, October 25, 2010

بڑا آدمی


پیر ، 25 اکتوبر ، 2010
فضل حسین اعوان
میٹرک کے بعد کمال سے تیرہ چودہ سال بعد ملاقات ہوئی۔ وہ نیوی میںسیلر بھرتی ہوا تھا۔ اس کے بانکپن سے نہیں لگتا تھا کہ وہ سیلر‘ ائیرمین یا فوجی ہے۔ نئے ماڈل کی بڑی گاڑی تو بڑے افسروں کے پاس بھی نہیں ہوتی۔ اس کے پاس دو تھیں اور بنگلہ نما گھر بھی تعمیر کرا لیا تھا۔ ڈن ہل کا سگریٹ سلگاتے ہوئے خود ہی کہا آؤ ’’میں اپنی کایا پلٹنے کی داستان سناتا ہوں۔ ڈیوٹی کے دوران ناول پڑھ رہا تھا جس میں لکھا تھا ایک مزدور کا بچہ بیمار ہو گیا وہ اسے ڈاکٹر کے پاس لے گیا ڈاکٹر سے دوران گفتگو اس نے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کو بڑا آدمی بنانا چاہتا ہے۔ ڈاکٹر نے کہا تم خود بڑے آدمی کیوں نہیں بن جاتے۔ مریض کے باپ نے کہا کہ چھوٹی موٹی ملازمت کرتا ہوں۔ ڈاکٹر‘ انجینئر‘ وکیل‘ صحافی تو نہیں ہوںکہ بڑا آدمی بن جاؤں۔ ڈاکٹر نے یہ کہہ کر اس کے اندر ایک جذبہ ولولہ پیدا کر دیا کہ کوشش کر دیکھو اس نے کوشش کی اور چند سال بعد وہ واقعی بڑا آدمی بن گیا۔ پیسے اور مال و دولت کے حوالے سے بڑا آدمی‘‘ کمال نے یہاں تھوڑا سا توقف کرتے ہوئے اپنی آپ بیتی یوں شروع کی ’’میں نے ناول ایک طرف رکھا اور عزم صمیم کر لیا کہ بڑا آدمی بنوں گا۔ مسلح افواج سے افسر تو استعفیٰ دے سکتا جوان پر یہ دروازہ بند ہے۔ بہرحال جیسے تیسے نوکری تیاگ دی۔ فلموں میں کام کیا ایک بنک میں نوکری کی۔ ساتھ ساتھ پھیرے بازی۔ جن ملکوں کا ویزا آسانی سے مل جاتا ہے۔ وزٹ ویزہ۔ وہاں اس ملک کی ضروریات کا پاکستانی مال لے جاتا اور وہاں سے پاکستان میں ضروریات کا سامان لے آتا۔ دو چار دن میں منافع ڈیڑھ سے دگنا مل جاتا تھا۔ اس فیلڈ میں واقفیت بڑھتی بڑھتی‘ جاپان کا ویزہ ملا پھر امریکہ کا‘ خدا کی رحمت شامل حال رہی آج سب کچھ اسی کی رحمت کے صدقے میرے پاس موجود ہے‘‘ کمال واقعی بڑا آدمی ہے پیسے دھیلے کے حساب سے اور انسانیت کے لحاظ سے بھی۔ پابندِ صوم و صلٰوۃ ہے اور خدا ترس بھی‘ امریکہ میں اس کی جائیداد کروڑوں ڈالرز کی ہے۔ وہ خدا کی راہ میں خرچ کرنے سے کنجوسی نہیں کرتا تو وہاں سے بھی اس کے رزق میں اضافہ در اضافہ ہوتا رہتا ہے۔100 ہزار اور لاکھ تک بھی گنتی کرنی ہوں تو شروعات صفر سے ہوتی ہے۔ عام آدمی سے بڑا آدمی بن جانے کے راستے خدا نے بند کئے نہ محدود اور مسدود‘ کام کام اور صرف کام انسان کو اوج ثریا تک لے جاتا ہے۔ شارٹ کٹ زمین کی پستیوں میں بھی لا کر پھینک سکتا ہے۔ کچھ لوگ راتوں رات امیر بننے کی خواہش میں جعلسازوں کے ہتھے چڑھ کر زندگی کی جمع پونجی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور اکثر جان سے بھی‘ جب راست سمت موجود ہے تو بھول بھلیوں میں کیوں پڑنا۔ جعلساز اور دھوکا باز ایجنٹوں کی باتوں میں آکر بیرون ممالک جانے کے خبط نے کئی گھر برباد کر دیے۔ ان ایجنٹوں کا سب سے بڑا راز یہ ہوتا ہے کہ ’’کسی کو بتانا نہیں‘‘ پاکستان میں منشیات اور اسلحہ کی فروخت کے بعد سب سے بڑا اور منافع بخش کاروبار انسانی سمگلنگ ہے۔ ان سمگلروں سے بچنے کی ضرورت ہے ان پر قابو پانا متعلقہ اداروں کا کام ہے لیکن ان اداروں کے حکام اور اہلکاروں نے بھی تو شارٹ کٹ کے ذریعے ’’بڑا آدمی‘‘ بننا ہوتا ہے۔ اس لئے انسانی سمگلر آزاد اور متعلقہ اداروں کے لوگ آباد ہیں۔ آج کے نوجوان کی کہانی ملاحظہ فرمائیے شاید کسی کے بڑا آدمی بننے کے کام آجائے۔ سلیم کے پاس تجارت کا لائسنس ہے۔ یہ سات آٹھ ہزار میں بن جاتا ہے۔ وہ سیالکوٹ سے فٹبال خرید کر ٹرین کے ذریعے کوئٹہ اور وہاں سے ایران چلا جاتا ہے۔ ایران کا تین ماہ کا وزٹ ویزا آسانی سے دستیاب ہے۔ وہاں وہ فٹبال فروخت کرتا ہے اور دیہات میں جاکر چائے کی پتی چننے کی مزدوری کرتا ہے واپسی پر سستی ایرانی مصنوعات کمبل اور کپڑا وغیرہ اس کے پاس ہوتا ہے۔ تین ماہ میں اس کی آمدن تقریباً چار پانچ لاکھ بن جاتی ہے۔ وہاں جانے، رہنے اور آنے تک کوئی بھی اقدام غیر قانونی نہیں ہوتا۔ اگر اللہ نے صحت تندرستی اور زندگی دی ہے تو بڑا آدمی بننے کی کوشش کرنے میں حرج نہیں۔ بس کچھ کر گزرنے کا عزم کیجئے۔ خدا کی رحمت انشاء اللہ ساتھ ہو گی۔

No comments:

Post a Comment