About Me

My photo
Fazal Hussain Awan colomnist Daily NAWAI WAQT awan368@yahoo.com 03334215368

Sunday, October 24, 2010

بیرون ممالک جانے کا خبط… موت کو آواز


: اتوار ، 24 اکتوبر ، 2010
فضل حسین اعوان ـ 
اس خبر نے پاکستانیوں کو ایک بار پھر دہلا کر رکھ دیا کہ غیر قانونی طورپر ایران سے مسقط جانیوالے پاکستانیوں کی لانچ ڈوب گئی۔ اس میں سوار 31 میں سے 13 نوجوان لا پتہ ہیں جبکہ 18 واپس گھروں تک پہنچ گئے۔ ایسی خبریں تواتر سے میڈیا میں آتی رہتی ہیں۔ کئی کنٹینروں میں مرتے ہیں کئی کوسٹ گارڈز فائرنگ کا نشانہ بنتے ہیں اور کچھ ڈوب جاتے ہیں۔ اپنا مستقبل سنوارنے اور والدین و بہن بھائیوں کی زندگی آسان بنانے کے سپنے سجائے نوجوان باہر جانے کیلئے خاندان کی جائیداد اور مائوں بہنوں کے زیورات بیچ کر کسی بھی طریقے سے باہر جانے کی کوشش کر تے ہیں۔ اکثر انسانیت کے دشمن ایجنٹوں کے ہاتھ چڑھ کر جان تک سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ یورپ پہنچانے کیلئے 8سے 10لاکھ روپیہ وصول کیا جاتا ہے۔ حالانکہ قانونی طریقے سے کسی بھی یورپی ملک جانا ہوتو اڑھائی تین لاکھ سے زائد خرچہ نہیں ہوتا۔دونمبر ایجنٹ ڈیڑھ دو لاکھ روپے ماہانہ کمائی کا جھانسہ دے کر نوجوانوں کو پھانستے ہیں ان میں سے بمشکل 10فیصد منزل تک پہنچتے میں کامیاب ہوتے ہیں ان میں سے اکثر وہاں ذلیل و خوار ہوتے ہیں چند ایک اپنی صلاحیت یا وہاں واقفیت سے سیٹ ہونے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ جو سیٹ ہوجاتے ہیں ان کے لواحقین کی کی تشہیر پر سینکڑوں لوگ جعلساز ایجنٹوں کے ہاتھ چڑھ جاتے ہیں۔ جو مارے جاتے ہیں یا وہاں خوار ہورہے ہوتے ہیں ان کے وارثوں کی ایجنٹ سنتے ہیں نہ سرکاری ادارے اور نہ ہی باہر جانے کا شوق رکھنے والے۔ فراڈئیے ایجنٹ پاکستان سے نوجوان کو ایران پہنچاتے ہیں جہاں سے کشتیوں، ٹرکوں اور کنٹینروں میں طویل ترین سفر کا آغاز ہوتا ہے۔ ایجنٹ بعض اوقات ایران میں اپنے جیسے فراڈیوں کے ہاتھ پاکستانی نوجوان کو سستے داموں فروخت بھی کردیتے ہیں۔ یہ ایجنٹ پاکستان میں ان کے لواحقین سے رابطہ کرکے بھاری رقوم کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اغوا برائے تاوان کی طرز پر۔ تاوان بعض اوقات دس لاکھ تک بھی ہوتا ہے۔ غیر قانونی طورپر ایران میں داخل ہونے والے پکڑے جائیں تو اسلامی اخوت اور بھائی چارے کے الفاظ صرف الفاظ ثابت ہوتے ہیں۔ وہاں کے ادارے اپنے ملک میں غیر قانونی طورپر داخل ہونے والے ہر غیر ملکی کو جاسوس اور عبدالمالک ریگی سمجھ کر سلوک کرتے ہیں۔ دوروز قبل ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونیوالے 6ہزار 271 پاکستانی، تفتان انتظامیہ کے حوالے کئے۔ یہ بھی ایران کے راستے یورپ جارہے تھے… ترقی کاہر کسی کو حق حاصل ہے۔ آخری زینے تک پہنچنے کیلئے پہلے زینے پر قدم رکھنا ضروری ہے۔ براہِ راست آخری زینے پر پہنچنے کی کوشش میں ٹانگیں تڑوا لینا لازمی امر ہے۔ انسان زندہ و سلامت رہے تو دولت کے انبار بھی لگا سکتا ہے لیکن دولت کے انبار گئے انسان کو واپس نہیں لا سکتے۔ انسان جو بھی کرلے وقت سے پہلے اور مقدر سے زیادہ کا مالک نہیں بن سکتا۔ جب ہر کام کا ایک راست انداز موجود ہے تو بند گلی میں داخل ہونے کی کیا ضرورت ہے۔ دنیا کے کسی بھی ملک کا سوائے اسرائیل کے ویزامل سکتا ہے اس کیلئے ایک طریقہ کار ہے۔بعض ممالک کیلئے سہل بعض کا مشکل لیکن ایجنٹوں کو ادائیگیوں کے مقابلے میں کہیں سستا۔ یہی بہترین طریقہ ہے۔ خود بھی محفوظ، لواحقین بھی پریشانی سے دور اور خرچہ بھی کم۔ تھوڑی سی محنت اور معلومات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ انٹر نیٹ پر تمام معلومات موجود ہیں۔ خود نہیں دیکھ سکتے تو کسی سے پوچھ لیں۔ اندھا دھند روپیہ خرچ کرکے موت کو آواز تو نہ دیں۔ بہتر تو یہ ہے کہ اپنے ملک میں رہ کر محنت کریں۔ محنت راست سمت میں ہوتو اس کا پھل ضرور ملتا ہے۔

No comments:

Post a Comment